خبریں

راجستھان : 500 روپے  کی روزانہ اجرت دلانے کا جھانسا دےکر گاؤں والوں  پر کیا ڈرگ ٹرائل

جے پور کے ایک ہسپتال نے چرواور بھرت پور سے لائے گئے تقریباً 28 گاؤں والوں  کو ایک ٹیبلیٹ دی تھی۔ دوا کی وجہ سے کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر میں درد اور کچھ لوگوں کو نشہ ہونے  لگا تھا۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: راجستھان کی راجدھانی جے  پور کے مالپانی ہسپتال سے ڈرگ ٹرائل کا ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں کچھ غریب جوانوں کو کام کا جھانسا دےکر ان پر غیر ملکی دواؤں کا غیر قانونی طریقے سے تجربہ کیا گیا ہے۔دینک بھاسکر کے مطابق چُرو ضلع کے ڈگاریا گاؤں سے لائے گئے 21 لوگوں میں سے 12 لوگ اپنے گاؤں لوٹ چکے ہیں۔ چرو سے لائے گئے گاؤں والوں  نے بتایا کہ پلاس گاؤں کے شیر سنگھ نے ان سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہسپتال میں ایک کیمپ لگایا جانا ہے۔ اس کے کام کے لئے چلنا ہے۔ ایک دن کے 500 روپے ، کھانےپینے اور رہنے کا بندوبست بھی ہوگا۔

گاؤں والوں نے مزید  بتایا، ‘ صرف کیمپ کا کام اور دوسری  سہولیات کو دیکھتے ہوئے گاؤں سے ہم 21 لوگ آ گئے۔ ہمیں ایک وارڈ میں روکا گیا۔ 19 اپریل کو صبح قریب 10 بجے چائےناشتہ دیا گیا اور قریب 11:30 بجے ایک ایک ٹیبلیٹ یہ کہتے ہوئے دی گئی  کہ اس دوا سے تھکان دور ہوگی اور کھانا آرام سے پچ جائے‌گا۔ ‘پتریکا کی رپورٹ کے مطابق، مالپانی ہسپتال میں ملٹی نیشنل  دوا کمپنیوں کے ذریعے تیارکی گئی  دوا کا مریضوں پر ڈرگ ٹرائل کرنے کے لئے ہسپتال انتظامیہ نے 28 گاؤں والوں کو 500 سے 1000 روپے  تک کی روزانہ  اجرت تک کا جھانسا دےکر بھرتی کیا اور  ٹیبلیٹ دی۔

دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق، جن لوگوں نے دوا لی، ان کو چکر، الٹی، نیند، بے ہوشی اور پیشاب نہیں آنے کی شکایت ہو گئی۔ ڈاکٹروں کو کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ تھوڑی دیر میں سب ٹھیک ہو جائے‌گا۔ بعد میں دوسرے  لوگوں پر بھی دوا لینے کے لئے دباؤ بنایا گیا، لیکن وہ کسی بہانے سے ہسپتال سے نکل گئے۔ اس کے بعد گاؤں والوں  نے ہی ہسپتال کی اس کرتوت کا انکشاف  کیا۔ انھوں  نے اس کی اطلاع سجان گڑھ میں ہیلپ لائن چلانے والے ومل توشلیوال کو دی۔ اس کے بعد گاؤں والے  یکجا ہوکر میڈیا کے سامنے آئے اور آپ بیتی سنائی۔

حالانکہ پتریکا سے بات چیت میں ہسپتال کے ڈائریکٹر این کے مالپانی الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہتے ہیں، ‘ ہم نے مریضوں سے رضامندی لی ہے۔ ہم تو انسانی خدمت کا کام کر رہے ہیں۔ کسی دوا کا ٹرائل ہی نہیں ہوگا تو وہ بازار میں آئے‌گی کیسے؟ ‘ وہ مزید  کہتے ہیں، ‘ ہمارا آتھرائزڈ  ٹرائل سینٹر ہے۔ کہیں کوئی فرضی واڑا نہیں ہے۔ ٹرائل میں اکثر کمپنی پیسے دیتی ہی ہے۔ پیسہ ہم نہیں رکھتے ہیں، اس لئے گاؤں والوں  کو دئے۔ ‘ ہسپتال کے ناظم انشل مالپانی نے دینک بھاسکر کو بتایا کہ ڈاکٹر راہل سینی ہسپتال میں کلینکل ٹرائل کے انچارج ہیں۔ وہ ہی ڈرگ ٹرائل کر رہے تھے۔ تو وہیں ڈاکٹر سینی کا کہنا ہے، ‘ ہمارے یہاں کلینکل ٹرائل کی جاتی ہے، اسی لئے لوگ یہاں آئے۔ وہ کس کے ذریعے لائے گئے، اس کی ہمیں جانکاری نہیں ہے۔ ‘

وہ مزید  بتاتے ہیں، ‘ گلیکسو کمپنی کی دوا کا آسٹیو آرتھرائٹس کا ٹرائل ہونا تھا، لیکن وہ شروع نہیں ہوا تھا۔ ہم نے کوئی دوا نہیں دی۔ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ہم دوا دینے سے پہلے اسکرینگ کرتے ہیں اور پتا کرتے ہیں کہ مریض کو دوا دی جا سکتی ہے یا نہیں۔ اس کے بعد ٹرائل کرتے ہیں۔ طبیعت بگڑنے کی حالت نہیں آتی۔ ‘ وہیں بھرت پور شہر سے لائے گئے چار لوگوں میں سے فتیح  اور بھاگی رتھ نے بتایا کہ بھرت پور کا ہی مہاویر ان کو کام دلانے کے لئے لےکر آیا تھا۔ اس نے ایک دن کا 1000 روپے دلانے کی یقین دہانی دی تھی۔

بھاسکر سے بات چیت میں مہاویر نے کہا، ‘ میں ان کو آئی پی ایل میچ دکھانے کے لئے لایا تھا۔ اس کا ایک دوست وشنو ہسپتال میں ہی کام کرتا ہے، اس وجہ سے  سب کو ہسپتال میں روکا گیا۔حالانکہ مہا ویر کو میچ کب ہوگا اس کی بھی جانکاری نہیں تھی۔ پوچھے جانے پر کہ میچ کب ہوگا، اس نے جواب دیا، ‘ جب بھی ہوگا، تب دیکھ آئیں‌گے۔ اس لئے تب تک یہاں آ گئے۔ ‘

غور طلب ہے کہ ڈرگ ٹرائل ایک آدمی پر دوا کے اثرات کو جاننے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ اس کے لئے ہسپتال کو سب سے پہلے کلینکل اتھیکل کمیٹی کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کمیٹی میں ڈاکٹر، وکیل اور سماجی کارکن شامل ہوتے ہیں۔وہیں، جس آدمی پر جس دوا کا ٹرائل ہونا ہے، وہ آدمی اس دوا سے متعلق بیماری کا مریض ہونا ضروری ہے۔ ٹرائل سے پہلے ڈاکٹر اور دوا کمپنی کے افسر کو اس دوا کے بارے میں مریض کو ساری جانکاری دینی ہوتی ہے۔ مریض کی اجازت کے بعد ہی ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔

 دریں اثنا  روز نامہ ڈی این اے کے مطابق مختلف سماجی تنظیموں نے ان  ہسپتالوں کا لائسنس رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے-