خبریں

جیل میں نظم وضبط  بنائے رکھنے کے لئے قیدیوں سے تشدد کرنے کی ضرورت نہیں : دہلی ہائی کورٹ 

دہلی ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے کہا کہ حراست میں ہو رہے تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے‌گا۔ ملزم اور قصوروار بھی انسان ہیں۔ قانون سب کے لئے برابر ہے، چاہے وہ وردی میں ہو یا نہیں۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو کہا کہ اپنی جیلوں میں نظم و ضبط بنائے رکھنے کے لئے جیل افسروں کو تشدد  کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ہے۔عدالت نے گزشتہ سال تہاڑ جیل میں زیادہ جوکھم والے ایک وارڈ میں قیدیوں پر ہوئے مبینہ حملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیتے ہوئے کہا۔قائم مقامچیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر کی ایک بنچ نے تہاڑ جیل افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ حقائق کا پتا لگانے والی ایک کمیٹی کی ساری رپورٹ اور ریکارڈ سی بی آئی کو سونپے۔ ان کمیٹیوں کی تشکیل گزشتہ سال 21 نومبر کو ہوئے واقعہ کی جانچ کے لئے کی گئی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، چیف جسٹس متل اور جسٹس ہری شنکر کی بنچ نے کہا؛’ ہم حراست میں ہو رہے اس تشدد کو برداشت نہیں کریں‌گے۔ یہ سب اس شہر میں نہیں ہوگا۔ ملزم اور قصوروار بھی انسان ہیں اور قانون سب کے لئے برابرہے، چاہے وہ وردی میں ہو یا نہیں۔ قانون کسی کے لئے بدلا نہیں جائے‌گا۔‘سپریم کورٹ کے حکم کے تناظر میں ہائی کورٹ نے پولیس کو سخت ہدایت دی ہے کہ وہ اصول اور قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔متل نے آگے کہا؛’ سپریم کورٹ کے حکم مطابق حراست میں ہونے والے تشدد کے خلاف آزاد انہ جانچ کے لئے سی بی آئی اور ہیومن رائٹ کمیشن کو ضروری اختیارات دیے  جا سکتے ہیں، تاکہ وہ ایسے معاملوں کی جانچ‌کر سکیں۔ ‘

غور طلب ہے کہ 18 قیدیوں کی جیل افسروں نے مبینہ طور پر پٹائی کی تھی۔عدالت نے سی بی آئی کو چار ہفتوں کے اندر کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کو 10 جولائی کے لئے فہرست میں شامل کر دیا۔عدالت، وکیل چنمئے کنوجیا کی ایک آئی پی ایل پر سماعت کر رہی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان کے موکل شاہد یوسف، جس کی جانچ این آئی اےکر رہی ہے۔ اس کو بنا کسی وجہ کے تہاڑ جیل کے افسروں نے پیٹا تھا۔یہ معاملہ ہائی کورٹ کی نظر میں گزشتہ سال 22 نومبر کولایا گیا تھا، جس کے بعد عدالت نے سینئر ہائی کورٹ عدالتی افسروں کو معاملے کو دیکھنے کو کہا تھا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیا ہے کہ جیل میں بناوجہ کے قیدیوں کی پٹائی کی گئی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)