خبریں

خاتون افسر کے قتل پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ پولیس ٹیم کیا کر رہی تھی؟

سپریم کورٹ کے آرڈر  کے بعد منگل کو کسولی میں غیر قانونی ہوٹل اور تعمیر کو سیل کرنے پہنچی خاتون افسر کو ہوٹل کے مالک نے گولی مار‌کر قتل کر دیا تھا۔

ہوٹل کی غیر قانونی تعمیر ہٹوانے پہنچی اے ٹی پی افسر شیل بالا (فوٹو : اے این آئی ٹوئٹر)

ہوٹل کی غیر قانونی تعمیر ہٹوانے پہنچی اے ٹی پی افسر شیل بالا (فوٹو : اے این آئی ٹوئٹر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کسولی میں ایک سرکاری افسر کو گولی مارنے کے واقعہ پر خود نوٹس لیا ہے۔ خاتون افسر سپریم کورٹ  کی ہدایت پر ہوٹل مالک کی جائیداد میں غیر قانونی تعمیر کو سیل کرنے گئی تھی۔ لیکن ہوٹل مالک نے ان کو گولی مار دی جس میں خاتون افسر کی موت ہو گئی۔جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے اس واقعہ کو انتہائی سنگین بتایا اور کہا کہ سرکاری افسر عدالت کی ہدایت پر عمل کرنے کے لئے غیر قانونی تعمیر کو سیل کرنے وہاں گئے تھے۔ معاون ٹاؤن اینڈ کنٹری پلانر شیل بالا شرما نارائنی گیسٹ ہاؤس میں غیر قانونی تعمیر کو سیل کرنے منگل کو کسولی گئی تھیں جہاں گیسٹ ہاؤس کے مالک وجے سنگھ نے ان کو مبینہ طور پر گولی مار دی۔ بعد میں خاتون افسر کی موت ہو گئی۔

بنچ نے کہا، ‘ اگر آپ لوگوں کی جان لیں‌گے تو شاید ہم کوئی بھی حکم دینا بند کر دیں۔ ‘ بنچ نے واقعہ پر  خودنوٹس  لیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس دیپک مشرا کے سامنے لایا جائے تاکہ بدھ کو وہ اس کو مناسب بنچ کے پاس بھیج سکیں۔سپریم کورٹ  نے یہ بھی پوچھا کہ سیلنگ مہم کے دوران سرکاری افسروں کے ساتھ گئی پولیس ٹیم اس وقت کیا کر رہی تھی جب ہوٹل مالک نے خاتون افسر کو مبینہ طور پر گولی ماری۔

ہماچل پردیش حکومت کی طرف سے پیش وکیل نے بنچ کو بتایا کہ سرکاری افسروں پر گولی چلانے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ اس واقعہ میں خاتون افسر کی موت ہو گئی جبکہ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کا ایک افسر زخمی ہوا ہے۔عدالت نے ہماچل حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیوں سرکاری افسر کو حفاظت فراہم نہیں کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ آن ڈیوٹی سرکاری افسر کا قتل بےحد سنگین معاملہ ہے۔قتل کے بعد سے ہوٹل کا  مالک وجے کمار فرار ہے اور پولیس ٹیم جگہ جگہ چھاپےمار رہی ہے۔ واقعہ کا جو ویڈیو سامنے آیا ہے اس میں دکھائی دے رہا ہے کہ ہوٹل مالک وجے کمار نے شروعاتی نوک جھوک کے بعد غیر قانونی تعمیر گرانے آئے دستے پر فائرنگ کر دی جس میں شیل بالا کی موت ہو گئی۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ  نے 17 اپریل کو ریاستی حکومت کو سولن کے  کسولی اور دھرم پور کے 13 ہوٹل کے غیر قانونی ڈھانچوں کو گرانے کی ہدایت دی تھی اور اس مقصد سے چار ٹیم  بنائی تھی۔ کورٹ نے کہا تھا کہ پیسہ کمانے کے لئے لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے لوکل باڈیز  کو 15 دن میں غیر قانونی تعمیرات کو توڑنے کا حکم دیا تھا۔

ان ہوٹل اور ریستراں میں نارائنی گیسٹ ہاؤس، دیپ شکھا ہوٹل، برڈ ویو ریسورٹ، آ گیسٹ ہاؤس، نیلگری ہوٹل، ہوٹل پائن ویو، ہوٹل شیوالک، ہوٹل وہسپیرنگ ونڈس سویٹس، سنرائز کاٹیج اور پائنس ہوٹل ہیں ۔ ہوٹل ان نے کہا کہ وہ ایک کمرہ جو کہ غیر قانونی کنسٹرکشن ہے، اس کو وہ اپنےآپ توڑ دیں‌گے۔ سپریم کورٹ نے بلدیات کو ہدایت دی کہ وہ جاکر تفتیش کریں کہ اس کو توڑا گیا ہے کہ نہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)