خبریں

گڑگاؤں معاملہ : ہریانہ کے وزیراعلیٰ نے کہا،’پہلے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن حال ہی میں کھلے میں نماز پڑھنے کے معاملے میں اضافہ ہوا ہے‘

ہریانہ کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پہلے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن حال ہی میں کھلے میں نماز پڑھنے کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ نماز اس کے طےشدہ مقام پر پڑھی جائے، نہ کہ عوامی مقامات پر۔

منوہر لال کھٹر (فوٹو بشکریہ : فیس بک / منوہر لال کھٹر)

منوہر لال کھٹر (فوٹو بشکریہ : فیس بک / منوہر لال کھٹر)

نئی دہلی : ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہرلال کھٹر نے اتوار کو کہا کہ مسجدوں، عید گاہوں اور ذاتی مقامات پر ہی نماز پڑھی جانی چاہئے۔ گڑگاؤں میں کئی جگہوں پر نماز کے دوران رائٹ ونگ  تنظیموں  کے ذریعے مبینہ طور پر رکاوٹ پہنچانے کے واقعات کے بعد ان کا یہ تبصرہ آیا ہے۔ ساتھ ہی، کھٹر نے یہ بھی کہا کہ حکومت یقینی بنائے‌گی کہ لاء اینڈ آرڈر  بنا رہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ  دو ہفتوں سے رائٹ ونگ  تنظیم گڑگاؤں میں جمعہ کی نماز میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے الزام لگا رہے ہیں کہ کچھ لوگ زمین ہڑپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعلیٰ کھٹر نے چنڈی گڈھ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ ہمارا کہنا ہے کہ جو نماز پڑھنے کا مقام ہے، وہاں نماز پڑھنی چاہئے۔ نماز مسجد میں پڑھنی چاہئے اور نماز عید گاہ میں پڑھنی چاہئے۔ نماز پڑھنے کا مقام کم پڑے تو ذاتی مقام پر پڑھنی چاہئے۔ یہ ایسے موضوع نہیں ہیں جن کا عوامی مقامات پر مظاہرہ نہ ہو۔ ‘ انہوں نے اسرائیل اور برٹن کے 10 دن کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے ایک پریس کانفرنس میں مذکورہ باتیں کہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اس طرح کے واقعات کو دیکھتے ہوئے لاء اینڈ آرڈر  یقینی بنانے کے لئے حکومت کی کیا حکمت عملی ہوگی، انہوں نے کہا، ‘ لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ‘ ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھلے میں نماز پڑھنے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے۔

کھٹر نے کہا، ‘ جب تک کسی کو اعتراض نہیں ہے تب تک ٹھیک ہے لیکن اگر کسی بھی محکمہ سے شکایت آتی ہے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ اس لئے ہم اس پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا، ‘ پہلے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن حال ہی میں کھلے میں نماز پڑھنے کے معاملے میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ نماز اس کے طےشدہ مقام پر پڑھی جائے، نہ کہ عوامی مقامات پر۔ ‘ وزیراعلیٰ نے کہا، ‘ ہم ان کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ طےشدہ جگہوں پر ہی نماز ادا کی جائے، نہ کہ عوامی جگہوں پر ۔ ‘ وہیں، رائٹ ونگ تنظیم کہہ رہی ہےکہ انتظامیہ نے اگر عوامی جگہوں پر غیر قانونی نماز نہیں روکی، تو وہ اپنا مظاہرہ جاری رکھیں‌گے۔ انہوں نے کہا کہ نمازیوں  کو گڑگاؤں میں سڑک کے  کنارے، باغات اور خالی سرکاری زمینوں پر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

Joint Hindu Conflict Committee کے بینر تلے کئی تنظیموں نے کھلے میں نماز پڑھنے پر پابندی لگانے کی گزارش کی ہے۔ کمیٹی نے یہ قدم تب اٹھایا جب 20 اپریل کو سیکٹر 53 کے ایک خالی پلاٹ پر جمعہ کی نماز میں ‘ جئے شری رام ‘ اور ‘ رادھے رادھے ‘ کے نعروں کے ساتھ رکاوٹ  ڈالنے والے 6 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ بعد میں گزشتہ  سوموار کو ان کو ضمانت دے دی گئی تھی۔ وہیں، اسی جمعہ کو گڑگاؤں میں 10 جگہوں پر مسلمانوں کو بنگلہ دیشی بتاکر نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ اس میں سیکٹر 40 واقع یونیٹیک سائبر پارک کے پاس کا علاقہ، سہارا مال کے سامنے کی سروس روڈ اور ادیوگ وہار فیز2 کا علاقہ اہم ہے۔

کمیٹی 12 مقامی ہندووادی گروہوں سے مل‌کر بنی ہے، جس میں بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد، شیو سینا، ہندو جاگرن منچ اور اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے لوگ شامل ہیں۔ نوبھارت ٹائمس سے بات چیت میں اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے راجیو متل نے کہا کہ مسلمانوں کو کھلے میں نماز پڑھنے کے لئے انتظامیہ سے منظوری لینی ہوگی۔ بنا منظوری نماز نہیں پڑھنے دیں‌گے۔ پولیس نے بتایا کہ گزشتہ  دو ہفتوں میں وزیرآباد، اتل کٹاریہ چوک، سائبر پارک، بختاور چوک اور ساوتھ سٹی علاقوں میں نماز میں رکاوٹ پیدا کی گئی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)