خبریں

عرب نامہ : مراکش کا ایران سے سفارتی  رشتہ منقطع اور 9 سال کے بعد لبنان میں انتخابات کی واپسی

غزہ کے باشندے اسباب زندگی   کے تحفظ کےلیے مزاحمت کررہے ہیں ، نوجوانوں کے پاس گھر خریدنے  یا شادی کے پیسے نہیں ہیں اس کی وجہ سے وہ شادیا ں ٹال رہے  ہیں اور خودکشی کا تناسب کافی بڑھ چکا ہے۔

الامارات الیوم : "بولیساریو" نامی پارٹی کوسپورٹ کرنے کی وجہ سے مراکش نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ۔

الامارات الیوم : “بولیساریو” نامی پارٹی کوسپورٹ کرنے کی وجہ سے مراکش نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ۔

شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا کے میڈیا میں 2 مئی 2018 کی سب سے بڑی خبر مراکش اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کا خاتمہ تھا، “بولیساریو” نامی پارٹی کوسپورٹ کرنے کی وجہ سے مراکش نے ایران سے  سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا  اعلان کیا ۔متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے اخبار “الامارات الیوم” کے مطابق مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نےبتایا کہ  حزب اللہ الجزائر   میں   ایرانی سفارت خانہ کے توسط سے “بولیساریو” پارٹی کو اسلحہ فراہم کرتا تھا۔   مراکش کی راجدھانی رباط میں انہوں نے  منعقد پریس کانفرنس میں بتایا کہ  انہوں نے اپنے ایرانی  ہم منصب محمد جواد ظریف کو حکومت مراکش کے اس فیصلہ کی اطلاع دے دی ہے ، مراکش  تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کرے گا اور رباط سے ایرانی سفیر کو واپس بھیجے گا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران اور اس کی حلیف جماعت حزب اللہ “بولیساریو” کے لڑاکوؤں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دوملکوں کے درمیان  کا مسئلہ ہے اور مشرق وسطی کے  موجودہ حالات سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

گزشتہ  دود نوں سے لبنان میں الیکشن کی خبر مشرق وسطیٰ کے اخبارات میں ایک بڑی خبر کے طور پر شائع ہورہی ہے ، بہت سی  وجوہات کے ساتھ ایک اہم وجہ یہ ہے کہ یہ الیکشن نو سالوں کے بعد ہورہے ہیں اور قرب وجوار میں جنگ کا ماحول ہے ۔

یہاں پر یہ خبر “الرای” روزنامہ کے حوالہ سے لکھی جارہی ہے ، آج لبنان میں انتخابات ہورہے ہیں اور صبح سے ہی لوگ اپنے حق رائے دہی کے استعمال کےلیے  گھروں سے نکل چکے ہیں چونکہ یہ انتخابات نو سالوں کے بعد ہورہے ہیں اس لیے ووٹروں میں ایک امنگ ہے، وقت پر انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے  پارلیا منٹ کے کام کاج کی مدت میں تین بار توسیع ہوچکی ہے  اورملکی تاریخ میں پہلی  مرتبہ تناسب کی  بنیاد پر نمائندگی  کا نظام  (Proportional representation system) نافذ ہوا ہے، اس انتخاب میں 3 اشاریہ 7 ملین   رائے دہندگان 597  امیدواروں میں سے  128 نمائندوں کا انتخاب کریں گے،  ملک سے باہر رہنے والے لبنانیوں نے گزشتہ  ہفتہ ہی  لبنانی سفارت خانوں میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرلیا تھا اور ان کی تعداد  چالیس ملکوں میں 50 ہزار کےقریب تھی۔

الرای : لبنان میں الیکشن آج

الرای : لبنان میں الیکشن آج

سعودی عرب میں سماجی اور اقتصادی شعبے میں  بڑے پیمانے پر اصلاحات جاری ہیں، انہیں اصلاحات میں سے نجکاری بھی ہے ،سعودی سرکاری ذرائع آمدنی میں تنوع  لانے اور پرائیوٹ سیکٹر کوزیادہ متحرک اور فعال کرنے کےلیے  یہ اقدامات کیے جارہے ہیں ، اسی منصوبے کے تحت سعودی عرب میں پہلی بار 25 سرکاری اسکولوں کو چلانے کی ذمہ داری پرائیوٹ کمپنیوں کو دے دی گئی ہے،  یہ بات پہلے سے متوقع تھی کہ سعودی حکومت کے نجکاری منصوبے میں ا سکولوں کا نمبر سب سے پہلا ہو گا۔ روزنامہ الشرق الاوسط نے یہ خبرد ی ہے۔

روزنامہ الشرق الاوسط  کے مطابق معاشی بحران کی وجہ سے سوڈانی صدر عمر البشیر نے 13 سفارت خانوں اور 4 کونسلیٹ کے بند کرنے کا حکم صادر کیا ہے ، ابھی ان ملکوں کی تخصیص نہیں کی گئی جہاں یہ سفارت خانے بند ہوں گے، اسی کے ساتھ سات سفارت خانوں میں  صرف ایک ڈپلومیٹ کی تعیناتی ہوگی، صدارتی فیصلہ کی رو سے اقتصادی، تجارتی تمام اتاشیاں بند کی جائیں گی سوائے ابوظبی اقتصادی اتاشی کے جو 2020 کے دبئی ایکسپو تک کام کرتی رہی گی۔ اسی طرح سے میڈیا سیل بھی ختم کردیا جائےگا سوائے لندن، دوحہ اور قاہرہ میں قائم میڈیا سیل کے۔

