خبریں

کٹھوعہ معاملے کی سماعت پر سپریم کورٹ نے 7 مئی تک لگائی روک

سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت چنڈی گڈھ میں کرانے اور سی بی آئی کو تفتیش سونپنے کی عرضی پر غور کرنے کے بعد کٹھوعہ  میں چل رہی کارروائی پر 7مئی تک روک لگا دی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کٹھوعہ گینگ ریپ اور واردات قتل کی سماعت چنڈی گڈھ میں کرانے اور اس کی تفتیش سی بی آئی کو سونپنے کی عرضی پر غور کرنے کے بعد اس معاملے میں کٹھوعہ  میں چل رہی کارروائی پر7 مئی تک کے لئے روک لگا دی۔چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا کی بنچ نے کہا کہ وہ مقدمہ چنڈی گڈھ منتقل کرنے کے لئے متاثرہ کے والد کی عرضی اور اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کو سونپنے کے لئے ملزمین کی عرضی پر سماعت کرے‌گی۔

بنچ نے اس معاملے کو آگے سماعت کے لئے سات مئی کو درج فہرست کیا ہے۔اس معاملے میں سماعت کے دوران متاثرہ کی  فیملی کی طرف سے پیش سینئر  وکیل اندرا جے  سنگھ اور ملزمین کی طرف سے وکیل ہروندر چودھری کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔جے سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کٹھوعہ  کی نزدیکی اور مقامی عدالت میں وکیلوں کے ذریعے پولیس اہلکاروں کے کام میں رخنہ  ڈالنے کے واقعات کو دیکھتے ہوئے اس کو چنڈی گڈھ منتقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے پریزائڈنگ جسٹس کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی  گئی ہے اور وکیلوں نے کرائم برانچ کے افسروں سے دھکا مکی کی تھی، جو جموں و کشمیر حکومت کے حلف نامہ سے واضح ہے۔

دوسری طرف، ہروندر چودھری نے کہا کہ ان کے موکلوں کی پولیس کی تفتیش میں یقین  نہیں ہے اور یہ معاملہ سی بی آئی کو سونپا جانا چاہئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس کے ملزمین کو جھوٹا پھنسانے کے لئے کچھ مفاد پرست عناصر کے ساتھ ملی بھگت ہے جبکہ اصلی مجرم تو کوئی اور ہی ہے۔ریاستی حکومت کے سرکاری وکیل جہانگیر اقبال  اور وکیل شعیب عالم نے سی بی آئی تفتیش کی مخالفت کی اور کہا کہ کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی اس معاملے کی جانچ‌کر رہی ہے۔ جہانگیر اقبال  نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کٹھوعہ اور جموں  سے ریاست کے کسی دوسرے  ضلع میں منتقل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں 221 گواہ ہیں اور درج کئے گئے زیادہ تر بیان اردو میں ہیں۔

عالم نے کہا کہ ریاستی حکومت کا اپنا Penal law ہے اور اگر مقدمہ چنڈی گڈھ کی عدالت میں بھیجا گیا تو اس سے کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔مرکز کی طرف سے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل منندر سنگھ نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو حکومت کسی بھی طرح کی مدد کے لئے تیار ہے لیکن اس کی پہل تو جموں و کشمیر حکومت کو ہی کرنی ہوگی۔ مرکزی حکومت اس معاملے کی تفتیش جموں و کشمیر پولیس سے سی بی آئی کو دینے سے جڑی عرضی میں مدعی علیہ ہے۔ متاثرہ کے والد اس عرضی کے خلاف ہیں۔

خانہ بدوش اقلیتی بکروال کمیونٹی کی آٹھ سالہ بچی 10 جنوری کو جموں علاقے میں کٹھوعہ  کے قریب گاؤں میں اپنے گھر کے پاس سے لاپتہ ہو گئی تھی۔ ایک ہفتہ بعد اسی علاقے میں بچی کی لاش ملی تھی۔سپریم کورٹ  نے جمعرات کو ہی سخت خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری اصل فکر معاملے کی غیر جانبدارانہ سماعت کو لےکر ہے اور اگر اس میں ذرا سی بھی کمی پائی گئی تو اس معاملے کو جموں و کشمیر کی مقامی عدالت سے باہر منتقل کر دیا جائے‌گا۔اس بچی کے والد نے اپنی فیملی، فیملی کے ایک دوست اور اپنے وکیل کی حفاظت سے متعلق بے چینی  کااظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ  میں عرضی دائر کی تھی۔

اس کے بعد، عدالت نے ان سبھی کو مناسب تحفظ فراہم کرنے کا آرڈر  پولیس کو دیا تھا۔ اس بیچ، سانجی رام سمیت دو ملزمین نے پورے معاملے کی سی بی آئی سے تفتیش کرانے اور اس کی سماعت جمو ں میں ہی کرانے کے لئے الگ سے عرضی دائر کی تھی۔