خبریں

اندو ملہوترا کو سپریم کورٹ جج بنانے کی تجویز کو مرکزی حکومت کی ملی منظوری

جسٹس کے ایم جوزف کے سپریم کورٹ  جج بنائے جانے پر تذبذب برقرار،کانگریس نے لگایا بدلے کی سیاست کا الزام۔

فوٹو : لائیو لاء

فوٹو : لائیو لاء

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندو ملہوترا کو سپریم کورٹ کا جج بنائے جانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح بار سے سیدھے سپریم کورٹ کی جج بننے والی وہ پہلی خاتون جج ہوں گی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق وہ سپریم کورٹ کے جج کے بطور جمعہ کو حلف لیں گی۔حالاں کہ سرکار کی طرف سے جسٹس کے ایم جوزف کے جج بنائے جانے پر ابھی بھی تذبذب بنا ہوا ہے۔خبروں کے مطابق حکومت نے ان کی تقرری کو منطوری نہیں دی ہے۔جسٹس جوزف اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں ۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر قانون روی شنکر پرساد،چیف جسٹس دیپک مشرا کو اندو کی تقرری کیے جانے کے فیصلے کے بارے میں خط لکھیں گے۔جوزف اور ملہتورا کے بارے میں سپریم کورٹ کالجیئم کی فائل 22جنوری کو وزارات قانون کو ملی تھی۔حکومت کا ماننا ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کی سفارش کر کالجیئم نے سینئر ہونے اور علاقائی نمائندگی کا احترام نہیں کیا ہے۔وہ ہائی کورٹ کے 669 ججوں کی فہرست میں 42 ویں نمبر پر ہیں۔

اگر حکومت کالجیئم کی ایک سفارش کو منظور کرتی اور دوسری کو روک کر رکھتی ہے تو وزیر قانون روی شنکر پرساد اس بارے میں چیف جسٹس آف دیپک مشرا کو خط لکھ سکتے ہیں ۔حکومت کے اندر یہ احساس ہے کہ اس موضوع کو بہت لمبا نہیں کھینچا جا سکتا اور کوئی آخری فیصلہ کرنا ہوگا۔

دریں اثنا کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے ٹوئٹ کیا ہے ؛عدلیہ کو لے کر وزیر اعظم مودی کےبدلے کی سیاست اور سپریم کورٹ کا سازش کے تحت گلا گھونٹنے کی کوشش پھر سے بے نقاب ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا جسٹس جوزف ہندوستان کے سب سے سینئر جج ہیں ۔پھر بھی مودی حکومت نے ان کو سپریم کورٹ کا جج بنانے سے انکار کردیا ہے۔ کیا یہ اس لیے کیا گیا کہ انہوں نے اترا کھنڈ میں صدر راج کو نافذ نہیں کیا تھا؟