خبریں

اشتعال انگیزبیان بازی میں بی جے پی رہنما سر فہرست

نفرت پھیلانے والی تقریر کرنے والے رکن پارلیامان / ایم ایل اے کی تعداد کے لحاظ سے بی جے پی کی حکومت والی ریاست اتر پردیش سر فہرست ہے۔ ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملوں  میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ملک کے 58 رکن پارلیامان اور ایم ایل اے نے اعلان کیا ہے کہ ان کے خلاف نفرت پھیلانے والی تقریر دینے  کے معاملے درج ہیں۔ ان میں بی جے پی رہنماؤں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔آدھے سے زیادہ یعنی 27 رکن پارلیامان اور ایم ایل اے بی جے پی کے ہیں۔ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس  (اے ڈی آر) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ لوک سبھا کے 15 موجودہ ممبروں نے اپنے خلاف نفرت پھیلانے والی تقریر کو لےکر معاملہ درج ہونے کی بات کی ہے۔ راجیہ سبھا کے کسی بھی ممبر نے اپنے اعلان میں اس کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ‘رپورٹ کے مطابق ان لوک سبھا ممبروں میں 10  کا تعلق بی جے پی اور ایک ایک کا تعلق آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اےآئی یو ڈی ایف)، تلنگانہ  راشٹر سمیتی (ٹی آرایس)، پی ایم کے، اے آئی ایم آئی ایم اور شیوسینا سے ہے۔

اے ڈی آر نے الیکشن کمیشن کے پاس جمع رکن پارلیامان اور ایم ایل اے کے حلف ناموں کا تجزیہ کر کے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔43 موجودہ ایم ایل اے کے خلاف نفرت پھیلانے والی تقریر دینے سے متعلق معاملے درج ہیں۔ ان میں 17 بی جے پی، ٹی آر ایس اور آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے پانچ پانچ (اس میں اسدالدین اویسی بھی شامل ہیں)، ٹی ڈی پی کے تین، کانگریس، جدیو، شیوسینا، ٹی ایم سی سے دودو اور ڈی ایم کے، بی ایس پی ، ایس پی  سے ایک ایک اور دو آزاد ایم ایل اے شامل ہیں۔

دوسری جماعتوں کی بات کریں تو آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین اور ٹی آر ایس کے چھ چھ، ٹی ڈی پی اور شیوسینا کے تین تین، اے آئی ٹی سی، آئی این سی، جے ڈی یو  کے دو دو، اےآئی یو ڈی ایف، بی ایس پی ، ڈی ایم کے ، پی ایم کے اور ایس پی  کے ایک ایک رکن پارلیامان یا ایم ایل اے پر اس سے جڑے معاملے درج ہیں۔ریاست  کی بات کریں تو اس معاملے میں اتر پردیش سب سے آگے ہے۔ یہاں کے 15 رکن پارلیامان یا ایم ایل اے کے خلاف ایسے معاملے درج ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی کی  حکومت والی ریاست اتر پردیش ایسی ریاست ہے جہاں فرقہ وارانہ تشدد کے سب سے زیادہ معاملے درج ہیں۔ یہاں 2017 میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملوں میں 17 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔

اتر پردیش کے بعد تلنگانہ میں 13 موجودہ رکن پارلیامان یا ایم ایل اے کے خلاف نفرت پھیلانے والی تقریر کرنے سے متعلق معاملے درج ہیں۔ اس کے بعد کرناٹک اور مہاراشٹر میں پانچ پانچ، بہار میں چار، آندھر پردیش میں تین، گجرات، تمل ناڈو، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں دو دو اور جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، راجستھان، آسام اور دلی میں ایک ایک رکن پارلیامان یا ایم ایل اے کے خلاف ایسے معاملے درج ہیں۔اے ڈی آر نے کہا ہے کہ اسدالدین اویسی (اےآئی ایم آئی ایم) اور بدرالدین اجمل (اےائی یو ڈی ایف) جیسے رہنماؤں نے اپنے اعلان میں اس سے متعلق معاملہ درج ہونے کی بات کہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ Drinking Water and Sanitationکی مرکزی وزیر اما بھارتی نے بھی اپنے خلاف اس سے جڑا معاملہ درج ہونے کا ذکر کیا ہے۔ اس کے علاوہ 8 ریاستی وزرا کے خلاف بھی نفرت پھیلانے والی تقریردینے  کا معاملہ درج ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)