خبریں

آر بی آئی گورنر کے نام گاؤں والوں کا خط،منافع کے لئے نہیں بلکہ غریبوں کے لئے چلائیں سرکاری بینک

یوم مزدور کے موقع پر جھارکھنڈ کے منریگا مزدور اور پینشن خوار نے بینک ادائیگی میں آ رہے مسائل کے بارے میں ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کو اپنی مانگیں لکھ‌کر بھیجی ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: 1مئی 2016 کو یوم مزدور کے موقع پر جھارکھنڈ کے مزدوروں نے وزیر اعظم کو 5 روپے  لوٹائے۔ اس سال مہاتما گاندھی راشٹریہ گرامین  روزگار گارنٹی قانون (منریگا) میں ان کی مزدوری شرح 5 روپے  ہی بڑھائی گئی، جس کی مخالفت کے لئے انہوں نے یہ طریقہ اپنایا۔گزشتہ یوم مزدور  پر انہوں نے 1 روپیہ لوٹایا کیونکہ سال 2018-2017 کے لئے آسام، جھارکھنڈ، بہار، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں اتنی ہی رقم کا اضافہ کیا گیا تھا۔ شکر ہے کہ اس سال ان مزدوروں کو وزیر اعظم کو کچھ لوٹانے کی ضرورت نہیں پڑی۔ سال 19-2018کے لئے دس ریاستوں؛ اروناچل پردیش، بہار، جھارکھنڈ، میزورم، ناگالینڈ، راجستھان،سکم ، تریپورہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی منریگا مزدوری شرح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

اس سال جھارکھنڈ کے منریگا مزدور اور پینشن خوار نے یوم مزدور کے موقع پر ہندوستانی ریزرو بینک کے گورنر ارجت پٹیل کو ان کے سامنے بینک ادائگی میں پیش آ رہی مشکلوں سے واقف کراتے ہوئے ان سے ان مسائل کے حل کی اپیل کی ہے۔ان کا خط۔

 جناب ارجت پٹیل،

جھارکھنڈ کے منیکا بلاک، لاتیہار ضلع میں واقع اسٹیٹ بینک آف انڈیا، منیکا شاخ کی بھیڑ سے بھری ہوئی بینک کی شاخ سے آپ کو عالمی یوم مزدور کے موقع پر یہ اپیل بھیج رہے ہیں۔پچھلے کچھ سالوں میں ملک کے کئی مالداروں اور سرمایہ داروں نے سرکاری بینکوں کو اپنے فائدے کے لئے لوٹا ہے۔ اس دوران، نریگا مزدور اور پینشن خوار کو بینکوں سے ختم نہ ہونے والے  ظلم وستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔چھوٹی موٹی رقم نکالنے کے لئے ان کو کئی دستاویز جمع کرنے پڑتے ہیں، آدھار سے بینک اکاؤنٹ کو لنک کرنا پڑتا ہے، ای کے وائ سی دوبارہ کرنا پڑتا ہے، گھنٹوں تک قطار میں کھڑے رہنا پڑتا ہے۔ تکنیکی الجھنوں کی وجہ سے کئی بار ان کو پیسے بھی نہیں مل پاتے۔ مزدور اور پینشنر کو ادھر سے ادھر، بنا کسی  وجہ کے  پریشان کیا جاتا ہے۔

نریگا کے مینجمنٹ  انفارمیشن سسٹم (MIS) کے مطابق 18-2017 میں 450 کروڑ سے زیادہ کی رقم کی مزدوری ادائگی ‘ رجیکٹ ‘ ہوئی  تھی۔ کھاتے میں پیسہ جمع ہونے کے بعد بھی، مزدور اور پینشن خوار  اپنے پیسےنہیں نکال پاتے ،جب تک کہ وہ آدھار سے اپنے کھاتے لنک نہیں کرتے یا دوسری فارمیلٹی پر عمل  نہیں کرتے ہیں۔منیکا جیسے پچھڑے علاقوں میں مزدوروں کی مدد کرنے کے لئے بینک میں کوئی سہولت نہیں ہے۔ اتنی پیچیدگی سماج کے کمزور طبقوں کی مالی شمولیت کو روکتی ہے۔

سرکاری بینکوں کو منافع کے لئے نہیں بلکہ عوام کے فائدے کے لئے، خاصکر غریبوں کے لئے چلانا چاہیے ۔ہم آپ کو درج ذیل مانگوں پر جلد سے جلد کارروائی کرنے کی التجا کرتے ہے :

کوئی بھی بینک کھاتا، اکاؤنٹ ہولڈر کو بتائے بغیر بند نہیں کیا جانا چاہیے۔

اپنے کھاتے سے پیسے نکالنے کے لیے اکاؤنٹ ہولڈر  کو نہیں روکا جانا چاہیے ۔

تمام بینکوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت کے ساتھ ایک ہیلپ کاؤنٹر ہونا چاہیے، تاکہ لوگوں کی مدد ہو سکے۔

بینکوں میں بزرگوں کے لئے الگ قطار ہونی چاہیے، تاکہ ان کو کئی گھنٹے کھڑا نہ رہنا پڑے۔

ایس ایم ایس کی سہولت تمام نریگا مزدوروں اور پینشن خوار  کے لئے دستیاب ہونی چاہیے، تاکہ ان کی جانکاری کے بغیر کوئی ان کے کھاتے سے پیسہ نہ نکال سکے۔

تمام اکاؤنٹ ہولڈرز کو پاس بک فراہم کی جانی چاہیے، چاہے ان کا کھاتہ مقامی بینک کی شاخ میں کھلا ہو یا سی ایس پی(کسٹمر سروس پوائنٹس) میں۔

گراہکوں کو کبھی بھی سی ایس پی نہیں بھیجا جانا چاہیے ، تمام خدمات بینک کی شاخ میں ہی دستیاب ہونی چاہیے۔

اگر کوئی بھی تحریری صورت میں شکایت لاتا ہے، اس کو تاریخ اور دستخط کی ہوئی  رسید ملنی چاہیے۔

سی ایس پی میں بد عنوانی (جیسے رشوت لینا) روکنے کے لئے قدم اٹھائے جانے  چاہیے، جیسے کہ مختلف خدمات میں کتنے پیسے لگتے ہے اور ہیلپ لائن نمبر کی نمائش۔

بینک کے ملازم ،نریگا مزدوروں اور پینشن خوار  کے ساتھ  ہمیشہ ادب اور خلوص  سے  پیش آنے چاہیے۔

ہم امید کرتے  ہیں کہ آپ ہماری مانگوں کا جواب جلد سے جلد دیں‌گے۔ اس بیچ ہم آپ کو منیکا آکر، یہاں کے بینکوں کی حالت کو دیکھنے کے لئے مدعو کرتے ہیں۔

گرام سوراج مزدور سنگھ، منیکا (لاتیہار) کے نریگا مزدور اور پینشن خوار  کھاتےدار