خبریں

یہ پیشہ ورانہ مظاہرین کا زمانہ ہے : مرکزی حکومت

وسط دہلی  میں مظاہرہ روکنے کے لئے نافذ دفعہ 144 کے خلاف پی آئی ایل  پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل سالسیٹر جنرل نے مرکزی حکومت کی پیروی کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ یہ پیشہ ور مظاہرین کا زمانہ ہے، جو پارلیامنٹ  یا  راشٹرپتی بھون یا وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کرتے ہیں تاکہ ان کی آوازیں سنی جا سکیں۔حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ امن اور اعتماد کو یقینی بنانے کے لئے مجموعی طور پر قدم اٹھانا ضروری ہے۔مرکزی حکومت نے ایک پی آئی ایل  کے جواب میں وسط دہلی  میں سی آر  پی سی کی دفعہ 144 لگانے کے فیصلے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے یہ بات کہی۔ وسط دلی میں کئی اہم سرکاری عمارتیں اوروی آئی پی لوگوں  کی رہائش گاہ ہیں۔

عرضی میں وسط دلی میں کرفیو  لگاتار نافذ ہونے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے مظاہرہ کرنے کے  بنیادی حق میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔جسٹس اے کے سیکری اور اشوک بھوشن کی بنچ ایک این جی او کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں وسط اور نئی دہلی  علاقے میں تمام جلسوں اور مظاہروں پر لگائی گئی پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے۔مرکز نے بنچ  کو بتایا کہ ماضی میں مظاہرہ کے دوران کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں، جس سے لاء اینڈ آرڈر کے بگڑنے کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

ایڈیشنل سالسیٹر جنرل (اےایس جی) تشار مہتہ  نے مرکز کی پیروی کرتے ہوئے کہا، ‘ ہم ایک ایسے زمانے میں ہیں جس میں کچھ پیشہ ورانہ مظاہرین ہیں، جن کو سپریم کورٹ ، پارلیامنٹ ، راشٹرپتی بھون یا وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کرنا اچھا لگتا ہے۔ وہ مظاہرہ کرنے کے لئے کوئی اور دوسری  جگہ پسند نہیں کرتے۔ کئی بار مظاہرہ کے دوران لاء اینڈ آرڈر  بگڑنے کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ حکومت کے طور پر ہمیں مجموعی طورپر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ‘این جی او مزدور کسان شکتی سنگٹھن (ایم کےایس ایس)کے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ وسط دلی میں کرفیو  لگاتار نافذ نہیں رکھا جا سکتا، جو ایک ایمرجنسی  اہتمام ہے اور اس کا استعمال تب کیا جانا چاہئے جب تشدد یا لاء اینڈ آرڈر بگڑنے کا خدشہ ہو۔

انہوں نے اے ایس جی کی طرف سے پیشہ ورانہ مظاہرین کے لفظ کے استعمال پر اعتراض کرتے  ہوئے کہا کہ حکومت لوگوں سے یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ مظاہرہ، جو کہ ان کا بنیادی حق ہے، کے لئے رام لیلا میدان یا مغربی دہلی  کے نریلا جائیں۔پرشانت نے کہا، ‘ حکومت نے اپنے حلف نامہ میں پوری وسط دلی میں کرفیو  لگاتار نافذ رکھنے کو صحیح ٹھہرایا ہے۔سپریم کورٹ  کے کئی آرڈر  ہیں جو ایک بنیادی حق کے طور پر مظاہرہ کرنے والے لوگوں کے حق کو منظوری دیتے ہیں۔ مظاہرےہمیشہ وہیں ہوتے ہیں جہاں اقتدار  ہوتی ہے۔ ‘

مہتہ نے دخل دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مطلب یہ نہیں تھا کہ تمام مظاہرین پیشہ ورانہ مظاہرین ہوتے ہیں، لیکن ان میں سے کچھ تو ضرور ہوتے ہیں۔اس معاملے میں اگلی سماعت اب 27 اپریل کو ہوگی۔