 یہ فیصلہ  وزیر خارجہ ابراہیم غندور کے استعفیٰ کے بعد لیا گیا ہے ، وزیر خارجہ نے سوڈانی پارلیامنٹ کے سامنے اعلان کیا تھا کہ  ملک سے باہر سفارت خانوں میں تعینات ڈپلومیٹس کو سات مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہیں اور بعض ڈپلومیٹ نے  ملک واپسی کی دھمکی دی ہے، سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگار اس  قدم کو   شدید معاشی اور سیاسی بحران سے تعبیر کررہے ہیں۔

 الحیاۃ : چار صدیوں بعد تاج محل کی چمک پھیکی پڑرہی ہے


الحیاۃ : چار صدیوں بعد تاج محل کی چمک پھیکی پڑرہی ہے

روزنامہ  “الحیاۃ” کے مطابق ہندوستانی سپریم کورٹ  نے  “تاج محل” کو تحفظ کی فراہمی میں ناکامی پر حکومت کی تنقید کی ہے، آلودگی اور کیڑے مکوڑوں  کے فضلہ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر اس مشہور تاریخی عمارت  کے رنگ بدلنے پر  حکومت  کو خبردار کیا ہے ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چمک دارسفید سنگ مرمر کا رنگ پیلا پڑگیا ہے اور اب وہ بھورا اور سبز ہوتا جارہا ہے،  اخبار کے مطابق عمارت کے پتھر کو آلودگی سے بچانے کی جو تدبیریں مقامی حکام نے کی ہیں  وہ کامیاب ہوتی نہیں دکھائی دے رہی ہیں  جیسے گارے کا لیپ ملنا  اور وزیٹر  کی تعداد میں  کٹوتی وغیرہ۔ اب سپریم کورٹ  کے دو ججوں  نے نریندر مودی حکومت  کو تاج محل کو آلودگی سے بچانے  میں ناکامی کی وجوہات بتانے کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے۔

لندن سے شائع ہونے والے عربی روزنامہ ” الحیاۃ” نے فلسطین میں جاری وطن واپسی مارچ پر واشنگٹن پوسٹ کے ایک تجزیہ کا عربی ترجمہ  نشر کیاہے،  تجزیہ کے مطابق  ” گزشتہ  ماہ سے ہرجمعہ کے دن  اسرائیلی سرحد کے متصل غزہ گیٹ  کے سامنے ہزاروں فلسطینی جمع ہوتے ہیں ، کچھ لوگ پتھر پھنکتے ہیں اور کچھ   پٹرول بم اور کچھ کھڑے ہو کر تماشہ دیکھتے ہیں ، ایک نوجوان محمد سکر نے سوال کرنے پر بتایا کہ یہاں  ان نوجوانوں کے پاس کھونے کےلیے کچھ بھی نہیں ہے، محمد سکر بہت دباؤ میں تھا اس لیے کہ   اس پر چھ بچوں کی کفالت کی ذمہ داری ہے۔

الحیاۃ : غزہ میں واپسی مارچ کے پیچھے معاشی بدحالی اور قرضوں کا بوجھ

الحیاۃ : غزہ میں واپسی مارچ کے پیچھے معاشی بدحالی اور قرضوں کا بوجھ

غزہ کے باشندے اسباب زندگی   کے تحفظ کےلیے مزاحمت کررہے ہیں ، نوجوانوں کے پاس گھر خریدنے  یا شادی کے پیسے نہیں ہیں اس کی وجہ سے وہ شادیا ں ٹال رہے  ہیں اور خودکشی کا تناسب کافی بڑھ چکا ہے ، اس سے پہلے غزہ میں یہ سننے کو نہیں ملتا تھا  کہ کسی نے خودکشی کرلی  ہو، یونیورسٹی کے طلبہ فیس نہ ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی چھوڑرہے ہیں، غزہ اسلامک یونیورسٹی میں  ایک تہائی سے زیادہ طلبہ اس سیمسٹر میں واپس نہیں آئے ہیں  اور انہوں نے رجسٹریشن بھی نہیں کیا  ہے اور جن کی تعلیم مکمل ہورہی ہے انہیں  اپنے اپنے میدانوں میں نوکری ملنے کی امید نہیں ہے، بےروزگاری 50فیصدی کے قریب پہنچ چکی ہے اور  20 سے 24 سال کی عمرکے لوگوں میں بےروزگاری کی شرح 68 فیصد سے زیادہ  ہے۔  ایک دہائی سے زیادہ سےتجارت، نقل وحرکت پر مکمل اسرائیلی محاصرہ کی وجہ سے اقتصادی سرگرمی بالکل ٹھپ ہے ، لوگوں میں حکام کے تئیں  بالکل مایوسی ہے ، اس لیے کہ حماس  بنیادی سہولتیں مہیا کرانے میں ناکام رہا اور فلسطینی اتھارٹی  نے غزہ کے ملازمین کی تنخواہیں روک لیں ، اقوام متحدہ  نے بھی  خبردار کیا ہے کہ حالات بدلنے کے آثار نہیں ہیں حتی کہ اسرائیلی سیکوریٹی افسروں نے بھی گزشتہ  مہینوں میں یہ الرٹ جاری کیا تھا  کہ  انسانی بحران کی وجہ سے تشدد بھڑک سکتا ہے”۔