خبریں

بہوجن آزاد پارٹی کے لیڈر نے کہا ؛ ہاں میں نے بی جے پی کی مدد کی ہے

انٹرویو : آئی آئی ٹی کے 50 سابق اور موجودہ طالب علموں کے ذریعے بنائے گئے بہوجن آزاد پارٹی کے بانی ممبر وکرانت وتسل سے پرشانت کنوجیا کی بات چیت۔

وکرانت وتسل (فوٹو : فیس بک)

وکرانت وتسل (فوٹو : فیس بک)

بہوجن آزاد پارٹی کا مقصد کیا ہے؟ 

ہماری ٹیم مانتی ہے کہ 85 فیصد بہوجن کو ابھی تک آزادی نہیں ملی ہے۔ ہم لوگوں کا پارٹی بنانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم بہوجن کو صحیح معنوں میں آزادی دلوانا چاہتے ہیں اور اپنی پارٹی کی شروعات کو ہم آزادی کے دوسرےانقلاب کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام جگہوں پر آبادی کے تناسب سے نمائندگی ملنی چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں پرائیویٹ سیکٹر میں بھی ریزرویشن کو نافذ کیا جانا چاہئے۔ ہم اس بات کو مانتے ہیں کہ بہوجن یا دلت سماج کی سیاست کرنے والے موجودہ سیاسی جماعت اس طرح سے کام نہیں کر پائے جیساکہ ان سے امید کی جاتی ہے۔

ہم سماج کو ایک اختیاری بہوجن سیاست دینے آئے ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بہوجن اور دلتوں کی پارٹی میں اعلی ذات کے لوگوں کو ہی اہم عہدوں پر بٹھایا جاتا ہے اور اس لئے ہم نے بہوجن آزاد پارٹی میں اعلی ذات کے لوگوں کو شامل نہیں کرنے کا فیصلہ لیا ہے، تاکہ اکثریتی سماج کے لوگ حکمراں کے کردار میں آ سکے۔

انجینئرنگ کا پیشہ چھوڑ‌کر سیاسی جماعت بنانے کا خیال کہاں سے آیا؟ 

ہم لوگ پچھلے دو تین سال سے روز اخبار پڑھ رہے ہیں تو دیکھا کہ دلت اور پچھڑے سماج کے ساتھ اقلیتی کمیونٹی کے لوگوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ مودی حکومت کی جو پالیسی ہے وہ پوری طرح دلت مخالف ہے۔ اس بیچ نسلی امتیازات  میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس سب کو لےکر ہم نے آپس میں بات کرنا شروع کیا اور طے ہوا کہ ایک ساتھ نوکری چھوڑ‌کر پارٹی کی شروعات کریں‌گے اور سماجی انصاف کی لڑائی کے لئے میدان میں اتریں‌گے۔ ہم لوگوں نے طے کیا ہے کہ ہم لوگ بہار میں زمینی سطح پر کام کریں‌گے۔ دوسرے دوست اپنی ریاست میں پارٹی کو قائم کرنے کا کام کریں‌گے۔

آپ کی پارٹی کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے؟ 

ہماری پارٹی کی فنڈنگ ہمارے لوگ ہی مل‌ کر رہے ہیں۔ آئی آئی ٹی سے پاس آؤٹ ہوکر ملک اور بیرون ملک میں نوکری کرنے والے لوگ، جن کو ہمارا مقصد سمجھ میں آتا ہے وہ لوگ مسلسل اقتصادی مدد کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ اب ہمارے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جڑ رہے ہیں اور 500-1000 روپے کے حساب سے اقتصادی مدد دینے کا کام کر رہے ہیں۔ ہماری فنڈنگ کراؤڈ  فنڈنگ ہے، جو آئی آئی ٹی سے جڑے پرانے طالب علم اور عام لوگ کر رہے ہیں۔

آپ کی ایک تصویر مبینہ آر ایس ایس کے بلڈ ڈونیشن کیمپ کی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ کیا آپ کا جڑاؤ آر ایس ایس یا Right wing organizations  سے ہے؟ 

آر ایس ایس کی خیالی بھارت ماتا کی تصویر کے ساتھ وکرانت وتسل، 2014 (فوٹو : ٹوئٹر)

آر ایس ایس کی خیالی بھارت ماتا کی تصویر کے ساتھ وکرانت وتسل، 2014 (فوٹو : ٹوئٹر)

