خبریں

موجودہ قانون مؤثر طور پر نافذ ہو توریپ کو کم کیا جا سکتا ہے : سیو دی چلڈرن

بچوں کےحقوق کے لئے لڑنے والی تنظیم سیو دی چلڈرن  سے جڑیں بدشا پلئی نے کہا، ‘ موت کی سزا مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا ہے۔ ‘

Gangrape-and-Murder

نئی دہلی: مرکزی کابینہ  کے ذریعے 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سےریپ  کے لئے موت کی سزاکے اہتمام والا آرڈیننس لانے کے ایک دن بعد ہی ایک خصوصی چائلڈ رائٹس  گروپ نے کہا ہے کہ نابالغوں کا ریپ  کرنے والوں کو موت کی سزا دینا اس مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ موجودہ قوانین کو مؤثر طور سے نافذ کرکے اس مسئلہ سے نجات پائی جا سکتی ہے۔’ سیو دی چلڈرن ‘ نام کے  ادارہ نے بیان جاری کر کے کہا کہ بڑی تعداد میں ریپ  کے معاملوں کا زیر التوا ہونا، بحالی  کے امداد  کی کمی اور ریپ  کےمتاثرین اور ان کے رشتہ داروں کی دماغی و سماجی کاؤنسلنگ کرنے جیسی چیزوں پر فوراً توجہ  دینے کی ضرورت ہے۔

سیو دی چلڈرن سے جڑی بدشا پلئی نے کہا، ‘ موت کی سزا اس کا حل نہیں ہو سکتا ہے۔ ‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سبھی کو یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ بچوں سے بد سلوکی اور ظلم وستم کے تمام خاکوں کی شکایت افسروں سے کی جائے۔ یہ بہت ضروری ہے، جس کا زیادہ تر معاملوں میں استعمال نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے کے لئے حکومت نے پاکسوقانون، 2012 اور پھر Criminal Law (Amendment) Act 2013 لاکر کافی ترقی پذیر قدم اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا، ‘ بہر حال، بچوں کے خلاف تشدد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ ‘

غور طلب ہے کہ کٹھوعہ  گینگ ریپ کے سامنے آنے کے بعد مرکزی حکومت ایک نیا آرڈیننس لےکر آئی ہے جس میں 12 سال سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ ریپ  کرنے والے  مجرموں کو موت کی سزا کا اہتمام ہے۔ آرڈیننس کو صدر جمہوریہ نے بھی منظوری دے دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)