فکر و نظر

رویش کا بلاگ : ہمارے وزیر اعظم عوام کو بہکانے کے لئے جھوٹ بھی بول دیتے ہیں…

اگر انتخابی جیت میں وزیر اعظم کے جھوٹ کا اتنا بڑا رول ہے تو ہر جھوٹ کو ہیرا اعلان کر دینا چاہئے۔ اس ہیرے کا ایک کنگن بنا لینا چاہئے۔ پھر اس کنگن کو نیشنل میمنٹو اعلان کر دینا چاہئے۔

بنگلور میں بی جے پی کی ایک انتخابی ریلی کا منظر/ فوٹو : پی ٹی آئی

بنگلور میں بی جے پی کی ایک انتخابی ریلی کا منظر/ فوٹو : پی ٹی آئی

فیکٹ کو کیسے توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے، آپ وزیر اعظم سے سیکھ سکتے ہیں۔ میں ان کو سراسر جھوٹ کہتا ہوں کیونکہ یہ خاص طریقے سے ڈیزائن کئے جاتے ہیں اور پھر ریلیوں میں بولا جاتا ہے۔ گجرات انتخابات کے وقت منی شنکر ایر کے گھر کی میٹنگ والا بیان بھی اسی زمرےکا تھا جس کو لےکر بعد میں راجیہ سبھا میں چپ چاپ معافی مانگی گئی تھی۔ 1948 کے واقعہ کا ذکر کر رہے ہیں تو ظاہر ہے ٹیم نے سارے  فیکٹ  نکال‌ ہی دیے ہوں‌گے، پھر ان  کی بنیاد پر ایک جھوٹ بنایا گیا ہوگا۔

کرناٹک کے کلبرگی میں وزیر اعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل کے ایم کریپا اور جنرل کے تھمیا کی کانگریس حکومت نے بے عزتی کی تھی۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ جنرل تھمیا کی قیادت میں ہم نے 1948 کی لڑائی جیتی تھی۔ جس آدمی نے کشمیر کو بچایا اس کی وزیر اعظم نہرو اور وزیر دفاع کرشن مینن نے بے عزتی کی۔ کیا بے عزتی کی، کیسی بے عزتی کی، اس پر کچھ نہیں کہا۔

1947-48کی لڑائی میں ہندوستانی فوج کے جنرل سر فرانسس بوچر تھے نہ کہ جنرل تھمیا۔ جنگ کے دوران جنرل تھمیا کشمیر میں فوج کے آپریشن کی قیادت کر رہے تھے۔ 1957 میں کمانڈر  بنے۔ 1959 میں جنرل تھمیا کمانڈر تھے۔ تب چین کی فوجی گولبندی کو لےکر وزیر دفاع کرشن مینن نے ان کا ووٹ ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد جنرل تھمیا نے استعفیٰ کی پیشکش کر دی جس کو وزیر اعظم نہرو نے نا منظورکر دیا۔

وزیر اعظم مودی کو پتا ہے کہ ان کی ان باتوں کو میڈیا جس کا تس رپورٹ کرے‌گا۔ کچھ ویب سائٹ پر صحیح بات چھپ بھی جائے‌گی تو کیا فرق پڑے‌گا مگر کرناٹک کی  عوام تو ان باتوں سے بہک جائے گی ۔ کیا اس بات پر فکر نہیں کرنی  چاہئے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم عوام کو بہکانے کے لئے جھوٹ بھی بول دیتے ہیں؟

کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی / فوٹو : پی ٹی آئی

کرناٹک میں ایک انتخابی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی / فوٹو : پی ٹی آئی

مسلسل تنقید ہو رہی ہے کہ بی جے پی نے بیلاری کے ریڈی بھائیوں کی فیملی کے سات ممبروں کو ٹکٹ دیا ہے۔ کوئی ان کو منچ پر بلاتا ہے تو کوئی ان کو دور رکھتا ہے۔ امت شاہ ریڈی بھائیوں  سے کنارہ کرتے ہیں، ریڈی بھائی بی جے پی کا کیمپین کر رہے ہیں۔ یدورپا انڈین ایکسپریس سے کہتے ہیں کہ امت شاہ کا فیصلہ تھا۔ اب وزیر اعظم بیلاری گئے۔ ریڈی بھائیوں پر غیر قانونی کھدائی کے تمام معاملے چل رہے ہیں۔ وزیر اعظم کی تنقید بھی ہو رہی تھی اس بات کو لےکر۔ جن کی مہم کی شروعات نہ کھاؤں‌گا نہ کھانے دوں‌گا سے ہوئی تھی، وہ وزیر اعظم اب ریڈی بھائیوں کا بچاؤ کر رہے ہیں۔

بیلاری جاکر وہ اپنے فن تقریر (؟) کا استعمال کرتے ہیں۔ بات کو کیسے گھماتے ہیں، آپ خود دیکھئے۔ کہتے ہیں کہ کانگریس نے بیلاری کی بے عزتی کی ہے۔ کانگریس کہتی ہے کہ بیلاری میں چور اور لٹیرے رہتے ہیں۔ جبکہ 14 ویں سے 17ویں صدی کے درمیان وجے نگرم سلطنت کے وقت گڈ گورنینس تھا۔ بھلا ہو وزیر اعظم کا جنہوں نے وجے نگرم کے عظیم دور کو بی جے پی حکومت کا دور نہیں کہا۔ مگر کس چالاکی اور خوبی سے انہوں نے بیلاری کے ریڈی بھائیوں کا بچاؤ کیا۔ وہ بیلاری کے عوام کی بےعزتی ‌کے بہانے ریڈی بھائیوں کا کھلےعام بچاؤ کر گئے۔ تالیاں۔ پہلی بار وزیر اعظم نے ریڈی بھائیوں کو کلین چٹ دے دیا ہے۔ اب سی بی آئی بھی چپ  ہی رہے‌گی۔

ہر انتخاب میں وزیر اعظم جھوٹ کی اعلیٰ مثال پیش کرتے ہیں۔ ابھی تک کے کسی بھی وزیر اعظم نے جھوٹ کو لےکر اتنے تخلیقی  تجربے نہیں کئے ہیں۔ اگر انتخابی جیت میں ان کے جھوٹ کا اتنا بڑا رول ہے تو ہر جھوٹ کو ہیرا اعلان کر دینا چاہئے۔ اس ہیرے کا ایک کنگن بنا لینا چاہئے۔ پھر اس کنگن کو نیشنل میمنٹو اعلان کر دینا چاہئے۔ آپ ہی طے کیجئے کہ کیا وزیر اعظم کو اس طرح کی باتیں کرنی چاہئے؟

(بہ شکریہ قصبہ)