خبریں

شادی کی قانوناً طے شدہ عمر سے پہلے ساتھ رہ سکتے ہیں بالغ جوڑے : سپریم کورٹ  

کیرل کے ایک جوڑے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئےسپریم کورٹ نے کہا کہ دو بالغ اگر شادی کرنے کے لائق  نہیں ہیں، تب بھی ان کے پاس ازدواجی تعلق کے بغیر ایک ساتھ رہنے کا حق ہے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بالغ جوڑے کو شادی کے بغیر بھی ایک ساتھ رہنے کا حق ہے۔ عدالت نے کیرل کی 20 سالہ ایک خاتون سے کہا کہ وہ جس کے ساتھ چاہے رہ سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ‘ لو ان ‘ تعلقات کو اب حکومت  نے بھی منظوری دے دی ہے اور ان تعلقات کوProtection of Women from Domestic Violence Act, 2005کے اہتماموں کے تحت جگہ ملی ہے۔

کیرل کے نوجوان نندکمار نے تشارا سے گزشتہ سال اپریل میں شادی کی تھی۔ اس وقت تشارا کی عمر 19 سال تھی لیکن نندکمار کی 20 سال۔ اس بنیاد پر کیرل ہائی کورٹ نے تشارا کی کسٹڈی اس کے والد کو دینے کی عرضی منظور کی۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نندکمار نےسپریم کورٹ  کا رخ کیا۔ واضح ہو کہ Prohibition of Child Marriage Act کہتا ہے کہ کوئی لڑکی 18 سال سے اور لڑکا 21 سال سے پہلے شادی نہیں کر سکتا۔ ہائی کورٹ نے بھی یہی کہتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ تشارا کو نندکمار کی ‘ قانونی طور پر  شادی شدہ ‘ بیوی نہیں مانا جا سکتا  ہے۔

لیکن جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے کہا کہ ان کی شادی کو صرف اس لئے ‘غلط ‘ نہیں کہا جا سکتا کہ شادی کے وقت نندکمار کی عمر 21 سال سے کم تھی۔ بنچ نے کہا کہ دونوں بالغ ہیں۔ اگر وہ شادی کرنے کے لائق  نہیں بھی ہیں توبھی ان کے پاس ازدواجی تعلق سے باہر ایک ساتھ رہنے کا حق ہے۔خاتون کا تحفظ اس کے والد کو سونپنے سے متعلق کیرل ہائی کورٹ کا حکم رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ  نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ پسند کی آزادی تشارا کی ہوگی کہ وہ کس کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