وہ جو تصویر ہے وہ بہت پرانی ہے۔ میں 2014 میں آئی آئی ٹی دہلی سے پاس آؤٹ ہوا تھا اور وہ تصویر تقریباً 2011-12 کی ہے۔ دراصل ہم لوگ آئی آئی ٹی دہلی میں ‘ فرینڈس آف بہار اینڈ جھارکھنڈ ‘ نام کا ایک ادارہ چلاتے تھے اور اس ادارہ کے تحت ہم نے بلڈ ڈونیشن کیمپ لگانے کا کام کیا تھا، جس میں باہر سے بھی بہت سارے لوگ آئے تھے۔ اس وقت میرے اندر آر ایس ایس کو لےکر کوئی سوچ یا رائے نہیں تھی۔ میں ایک طالب علم تھا جو کسی بھی مخالفت کے جذبہ سے واقف نہیں تھا۔ اس پروگرام میں میں نے اس آدمی کو بھی مدعو کر لیا تھا۔ وہ اپنے بیگ میں اس تصویر کو لئے ہوئے تھے، جو آر ایس ایس کے ذریعے استعمال کئے جانے والی بھارت ماتا کی تصویر تھی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں ان کے ساتھ تصویر کھنچواؤں اور بہت زور دینے کے بعد میں نے وہ تصویر کھینچوا لی تھی۔

وائر انگریزی کی بھی اسٹوری میں اس آدمی نے اس بات کو صاف کیا ہے کہ آر ایس ایس سے وکرانت کا کوئی جڑاؤ نہیں ہے۔ میں آر ایس ایس میں پہلے بھی نہیں تھا اور نہ ہی میرا اس تنظیم سے کوئی تعلق ہے۔ میں آر ایس ایس کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر مانتا ہوں۔ میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر حکومت میں آتے ہیں، تو آر ایس ایس پر پوری طرح پابندی لگانے کے لئے کام کریں‌گے۔

کیا آپ 2013 میں مظفرپور کے اورائی میں عام آدمی پارٹی کے ممبر تھے، جس کے سکریٹری شاردانند گری تھے، جو اب مسلسل فیس بک پر رائٹ بنگ آرگنائزیشن کے ذریعے چلائے جا رہے پروپگینڈہ کو شیئر کرتے ہیں؟ 

ہاں، یہ بات سچ ہے کہ میں اس وقت عام آدمی پارٹی کا ممبر تھا اور شاردانند گری اورائی اسمبلی اکائی کے سکریٹری تھے۔ میں پارٹی کا فعال کارکن رہا تھا۔ گری میرے علاقے کے ہی آدمی ہیں۔ عام آدمی پارٹی سے مایوس ہوکر میں نے پارٹی چھوڑ دی۔ پارٹی کا بہار میں کوئی وجود نہیں تھا اس لئے بہت سارے لوگ الگ الگ پارٹیوں میں چلے گئے۔ اب ہو سکتا ہے ان کا جھکاؤ بی جے پی کی طرف ہو گیا ہو اور یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔ میں ان کے ساتھ کسی بھی صورت میں رابطہ میں نہیں ہوں۔

وکرانت کی کوچنگ میں بطور حصےدار تھے امت سنگھ

وکرانت کی کوچنگ میں بطور حصےدار تھے امت سنگھ

بی جے پی کے قریبی امت سنگھ کیا آپ کی کوچنگ سینٹر میں بطور حصےدار ہیں؟ 

امت سنگھ 2014 سے 2016 تک میری کوچنگ میں بطور حصےدار تھے لیکن بعد میں وہ الگ ہو گئے تھے۔ وہ اس کاروبار میں وقت نہیں دے پا رہے تھے، اس لئے وہ الگ ہو گئے۔ تب سے میں ان کے رابطہ میں نہیں ہوں۔ جب وہ حصےدار تھے تب وہ بی جے پی کے قریبی نہیں تھے۔ اس دوران دونوں لوگ عام آدمی پارٹی سے جڑے تھے۔ اب ان کا کس پارٹی سے تعلق ہے اس پر میں کچھ نہیں بول سکتا۔

2020 میں بہوجن آزاد پارٹی بہار اسمبلی کا انتخاب لڑے‌گی۔ کیا آپ مانتے ہیں کہ سماجی انصاف کی لڑائی لڑنے کا دعویٰ کرنے والی راشٹریہ جنتا دل (راجد) نے کام نہیں کیا؟ آپ انتخاب کس کے خلاف لڑیں‌گے؟ 

ہماری لڑائی بہار میں منووادی طاقتوں سے ہوگی۔ میں اگر راجد کی بات کروں تو لالو پرساد یادو کی میں بہت عزت کرتا ہوں۔ میں نے کئی بار ان کو بہوجن کا مسیحا بھی لکھا ہے۔ مجھے اس بات پر خدشہ ہے کہ جتنا لالو سماجی انصاف اور اقلیتوں کے مدعوں پر جارحانہ ہوکر لڑے اور اڈوانی تک کا رتھ روک دئے تھے، اتنی قابلیت ان کے لڑکوں میں ہے۔

