خبریں

ڈیجیٹل میڈیا میں توازن کے لئے قانون کی ضرورت : اسمرتی ایرانی

مرکزی اطلاعات و نشریات کی وزیر نے کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا صنعت کے لئے اصول بنانے کا یہ صحیح وقت ہے۔

اسمرتی ایرانی (فوٹو : پی ٹی آئی)

اسمرتی ایرانی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان میں سال 2021 تک انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 96.9 کروڑ ہو جائے‌گی۔ انہوں نے قانون،کنڈکٹ اینڈ  رول  قائم کرنے کی وکالت کی تاکہ کوئی ایک آدمی ڈیجیٹل میڈیا صنعت میں دبدبہ حاصل نہ کر پائے۔15ویں ایشیا میڈیا سمٹ 2018 میں یہاں خطاب  کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی میڈیا صنعت ڈیجیٹل دنیا کو صرف چیلنج کے طور پر نہیں بلکہ موقع کے طور پر  بھی دیکھتی ہے۔ اطلاعات و نشریات کی وزیر نے افتتاحی سیشن میں سوال کیا کہ ہم نئی ابھرتی تکنیک کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں یا ہم اس کو موقع کے طور پر یا اور توسیع کے طور پر دیکھتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اگلے 3 سال میں ہندوستان میں انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والوں کی تعداد 96.9 کروڑ ہوگی۔اسمرتی ایرانی نے  کہا، ‘ قانون، عمل ، اصول نافذ کرنے کا وقت آ گیا ہے جو ہمیں صنعت میں توازن میں مدد کرے‌گا تاکہ ہمارے پاس کوئی ایک آدمی نہ ہو جو صنعت میں دبدبہ حاصل کرے۔’ تین روزہ میڈیا کانفرنس کی میزبانی وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے آئی آئی ایم سی اور پبلک سیکٹرکی انٹرپرائز  ‘ براڈکاسٹ انجینئرنگ کنسل ٹینٹس انڈیا لمیٹیڈ ‘ کے ساتھ مشترکہ طور پر کی جا رہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق4 اپریل کو وزارت اطلاعات و نشریات نے آن لائن میڈیا کو منظم کرنے کے لئے ایک پینل تیار کیا تھا تاکہ آن لائن نیوز کی نشریات  کے شعبے کو بھی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر نافذ اصول کے تحت لایا جا سکے۔وزارت کے حکم کے مطابق ایک پینل بنایا گیا، جو آن لائن میڈیا کے مواد پر نظر رکھے‌گا، کیونکہ ٹی وی چینل اور پرنٹ میڈیا کے لئے پہلے سے ہی اصول موجود ہے اور آن لائن کے لئے ابھی تک کسی بھی قسم کا کوئی اصول یا ہدایت موجود نہیں ہے۔ یہ پینل آن لائن میڈیا اور نیوز ویب سائٹ کو منظم کرنے کے لئے مسودہ تیار کرے‌گا۔

اس سے پہلے بھی ایرانی کئی بار آن لائن میڈیا کے لئے قانون بنانے کی بات کہہ چکی ہیں۔ 2 اپریل کو وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے ایک ریلیز  جاری کر کےضابطہ کی بات کہی گئی تھی، جس کو بعد میں وزیر اعظم دفتر کی مداخلت کے بعد رد کر دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)