خبریں

کرناٹک انتخابات کے دعووں اور’آئی ٹی سیل‘ کا کھیل

فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔

Sonia_FakeNews

شنکھ ناد، دینک بھارت اور پوسٹ کارڈ نیوز جیسی کچھ ویب سائٹ انتخابات کے دوران بہت فرقہ وارانہ زہر سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر پھیلاتی ہیں۔ آج کل کرناٹک کے اسمبلی انتخابات ہر اخبار اور ٹی وی چینل کی سرخیوں کا حصّہ ہیں۔ لہذا انٹرنیٹ پر موجود بھگوا پورٹلوں اور افراد کے لئے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے سیاسی فکر اور مشن کے لئے جھوٹی خبروں کو عام کریں۔

پوسٹ کارڈ نیوز کے بانی مہیش ہیگڑے کو ایک مہینہ پہلے ایک جین سادھو کے متعلق جھوٹی خبر پھیلانے کے لئے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ پھر ہیگڈے کو ضمانت پر آزاد کر دیا گیا تھا۔ 10 مئی کو ہیگڑے نے اپنے پورٹل پر ایک خبر شائع کی اور اس کو سنسنی خیز اور بہت ضروری بتاتے ہوئے دعوی کیا کہ؛

 کرناٹک کے وزیر ایم بی پاٹل نے کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آپ کی کی ہدایت کے مطابق ہم کرناٹک میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے ہندوؤں کو ذات کے نام پر تقسیم کر رہے ہیں اور مسلمانوں اور عیسائیوں کو متحد کر رہے ہیں۔ اس کے لئے ہم نے دو بڑے اداروں ‘گلوبل کرسچین کونسل’ اور ‘ورلڈ مسلم ارگنائزیشن’ سے بات کر لی ہے!

بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔ مہیش ہیگڑے نے جو خط عام کیا تھا، اس کا اندازبھی یہی ہے!

Nehru_FakeNews

آلٹ نیوز نے اپنی تفتیش میں  پایا کہ وہ خط اور پوسٹ کارڈ نیوز کا وہ مضمون بالکل جھوٹ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ   ‘گلوبل کرسچین کونسل’ اور ‘ورلڈ مسلم آرگنائزیشن’ نامی  ادارے دنیا میں موجود ہی نہیں ہیں اور وہ خط فوٹو شاپ سے بنایا گیا ہے۔ الٹ نیوز نے جب ایم بی پاٹل سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اس خط کے بارے میں میرے بیٹے اور احباب نے بتایا تھا۔ یہ خط بےبنیا د ہے اور بکواس ہے ! پاٹل نے کہا کہ وہ اس کے خلاف کورٹ میں کیس کریں گے۔ بعد میں ہیگڑے کے جھوٹ کا پردہ فاش ہونے پر ہیگڑے نے اپنا ٹوئٹ اور پوسٹ کارڈ نیوز کی فیک نیوز ڈیلیٹ کر دی! یاد رہے کہ یہ وہی مہیش ہیگڑے ہیں جن کو نریندر مودی بھی فالو کرتے ہیں اور ایک مہینہ قبل ان کی گرفتاری پر بی جے پی کےدوسرے  تمام رہنماؤں نے ان کی حمایت کی تھی !

فیک نیوز راؤنڈ اپ میں آج ہم جن فیک نیوز کی بات کر رہے ہیں وہ سبھی اتفاق سے کرناٹک انتخابات سے متعلق ہیں۔جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  انتخابات میں اکثر ریلیوں کا بڑا زور رہتا ہے ۔ اتر پردیش الیکشن کے دوران ہم نے دیکھا تھا کہ غازی آباد میں ایک ریلی کے بارے میں یہ افواہ عام کی گئی تھی کہ وہاں پاکستان کا پرچم موجود تھا ! اسی طرح کی ویڈیو آج کل انٹرنیٹ پر کرناٹک انتخابات کے تعلق سے مرکز گفتگو  بنی ہوئی ہے۔ ویڈیو:

اس ویڈیو میں سبز رنگ کے پرچم کو پاکستان کا پرچم تسلیم کر لیا گیا ہے، دراصل یہ پرچم انڈین یونین مسلم لیگ کا ہے۔ اس پرچم کی پاکستانی پرچم  سے کوئی مشابہت نہیں ہے۔ پاکستانی پرچم میں حاشیے کی طرف ایک سفید پٹی ہوتی ہے جو انڈین یونین مسلم لیگ کے پرچم میں موجود نہیں ہے۔ لہذا ویڈیو میں کئے گئے دعوے جھوٹے ہیں !