میں ذاتی طور پر لالو پرساد یادو کی بہت عزت کرتا ہوں اور راجد کے لئے کچھ نہیں بولوں‌گا۔ ہم بس بہوجن کے لئے ایک مضبوط اختیار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم کسی کو چیلنج نہیں دیں‌گے ہم آنے والے اسمبلی انتخاب میں بہوجن آزاد پارٹی کی حکومت بنائیں‌گے۔

یوتھ ڈیموکریٹک فرنٹ کے جنتر منتر تحریک میں شامل ہوئے تھے، جس کے اہلکار (انوبھاو دوویدی اور سویش دیپ رائے) بی جے پی سے جڑے ہوئے ہیں۔ کیا آپ اس تنظیم سے جڑے ہوئے ہیں؟ 

ydf-768x468

میں اس کے پروگرام میں نو جوان ہونے کے ناطے گیا تھا۔ میں صرف اس تنظیم نہیں بلکہ کانگریس، بی جے پی، بسپا، عآپ اور جے ڈی یو کے بھی میٹنگ میں گیا ہوں۔ میری سیاست میں دلچسپی تھی اور بہت کچھ سیکھنا اور جاننا تھا۔ اگر کسی میٹنگ یا رہنما کے ساتھ میری تصویر سوشل میڈیا پر چل رہی ہے تو میں اس سے انکار نہیں کروں‌گا۔ یہ جتنی بھی تصویر ہے سب سیکھنے کے سلسلے کے دوران لی گئی تھی۔ میں آئی آئی ٹی میں رہتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کے لوگوں سے ملتا اور بات کرتا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اسی طرح میں اس تنظیم کے پروگرام میں بھی گیا ہوگا۔ 2013 میں وہ تصویر تب کی ہے جب جے ڈی یو حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اس وقت بہار میں جرم اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوا تھا اور اسی لئے اس تحریک میں شامل ہوا تھا وہ تحریک مدعے پر مبنی تھی اس کو آپ کسی نظریہ سے جوڑ‌کر نہیں دیکھ سکتے۔

میری اشونی چوبے کے ساتھ بھی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے لیکن کیا لوگ جانتے ہیں کہ میں ان سے کیوں ملا تھا؟ اس وقت مظفرپور میں Encephalitis سے تقریباً ایک ہفتے میں 600 بچے مر گئے تھے اور ہم نے ان پر دباؤ بنایا کہ اس وقت کے وزیرصحت ہرشوردھن کو مظفرپور آنا چاہئے اور وہ آئے بھی تھے۔ جن کو وہ تصویر دیکھ‌کر لگتا ہے کہ میں بی جے پی کا ایجنٹ ہوں تو وہ جانچ‌کر لیں کہ میں چوبے سے کیوں ملا تھا۔ لیکن اس کے بعد جو انہوں نے حرکت کی ہے تب سے میں ان سے نفرت کرتا ہوں اور بی جے پی کے ہرایک رہنما سے نفرت کرتا ہوں۔ میں ابھی نوسیکھیا ہوں اور باباصاحب کو پڑھنے کے بعد اپنے اندر ان دو سالوں میں بڑی تبدیلی کو میں نے خود محسوس کیا ہے۔

 

یوتھ ڈیموکریٹک فرنٹ کے پوسٹر کے مطابق آپ جے ڈی یو اور راجد کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے کہ ان لوگوں نے دہشت گردوں کو بہار میں پناہ دینے کا کام کیا ہے؟ 

میں اس بات کو مان رہا ہوں اس وقت میں جن لوگوں کے ساتھ تھا اس کی وجہ سے میں بی جے پی سے ہمدردی رکھنے لگا تھا۔ لیکن حکومت کی پالیسیوں کو دیکھ‌کر  میری بی جے پی حکومت پر سے بھروسہ اٹھ گیا۔ میں اب اس پارٹی کی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے کام کر رہا ہوں۔ ابھی تو ہم سیکھ رہے ہیں اور 25-26 سال کی عمر کے جوانوں سے غلطی ہو جاتی ہے۔ جوان ٹھوکر بھی کھائے‌گا اور پھر تجربہ لےکر پختہ ہوگا۔

