خبریں

آدھار قانون کو منی بل بتانے سے سپریم کورٹ متفق نہیں

سپریم کورٹ  نے کہا کہ وہ حکومت کی اس دلیل سے متفق نہیں ہے کہ آدھار قانون کو لوک سبھا صدر نے منی بل بتانے کا صحیح فیصلہ کیا۔

فوٹو: وکی پیڈیا/پی ٹی آئی

فوٹو: وکی پیڈیا/پی ٹی آئی

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ حکومت کی اس دلیل سے متفق نہیں ہے کہ آدھار قانون کو لوک سبھا صدر نے منی بل بتانے کا صحیح فیصلہ کیا کیونکہ ‘ یہ سبسیڈی کی  ٹارگیٹیڈ تقسیم ‘ سے جڑا ہے جس کے لئے پیسہ ہندوستان کے جمع شدہ فنڈ سے آتا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن کی آئینی بنچ نے آدھار قانون کی دفعہ 57 کا ذکر کیا جو کہتی ہے ‘ ریاست یا کوئی کارپوریشن یا آدمی ‘ آدھارنمبرکا استعمال ‘ کسی بھی مقصد کے لئے کسی آدمی کی پہچان قائم کرنے میں کر سکتا ہے۔ ‘

بنچ نے کہا، ‘ مسئلہ آدھار قانون کی دفعہ 57 کے تعلق سے  پیدا ہوتا ہے۔ دفعہ 57 کا تعلق دفعہ 7 اور سبسیڈی، فائدہ اور سروس  کی  ٹارگیٹیڈ  تقسیم سے ٹوٹ جاتا ہے۔ ‘ بنچ نے کہا کہ ‘ کسی کارپوریشن یا آدمی ‘ کو آدھار کا استعمال کسی بھی مقصد کے لئے کسی آدمی کی پہچان کرنے کی اجازت دینا ہندوستان کے جمع شدہ فنڈ سے تعلق کو ختم کر دیتا ہے۔ بنچ نے اشارہ دیا کہ آدھار قانون کو منی بل نہیں کہا جا سکتا ہے۔

بنچ  نے یہ تبصرہ تب کیا جب اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال سابق وزیر خزانہ اور سینئر  وکیل پی چدمبرم سمیت وکیلوں کی دلیلوں کا جواب دے رہے تھے۔ چدمبرم کا کہنا تھا کہ آدھار کو کسی بھی طریقے سے لوک سبھا صدر کو منی بل نہیں بتانا چاہئے تھا کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 110 (منی بل کی تعریف) کی شرطوں کو پورا نہیں کرتا ہے۔ وینو گوپال نے آدھار قانون، 2016 کی تمہید اور کئی دوسرے  اہتماموں کا ذکر کیا اور کہا کہ لفظ ‘ سبسیڈی کی تارگیٹیڈ  تقسیم ‘ میں پیسے کے خرچ پر غور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہندوستان کے جمع شدہ فنڈ سے ہزاروں کروڑ روپے  خرچ کئے جانے ہیں۔ یہ اپنے آپ میں اس کو (قانون کو) آئین کے آرٹیکل 110 کے تحت منی بل کے دائرے میں لاتا ہے۔ ‘

آدھار ڈھانچے کا استعمال نجی اداروں کو بھی استعمال کرنے کی اجازت پر بنچ کے  تبصرہ کا جواب دیتے ہوئے وینو گوپال نے کہا کہ قانون میں کچھ معاون اہتمام ہیں، لیکن اہم مقصد سبسیڈی، خدمات اور فائدے کی تقسیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں ایک بھی اہتمام غیر ضروری  یا قانون کے اہم مقصد یعنی کہ سبسیڈی، خدمات اور فائدہ فراہم کرنے سے غیر متعلق نہیں ہے۔

حالانکہ، بنچ  دفعہ 57 کے بارے میں اپنے تبصرہ پر قائم رہی۔ بنچ نے کہا، ‘ دفعہ 57 کے تحت کوئی فائدہ اور سبسیڈی کی تقسیم نہیں ہے۔ ‘ وینو گوپال نے آئین کے آرٹیکل 110 (1) (جی) کا ذکر کیا جس میں ‘ کوئی معاملہ ‘ لفظ کا ذکر ہے اور آدھار قانون اس تعریف کے اندر آتا ہے اور اس کو منی بل بتاکر صحیح کیا گیا۔ ان کی دلیلیں ادھوری رہیں اور وہ جمعرات کو بنچ کے سامنے اپنی دلیل جاری رکھیں‌گے۔بنچ آدھار اور اس بارے میں 2016 کے قانون کو چیلنج دینے والی مختلف عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