کرناٹک اسمبلی انتخابات سے جڑی دوسری فیک نیوز خود ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کے منہ سے عام ہوئی جب کرناٹک کی ایک ریلی میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس پارٹی کا کوئی بھی لیڈر بھگت سنگھ، بٹوکیشور دت اور ویر ساورکر سے ملنے جیل نہیں گئے !  نریندر مودی اس طرح کے جھوٹے دعوے پہلے بھی ریلیوں میں کرتے رہے ہیں۔ ان کی اس عادت کو تبدیل کرنا تو بہت مشکل ہے لیکن اتنا ضرور کیا جا سکتا ہے کہ ہم حقائق کو اپنے قارئین کے سامنے رکھیں۔نہرو نے اپنی سوانح حیات میں بھگت سنگھ سے ہوئی ملاقات کا جو تذکرہ کیا ہے اسکا ترجمہ یہ ہے؛

بھوک ہڑتال کو تقریباً ایک مہینہ ہو گیا تھا اور میں اس وقت لاہور میں ہی تھا۔ مجھے جیل میں موجودکچھ  قیدیوں سے ملنے کی اجازت دی گئی اور میں ان سے ملنے گیا۔ میں نے پہلی بار بھگت سنگھ، جتیندر داس اور دوسرے لوگوں کو دیکھا تھا۔ وہ سب بہت کمزور اور ٹوٹے ہوئے تھے اور ان سے طویل گفتگو کرنا بڑا مشقل تھا۔ بھگت سنگھ کا چہرہ بڑا ہی دلکش، خاموش  اور پر فہم تھا۔ ان کے چہرے پر غصے کے نام و نشاں تک نہ تھے ۔ وہ بہت نرمی سے گفتگو کر رہے تھے،  اور ان کو ایسا پاکر میں نے سوچا کہ کوئی شخص ایک مہینے سے فاقہ کش ہو تو اس کے چہرے پر روحانیت اور نرمی کے ایسے ہی نشان ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ آلٹ نیوز نے دی ٹریبیون اخبار کی رپورٹ سے بھی واضح کیا کہ نہرو بھگت سنگھ اور ان کے احباب سے ملنے جیل گئے تھے۔ لہذا ہمیشہ کی طرح نریندر مودی اس دفعہ بھی جھوٹے ثابت ہوئے !

CBCI_FakeNews

گزشتہ ہفتے سبرامنیم سوامی نےلنگایت معاملے کو لیکر ایک ٹوئٹ کیا تھا۔یہ ٹوئٹ سوامی نشچھل آنند نے کیا تھا جس کو سبرامنیم سوامی نے ری ٹوئٹ کیا تھا۔ جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک اہم ای میل سے یہ واضح ہوا کہ کرناٹک میں لنگایت کو ہندوؤں سے الگ کرنے کی سازش عیسائیوں نے کی تھی۔ اس بات کا انکشاف اس ای میل سے ہوتا ہے جو کیتھولک بشپ کانفرنس اف انڈیا  CBCIکے سیکرٹری نے بنگلور کے آرکبشپ کو لکھا تھا !

CBCI نے اس ای میل کو جعلی بتاکر صفائی دی کہ یہ ای میل ایک سیاسی ہتھکنڈہ  ہے اور اس بنا پر قابل رد ہے کہ؛

  • ای میل میں دستخط کرنے والے شخص اس وقت سیکرٹری نہیں ہیں، وہ CBCI کے موجودہ صدر ہیں۔
  • اس ای میل میں ان کے نام کو ہی غلط طریقے سے لکھا گیا ہے۔
  • ای میل میں غلطیاں بہت زیادہ ہیں اور لکھنے والے  کا املا درست نہیں ہے۔

اس طرح سبرامنیم سوامی کا یہ ٹوئٹ جھوٹا نکلا !