خبریں

کٹھوعہ معاملہ: 3 گواہوں کی عرضی پر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے مانگی اسٹیٹس رپورٹ

کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے میں 3 گواہوں کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعرات تک جموں و کشمیر حکومت کو جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ سیل بند لفافے میں داخل کرنے کو کہا ہے۔

فوٹو: بار اینڈ بینچ

فوٹو: بار اینڈ بینچ

نئی دہلی: کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے میں 3 گواہوں کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعرات تک جموں و کشمیر حکومت کو جانچ کی اسٹیٹس رپورٹ سیل بند لفافے میں داخل کرنے کو کہا ہے۔ کورٹ اس معاملے میں اگلی شنوائی جمعرات کو یعنی کل کرے گی۔اس معاملے میں جموں و کشمیر حکومت نے کورٹ سے جواب دینے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت مانگا تھا۔حکومت نے کہا کہ وہ اس بابت سیل کور رپورٹ داخل کرے گی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ،پولیس کے خلاف ٹارچر کرنے کا الزام لگانے والے 3گواہوں کو تحفظ دینے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ ساتھ ہی گواہوں کے بیان کی  ویڈیو رکارڈنگ کروانے سے بھی انکار کر دیا۔ کورٹ نے جانچ ایجنسی کو بدلنے سے بھی منا کر دیا ہے۔ اس معاملے کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ پوچھ تاچھ کی ویڈیوں رکارڈنگ کی اجازت نہیں دے سکتےلیکن پوچھ تاچھ کے لیے اگر پولیس بلاتی ہے تو گواہوں کے ساتھ وکیل کے جانے پر ریاستی حکومت اپنی بات رکھے۔

اس معاملے کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ جانچ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ریاستی حکومت کو اس کا جواب داخل کرنے کے لیے وقت چاہیے۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کے 3 گواہوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے پولیس پر تشدد کا الزام لگایا۔ عرضی میں تینوں گواہوں نے کہا کہ انھوں نے پولیس اور مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان درج کروا لیے ہیں۔ عرضی میں کہا گیا کہ پولیس نے ان کو بطور گواہ سمن کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ پولیس نے دباؤ بنا کر غلط بیان درج کروایا ۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 7 جنوری سے 10 فروری کے بیچ وشال اتر پردیش کےمظفر نگر میں ان کے ساتھ تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت وشال نے ان کے ساتھ امتحان دیا تھا۔

 عرضی دینے والوں کا الزام ہے کہ 19 مارچ سے 31 مارچ کے بیچ جموں و کشمیر پولیس نے ان کو جسمانی اور ذہنی طور پر ٹارچر کیا۔ پولیس نے مارا پیٹا اور ان کے غلط بیان لیے گئے، جن کا سچائی سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ عرضی میں 3 گواہوں نے کہا ہے کہ پولیس کے ذریعے ان کو ٹارچر کرنے کے باوجود انھوں نے مجسٹریٹ کے سامنے سچ بیان دیا ہے۔ مجسٹریٹ کے سامنے بیان دینے کے بعد پولیس کی طرف سے ان کو لگاتار سمن بھیجے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پولیس جانچ میں ہر وقت تعاون کرنے کو تیار ہیں لیکن ان کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جائے۔ ان لوگوں نے گزارش کی کہ پولیس کے سامنے وہ جو بھی بیان دیں ،اس کی ویڈیو رکارڈنگ ہو۔

واضح ہو کہ 7 مئی کو سپریم کورٹ نے اس معاملے کو کٹھوعہ سے پٹھان کوٹ ٹرانسفر کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے کا ٹرائل روز انہ ہوگا اور بند کمرے میں شنوائی ہوگی۔

دریں اثنا بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر چودھری لال سنگھ نے سوموار کو کٹھوعہ میں 8 سال کی بچی سے ریپ اور قتل کو جموں کے لوگوں کو بدنام کرنے کی سازش بتاتے ہوئے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ۔لال سنگھ نے سی بی آئی جانچ کے لیے ایک کینڈل لائٹ مارچ نکالا، جو ان کے گھر سے شروع ہو کر ستوری چوک پر ختم ہوا۔ واضح ہو کہ لال سنگھ گزشتہ دنوں تک کابینہ وزیر تھے ،جن کو کٹھوعہ معاملے میں مجرموں  کی حمایت میں نکالی گئی ریلی میں حصہ لینے کی وجہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