خبریں

گجرات حصول اراضی معاملہ:کسانوں نے کہا ہم ہندوستانی فوج کی گولیوں سے مرنا چاہتے ہیں

صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم اور ریاست کے وزیراعلیٰ کے نام لکھے خط میں کسانوں نے کہا ہے کہ حصول اراضی ہمیں دہشت گرد جیسا ہونے کا احساس کراتا ہے، اس لئے ہم ہندوستانی فوج کی گولیوں سے مرنا چاہتے ہیں۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

احمد آباد:گجرات کے بھاؤنگر ضلع میں تقریباً 5000 سے زیادہ کسان ریاستی بجلی کارپوریشن لمیٹیڈ کے ذریعے حصول اراضی کے خلاف جدو جہد کر رہےہیں۔ ان کسان فیملیوں نے افسروں کو خط لکھ‌کر مرنے کی اجازت مانگی ہے۔ کسان تنظیم کے ایک رہنما نے ایسا دعویٰ کیا ہے۔ کسانوں کے حقوق کے لئے جدو جہد کرنے والی ایک تنظیم ‘ گجرات کھیدت سماج ‘ کے ممبر اور ایک مقامی کسان نریندرسنگھ گوہل نے دعویٰ کیا، ‘ اس قدم سے متاثر ہونے والے 12 متاثر گاؤں کے کسانوں اور ان کے فیملی ممبروں کو ملاکر کل 5259 لوگوں نے موت کی مانگ کی ہے کیونکہ ان کی زراعت والی زمین کو ریاستی حکومت اور گجرات بجلی کارپوریشن لمیٹیڈ (جی پی سی ایل) کےذریعے جبراً چھینا جا رہا ہے۔ ‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کسانوں اور ان کے رشتہ داروں کے دستخط کیےاس خط کو ہندوستان کے صدر، وزیر اعظم اور گجرات کے وزیراعلیٰ کو بھیجا گیا ہے۔بھاؤنگر کے ضلع جج ہرشد پٹیل نے کہا کہ کسانوں نے ان خطوط کو کلکٹریٹ کی رجسٹری برانچ  میں ڈالا ہے جس میں انہوں نے موت کی مانگ کی ہے۔ خط میں کسانوں نے ریاستی  حکومت اور جی پی سی ایل پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان سے زمین خالی کرانے کے لئے پولیس دستہ کا استعمال کر رہے ہیں جس پر کسان سالوں سے زراعت کرتے آ رہے ہیں۔

کسانوں نے الزام لگایا کہ بجلی کمپنی کے ذریعے حصول کے 20 سال سے زیادہ وقت کے بعد اب جی پی سی ایل زمین پر قبضہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا قدم قانون کےخلاف ہے۔ گوہل نے کہا، ‘ حصول اراضی قانون 2013 کے مطابق، کوئی کمپنی اس زمین پر قبضہ نہیں لے سکتی جس کو اس نے پانچ سال سے زیادہ وقت سے پہلے حصول کیا ہو۔ ایسی زمین پر قبضہ لینے کے لئے کمپنی کو نئے سرے سے حصول کا عمل شروع کرنا ہوگا۔ ‘

گوہل نے الزام لگایا، ‘ دو مواقع پر پولیس نے کسانوں کے پر امن ہجوم پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے ہیں۔ ہمیں دھمکی دی جا رہی ہے اور دھمکایا جا رہا ہے۔ ‘ کسانوں نے خط میں کہا ہے کہ جبراً حصول اراضی ان کو خود کو دہشت گرد جیسا ہونے کا احساس کراتا ہے اور اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ وہ فوجی اہلکاروں کی گولیوں سے مارے جائیں۔ کسانوں نے خط میں کہا، ‘ ہم اپنے لیے موت کی آرزو کرتے ہیں کیونکہ افسروں کے ذریعے ہمیں دہشت گرد ہونے جیسا محسوس کرایا جا رہا ہے۔ اس لئے ہماری آخری خواہش ہے کہ ہم فوج کے ہاتھوں مارے جائیں۔ ‘