خبریں

حکومت نہیں جانتی کہ آدیواسی فلاح و بہبود کے لئے فنڈ کا استعمال کیسے کریں

سپریم کورٹ نے پوچھا کہ حکومتوں کے پاس 75000 کروڑ روپے کے مختلف فنڈوں کے استعمال کی کوئی اسکیم بھی ہے یا نہیں؟ مرکز نے کہا کہ فنڈ محفوظ رکھا ہوا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس کا استعمال کیسے کیا جائے؟

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو اپنی ناراضگی جتاتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے مختص فنڈ کا استعمال بلدیاتی کاموں جیسے دوسرے  مقاصد کے لئے کیا جا رہا ہے۔جسٹس مدن بی لوکور اور جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے کہا کہ Compensatory Afforestation Management and Planning Authority(سی اے ایم پی اے)کے 50 ہزار کروڑ روپے سمیت قریب 75 ہزار کروڑ روپے  حکومتوں کے پاس موجود ہیں جن کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔بنچ نے پوچھا کہ کیا اس رقم کے استعمال کی کوئی اسکیم بھی ہے یا نہیں؟

بنچ نے کہا، ‘ ا س کے استعمال میں کسی ایک ریاست کو کیا مسائل آ رہے ہیں؟ یہ فنڈ اسکول کھولنے کے لئے نہیں ہے۔ یہ ماحولیات اور گاؤں میں آدیواسیوں کے حقوق کے لئے ہے۔ ریاست ان فنڈ کا استعمال بلدیاتی کاموں اور اپنی دوسری  ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے کر رہی ہے۔ ‘بنچ نے اس سے پہلے مرکز سے پوچھا تھا کہ کیسے 75000 کروڑ روپے  کی بڑی  رقم کا استعمال کیا جا رہا ہے جو ماحولیاتی تحفظ کے لئے عدالت عالیہ کے حکم پر بنائے گئے مختلف فنڈوں کے طور پربیکار پڑی ہوئی ہے۔

سماعت کے دوران، ایڈیشنل  سالیسٹر جنرل اےاین ایس ناڈکرنی نے Ministry of Environment, Forest and Climate Change کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے بنچ کو بتایا کہ فنڈ محفوظ رکھا ہوا ہے لیکن سوال ہے کہ اس کا استعمال کیسے کیا جائے؟اس پر بنچ نے پوچھا، ‘ کیا اس کا استعمال کار ، لیپ ٹاپ اور واشنگ مشین خریدنے میں کیا جائے‌گا؟ ‘ جواب میں ناڈکرنی نے کہا، ‘ نہیں ‘۔ناڈکرنی نے آگے عدالت کو بتایا کہ پیسے کا صحیح  استعمال کرنے کے لئے اصول بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کی سطح پر اصولوں کو آخری شکل دیا جا چکا ہے اور ان کو منسٹری آف لاء اینڈ جسٹس کو بھیج دیا گیا ہے۔ بنچ نے پھر اڑیسہ کی طرف سے پیش ہوئے وکیل سے پوچھا کہ ریاست کے ذریعے کہاں ان فنڈوں کا استعمال کیا گیا ہے؟

ریاست کے وکیل نے کہا کہ ان فنڈوں سے کئے گئے کچھ خرچ آدیواسی  فلاح و بہبود سے پوری طرح سے غیرمتعلق تھے اور اس میں سے 2 کروڑ کی رقم کا استعمال سپریم کورٹ کے آرڈر  پر متوقع  ارادوں کے مطابق نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم کو ریاستی حکومت کے ذریعے مذکورہ فنڈ میں بھر دیا جائے‌گا۔ اس بیچ میگھالیہ کی طرف سے پیش وکیل نے کہا کہ ریاست کے چیف سکریٹری آج عدالتی کارروائی میں اس لئے شامل نہیں ہو سکے کیونکہ سماعت کی تاریخ کو لےکر کچھ غلط فہمی پیدا ہو گئی تھی۔

اس پر بنچ نے ہدایت دی کہ میگھالیہ کے چیف سکریٹری 14 مئی کو عدالت کے سامنے پیش ہوں۔ بنچ نے اس سے پہلے میگھالیہ کے ذریعے دائر حلف نامہ، جس میں کہا گیا تھا کہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے بنایا گیا فنڈ بینک میں رکھا ہوا ہے، کو سمجھنے کے بعد ریاست کے چیف سکریٹری کو اپنے سامنے پیش ہونے کا آرڈر دیا تھا۔اس سے پہلےسپریم کورٹ  نے کہا تھا کہ 10 سے 12 فنڈ ماحولیاتی مدعوں پر سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد بنائے گئے تھے اور پیش کی گئی جانکاری کے مطابق ان فنڈوں کے تحت 75000 کروڑ روپے کی رقم بنا کسی استعمال کے پڑی ہوئی ہے۔غور طلب ہے کہ یہ مدعا تب اٹھا تھا جب عدالت ماحولیاتی تحفظ سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)