2014 کے انتخاب کے بعد بی جے پی کو لےکر ایک ہمدردی تھی کیونکہ انا تحریک سے جڑے ہوئے تھے اور ایک طرح سے تھا کہ کانگریس کو اقتدار سے باہر کرنے کے لئے انجانے میں ہی صحیح میں نے بی جے پی کی مدد کی ہے۔ میں اس کو اپنی بڑی غلطی مانتا ہوں۔ میں اپنی غلطی سدھارنے کے لئے 2019 انتخاب میں پوری محنت کروں‌گا کہ کیسے بھی بی جے پی کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھایا جائے۔

vatsal 3

بہوجن مفکر دعویٰ کرتے ہیں کہ آر ایس ایس سماجی انصاف کی لڑائی کے خلاف رہتا ہے اور آپ کے معاملے میں تو آر ایس ایس کے لوگ آپ کے بچاؤ میں آ رہے ہیں۔ یہ بات آپ کی پارٹی پر سوال کھڑا کر رہی ہے۔ 

مجھے بھی اس بات پر تعجب ہو رہا ہے کہ آر ایس ایس سے جڑے لوگ سوشل میڈیا پر ہماری حمایت میں یا بچاؤ میں کیوں لکھ رہے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ بہوجن آزاد پارٹی جس طرح اقتدار کے گلیاروں میں ہلچل مچا رہی ہے، اس سے آر ایس ایس کے لوگ ڈر گئے ہیں۔ وہ لوگ بہوجن سماج میں ہماری پارٹی کو لےکر خدشہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس سے ان کے سیاسی دھڑا کو فائدہ ہوگا۔ ان کو پتا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخاب میں ہم ان کو ہرائیں‌گے۔ اس لئے وہ لوگ اس طرح غلط فہمی پھیلاکر ہمیں کمزور کرنے کا کام کر رہے ہیں، لیکن ان کو کامیابی نہیں ملے‌گی۔ یہ آر ایس ایس کا پروپگینڈہ ہے کہ وہ ہماری پارٹی کو اپنے لوگ بتائیں، تاکہ بہوجن سماج میں ہماری مقبولیت پر خدشہ پیدا ہو جائے۔

ہم مسلسل کام کر رہے ہیں۔ ہم نے دو اپریل کو بھارت بند کو بہار میں کامیاب بنانے کا کام کیا ہے اور آگے بھی اسی طرح بہوجن کے مدعوں پر لڑتے رہیں‌گے۔ بہت سارے لوگ ہماری حمایت میں لکھ رہے ہیں اور اب کوئی بھی اس طرح سے بہوجن سماج کو گمراہ نہیں کر پائے‌گا۔ بہوجن سماج کے لوگ اپر کاسٹ سے زیادہ دانشور ہیں اور وہ خود آر ایس ایس کی اسکیم کو ناکام کریں‌گے۔ ہم کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارا مقصد صاف ہے اور ہماری مخالفت وہ لوگ ہی کر رہے ہیں جن کی دکان باقی جماعتوں سے چلتی ہے۔ ہندوستان ایک جمہوری‎ ملک ہے اور کوئی بھی آدمی پارٹی بنا سکتا ہے اور انتخاب لڑ سکتا ہے۔ اس طرح سے بنا جانے اندھی مخالفت صحیح بات نہیں ہے۔ ہم بات کرنے کو تیار ہیں۔

کیا بہار اسمبلی انتخاب لڑنے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا؟ 

بی جے پی کو کیسے فائدہ ہوگا؟ جب وہ انتخاب ہارے‌گی، تو کیسے اس کو فائدہ ہوگا؟ ہم نفع اور نقصان نہیں جانتے بس اتنا جانتے ہیں کہ بہار میں ہماری پارٹی کی مکمل اکثریت کی حکومت بنے‌گی۔ اگر ہم اکثریت کے اعداد و شمار سے دور رہتے ہیں تو بی جے پی اور کانگریس کے ساتھ نہیں جائیں‌گے، کیونکہ دونوں جماعت منوواد کے معاملے میں ایک جیسے ہیں۔ اگر کبھی ایسی حالت بنتی ہے تو یقیناً ہم لوگ سماجی انصاف کا نظریہ والی پارٹی کے ساتھ جائیں‌گے۔ اگر راجد ہماری تمام مانگوں کو مان لے تو ہم ساتھ جا سکتے ہیں۔ تیجسوی جوان ہیں اور ہمارے ہم عمر بھی ہیں۔ ہم ان کا ساتھ دیں‌گے اور بہار کو مضبوط کریں‌گے۔ ہم پہلی ترجیح راجد کو دیں‌گے۔

ہماری آبادی کے تناسب میں ہر شعبے میں ریزرویشن اور بھومی سدھار جیسے اہم مدعے ہیں اور اگر وہ اس کو مانیں‌گے تو ہم ضرور ان کا ساتھ دیں‌گے۔ انتخاب سے پہلے کسی کے ساتھ بھی نہیں جائیں‌گے۔ ابھی پارٹی کی توسیع کر رہے ہیں اور بہار کے ہر ضلع میں جلد ہی اکائی بنائی جائے‌گی ۔