خبریں

کاسٹنگ کاؤچ پر بولیں سروج خان، فلم انڈسٹری روٹی تو دیتی ہے، ریپ کرکے چھوڑ نہیں دیتی

بالی ووڈ میں کاسٹنگ کاؤچ کے سوال پر مشہور کوریوگرافر نے دیا بیان، کہا ہر علاقے میں ہوتا ہے عورتوں  کا استحصال، صرف بالی ووڈ کے پیچھے کیوں پڑے ہیں۔

سروج خان /فائل فوٹو : پی ٹی آئی

سروج خان /فائل فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: تقریباً تین دہائیوں سے بالی ووڈ کی کئی کامیاب فلموں میں ڈانس ڈائریکشن  کر چکیں سینئر  کوریوگرافر سروج خان نے فلم انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ پر بیان دیا ہے، جس پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ جنسی استحصال کے خلاف شروع ہوئی ‘ می ٹو ‘ مہم کے مدنظر سروج خان نے خواتین کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ کاسٹنگ کاؤچ کسی کے لئے بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔

مہاراشٹر کے  سانگلی میں ہوئے ایک پروگرام میں کاسٹنگ کاؤچ پر انہوں نے کہا، ‘یہ چلا آ رہا ہے بابا آدم کے زمانے سے۔ ہر لڑکی کے اوپر کوئی نہ کوئی ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ سرکار کے لوگ بھی کرتے ہیں۔ تم فلم انڈسٹری کے پیچھے کیوں پڑے ہو؟ وہ کم سے کم روٹی تو دیتی ہے، ریپ کرکے چھوڑ تو نہیں دیتی۔ ‘سروج یہی نہیں رکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑکی کے اوپر منحصر ہے کہ وہ اپنے ساتھ کیا ہونے دینا چاہتی ہے۔ اگر اس کے پاس آرٹ  ہے تو وہ اپنے آپ کو کیوں بیچے‌گی۔

سروج نے کہا، ‘ یہ لڑکی کے اوپر ہے کہ تم کیا کرنا چاہتی ہو۔ تم اس کے ہاتھ میں نہیں آنا چاہتی ہو تو نہیں آؤ‌گی۔ تمہارے پاس آرٹ ہے تو تم کیوں بیچوگی اپنے آپ کو؟ فلم انڈسٹری کو کچھ مت کہنا۔ وہ ہمارا مائی باپ ہے۔ ‘ تیلگو فلم صنعت میں کاسٹنگ کاؤچ تہذیب کے خلاف برہنہ ہونے والی اداکارہ شری ریڈی  پر ایک صحافی کے سوال کے جواب میں سروج خان نے یہ رد عمل دیا تھا۔ اس بیان پر تنازعہ ہونے کے بعد سروج نے معافی مانگ لی ہے۔

خبر رساں ایجنسی بھاشا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ میں معافی مانگتی ہوں لیکن آپ وہ سوال نہیں جانتے جو مجھ سے پوچھا گیا تھا اور اب اس پر کافی ہنگامہ ہو گیا ہے۔ ‘شری ریڈی نے سروج کے اس بیان کے بعد کہا کہ ان کی نظروں میں سروج کی عزت ختم ہو گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے شری نے کہا کہ بڑے ہونے کے ناطے آپ کو نئی اداکارہ کو صحیح راستہ دکھانا چاہئے۔ یہ اشارہ غلط ہے کہ آپ کو پرووڈیوسر کا غلام بن‌کر رہنا پڑے‌گا۔

بالی ووڈ میں کام دینے کے عوض میں فنکاروں کے جنسی استحصال یعنی کاسٹنگ کاؤچ کو اکثر فلم انڈسٹری کے لوگوں کے ذریعے نکارا جاتا رہا ہے، لیکن گزشتہ سال ہالی ووڈ سے شروع ہوئی # MeToo مہم کے بعد ٹسکا چوپڑا، رنویر سنگھ، الیانا ڈی کروز، رچا چڈا  جیسے کئی اداکار اوراداکارہ کھل‌کر سامنے آئے۔رچا نے گزشتہ  دسمبر میں کہا تھا کہ کہ بالی ووڈ میں جنسی استحصال ہوتا ہے اس بات کو منظور کرنا جرأت کی بات ہے لیکن ایسا کرنے والوں کا نام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ اس کے بعد کام ملنے کی گارنٹی نہیں ہوتی۔

انہوں نے یہ بھی مانا کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری میں اس طرح کا انتظام نہیں ہے جس سے کہ متاثرین کو تحفظ ملے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کسی کا نام کیوں نہیں لے رہیں، تب انہوں نے صاف کہا کہ اگر ان کو تاعمر کام اور تحفظ ملے تب وہ جنسی استحصال کرنے والوں کے نام کا انکشاف کر سکتی ہیں۔

دریں اثنا کانگریس لیڈر اور سابق راجیہ سبھا ممبر رینوکا چودھری نے کہا ہےکہ ہماری  پارلیامنٹ بھی اس معاملے میں مستثنیٰ  نہیں ۔اب وقت آ گیا ہے کہ ایسے معاملوں کے خلاف ہم آواز اٹھائیں ۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)