خبریں

پاکسو کے تحت تمام معاملے فاسٹ ٹریک کورٹ کے ذریعے حل کیے جائیں: سپریم کورٹ

پاکسو سے متعلق کیس کے التوا میں ہونے پر سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کی ہے، بچوں کے تحفظ اور ان کو انصاف دلانے کے لیے سپریم کورٹ نے اہم آرڈر دیا ہے۔

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: پاکسو سے متعلق کئی کیس کے التوا میں ہونے پر سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کی ہے۔بچوں کے تحفظ اور ان کو انصاف دلانے کے لیے سپریم کورٹ نے اہم آرڈر دیا ہے۔سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں کے ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ پاکسو کے تحت سبھی معاملے  فاسٹ ٹریک کورٹ کے ذریعے حل کیے جائیں۔ساتھ ہی نچلی عدالت میں جج پاکسو ایکٹ سے متعلق معاملوں کو لے کر فاسٹ ٹریک شنوائی کریں گے۔شنوائی کو ٹالیں گے نہیں۔اس کے علاوہ سبھی ریاستوں کے ہائی کورٹ 3 ججوں کی ایک کمیٹی بھی بنائیں گے، جو نچلی عدالت میں چل رہے فاسٹ ٹریک کورٹ کو مانیٹر کرے گی۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا ہے کہ سبھی ریاستوں کے ڈی جی پی ایک ٹیم بنائیں گے ،جو پاکسو ایکٹ سے متعلق معاملوں کی تفتیش کرے گی اور یہ دیکھے گی کہ گواہ شنوائی کے دوران عدالت میں پیش ہو۔اس دوران مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ نئے قانون کے مطابق ایسے معاملوں میں 2 مہینے میں جانچ پوری ہوگی اور 2 مہینے میں ٹرائل پورا کیا جائے گا۔وہیں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف 6 مہینے کے اندر اپیل کی جا سکے گی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق درخواست گزار کی طرف سے بتایا گیا کہ ہائی کورٹ کی رپورٹوں کے مطابق 25 ریاستوں میں 112628کیس التوا میں ہیں۔ جن میں سے یو پی میں سب سے زیادہ 30884کیس ہیں، اس میں 58.55فیصدی کیس ثبوت پیش کرنے کے مرحلے میں ہیں۔جبکہ مہاراشٹر ،گووا،دمن اور دیو ، دادر اور نگر حویلی میں 16099اور مدھیہ پردیش میں 10117کیس التوا میں ہیں۔دہلی میں 6100التوا میں رہے کیس میں 4155پرProsecution کے ذریعے ثبوت پیش کرنے کے مرحلے میں ہیں۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے تمام ہائی کورٹ سے تفصیل مانگی تھی کہ ہر ضلع میں پاکسو ایکٹ کے کتنے معاملے ٹرائل میں التوا میں ہیں اور ان کے پورا ہونے میں کتنا وقت لگے گا۔اس سے پہلے مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ 12 سال کی بچیوں سے جنسی استحصال پر قانون میں ترمیم کی جا رہی ہے اور اس میں موت کی سزا تک کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔واضح ہو کہ بچوں سے ریپ کے مجرموں کو سزائے موت دینے کے آرڈیننس کو اب منظوری مل چکی ہے۔اور پاکسو ایکٹ میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے  12 سال سے کم عمر کے بچوں سے ریپ پر اب پھانسی کی سزاکا اہتمام ہے۔