خبریں

کثرت ازدواج اور حلالہ کے خلاف عرضی پرمرکزی حکومت کو سپریم کورٹ کی نوٹس

لکھنؤ کی سماجی کار کن نائش حسن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکرکے ایک سے زیادہ شادی اورحلالہ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کی مانگ کی تھی۔

Photo:PTI

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: ایک سے زیادہ شادی اور حلالہ کے خلاف سماجی کارکن نائش حسن کی عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے سے متعلق نفیسہ خان سمیت دوسری عرضیوں پر کورٹ نے پہلے ہی نوٹس جاری کر معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔اب نائش حسن کی عرضی پر بھی آئینی بنچ میں ہی شنوائی ہوگی۔

نائش حسن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکرکے ایک سے زیادہ شادی اورحلالہ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کی مانگ کی تھی۔لکھنؤ کی رہنے والی نائش حسن بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن سے بھی وابستہ ہیں۔عرضی میں کہا ہے کہ مسلم پرسنل لاء اپلیکیشن ایکٹ(شریعت ایکٹ)1937 کی دفعہ 2 کو آئین کے پیراگراف 14،15،21 اور 25کی خلاف ورزی کرنے والا بنایا جائے،کیونکہ یہ ایک سے زائد شادی اور نکاح حلالہ کو منظوری دیتا ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین  طلاق آئی پی سی کی دفعہ 498اے کے تحت ایک ظلم ہے۔نکاح حلالہ آئی پی سی کی دفعہ 375 کے تحت ریپ ہےاور ایک سے زائد شادی  آئی پی سی کی دفعہ 494 کے تحت ایک جرم ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ‘قرآن میں ایک سے زائد شادی کی اجازت اس لیے دی گئی ہے تاکہ ان عورتوں اور بچوں کی حالت بہتر کی جا سکے جو اس وقت مسلسل ہونے والی جنگ کے بعد بچ گئے تھےاور ان کا کوئی سہارا نہیں تھا۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے آج کے مسلمانوں کو ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کا لائسنس مل گیا ہے۔غورطلب ہے کہ اسی معاملے سے متعلق  نفیسہ خان سمیت 4 دوسری عرضیاں بھی داخل کی گئی تھیں ۔جس پر کورٹ نے پہلے ہی نوٹس جاری کر معاملے کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