خبریں

جسٹس جوزف کی تقرری کی مانگ کو لے کر سابق جج سپریم کورٹ پہنچے

مہا راشٹر کے ریٹائر جسٹس جی ڈی اینام دار نے اپنی عرضی میں مانگ کی ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کو پروموشن سے الگ کرنے کے مرکز ی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی قدم کو رد کیا جائے۔

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: اترا کھنڈ کے چیف جسٹس کے ایم جوزف کے پروموشن پر تذبذب کے درمیان سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ میں ان کی فوراً تقرری کی مانگ کی گئی ہے۔ پی آئی ایل ایک ریٹائر ضلع جج نے دائر کی ہے جس میں کالیجئم کی سفارش پر فوراً کارروائی کیے جانے کی مانگ کی گئی ہے۔ کالیجئم نے سپریم کورٹ میں جسٹس جوزف کی تقرری کی سفارش کی تھی۔

عرضی مہاراشٹر کے سولاپور سے ضلع جج کے طور پر ریٹائر جی ڈی اینام دار نے دائر کی ہے۔ اس میں کہا  گیا ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کو پروموشن سے الگ کرنے کے مرکزی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی قدم کو رد کیا جائےاور مرکز کو سینئر ٹی کے لحاظ سے جسٹس جوزف کی تقرری کا وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت دی جائے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی کالیجئم نے 10 جنوری کو جسٹس جوزف کو پروموشن دے کر عدالت عظمی میں جج بنانے اور سینئر وکیل اندو ملہوترا کو سیدھے سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش کی تھی۔ حکومت نے اندو ملہوترا کے نام کو منظوری دے دی اور جسٹس جوزف کے نام پر ازسر نو غور کرنے کے لیے ان کی فائل لوٹا دی تھی۔

چیف جسٹس نے 27 اپریل کو اندو ملہوترا کو سپریم کورٹ  کے جج کے عہدے کا حلف دلایا تھا۔ حکومت نے ان کو پروموشن دےکرسپریم کورٹ  کا جج بنانے پر غور نہیں کیا اور کہا کہ یہ تجویز عدالت عظمی کے معیاری اصول کے مطابق نہیں ہے۔ مرکز نے چیف جسٹس کو دو خط لکھے تھے اور اس میں کہا تھا کہ اعلی عدلیہ میں پہلے سے ہی کیرل کو کافی نمائندگی ملی ہوئی ہے۔ جسٹس جوزف  بھی کیرل سے ہی ہیں۔ یہی نہیں، مرکز نے ان کی  سینئرٹی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پورے ہندوستان کی  سطح پر ہائی کورٹ  کی سینئرٹی  کی مربوط فہرست میں ان کا 42 واں  مقام ہے۔

جسٹس جوزف جون کے مہینے میں 60 سال کے ہو جائیں‌گے۔ وہ جولائی 2014 سے اترا کھنڈ ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس ہیں۔ ان کو 14 اکتوبر 2004 کو کیرل ہائی کورٹ  کا مستقل جج بنایا گیا تھا۔ جسٹس چیلمیشور، جسٹس لوکور اور جسٹس کرین سمیت کالیجئم کے ممبروں نے جسٹس جوزف  کے نام کو منظوری دینے میں ہو رہی دیر پر فکر کااظہار کیا تھا۔ وہیں، بدھ کو سپریم کورٹ  کے چیف جسٹس کی صدارت والی 5 رکنی ججوں کی کمیٹی ( کالیجئم ) نے کے ایم جوزف  کوسپریم کورٹ  میں پروموشن دینے کی سفارش پر پھر سے غور کرنےکے مدعے پر اپنا فیصلہ ٹال دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)