خبریں

کرناٹک : یدورپا نے لیا حلف،سپریم کورٹ نے روک لگانے سے کیا انکار

 بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایم ایل کی  اتنی تعداد نہیں ہے۔گورنر نے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کرناٹک کے گورنر وجو بھائی والا کی طرف سے حکومت  بنانے کی دعوت ملنے کے بعد بی جے پی کے رہنما یدورپا نےآج کرناٹک کے 25 ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔وہ تیسری بار وزیر اعلیٰ کے عہدہ کی کمان سنبھال رہے ہیں۔ کرناٹک کے بڑے لنگايت لیڈر مسٹر يدورپا 8ویں بار شکاری پور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔وہ 2014 میں شموگا سے لوک سبھا ممبر پارلیامنٹ بنے تھے۔ 2007 میں وہ پہلی بار7 دن کے لئے وزیر اعلیٰ بنے تھے اور 30 مئی 2008 کو دوسری بار وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا لیکن جولائی 2011 میں بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے انهوں نے استعفیٰ دیا تھا۔وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی صدر امت شاہ اس حلف برداری کی تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔

واضح ہو کہ بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایم ایل کی  اتنی تعداد نہیں ہے۔ بی جے پی کو حزب مخالف کے ان لنگایت ایم ایل اے سے امید ہے جو کانگریس ، جے ڈی ایس کے پوسٹ پول اتحاد سے ناراض بتائے جا رہے ہیں کیوں کہ اس کا مکھیا ووک لنگا جماعت کے کمار سوامی کو بیانا گیا ہے۔بی جے پی کی 222 سیٹوں(2 سیٹوں پر انتخاب باقی ہیں) میں سے 104 سیٹیں ہیں۔ اس کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے ابھی 8 ایم ایل کی ضرورت ہے۔

غور طلب ہے کہ کرناٹک میں حکومت بنانے کے معاملہ پرعلی الصبح سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈر بی ایس یدورپا کی ریاست کے وزیر اعلیٰ کے طور پر آج ہونے والی حلف برداری پر فوری روک لگانے سے انکار کر دیا۔عدالت نے یہ بھی  واضح کر دیا کہ مسٹر یدورپا کا عہدہ پر برقرار رہنا کیس کے آخری فیصلے پر منحصر کرے گا۔

کانگریس جنتا دل سیکولر ( جےڈی ایس) کی درخواست پر آدھی رات کو سماعت کے لئے قائم جسٹس اے کے سیکری، جسٹس ایس اے بوب ڈے اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے رات تقریباً سوا دو بجے سے صبح ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد کہا کہ وہ گورنر کے حکم پر روک لگانے کے حق میں نہیں ہے، تو وہ ید یورپا کی حلف برداری پر روک نہیں لگائےگی، لیکن بی جے پی لیڈر کا وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بنے رہنا اس معاملہ کے آخری فیصلے پرمنحصر کرے گا۔

کانگریس اور جنتا دل (ایس) اتحاد کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی، بی جے پی ممبران اسمبلی کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی اور مرکزی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتہ اور منندر سنگھ کی دلیلیں سننے کے بعد کورٹ نے ریاستی بی جے پی کو نوٹس جاری کر کے اسے جمعہ کو ساڑھے 10 بجے تک گورنر وجوبھائی والا کو 15 مئی کو سونپے گئے خط کی کاپی جمع کرانے کو کہا ہے. اس معاملے کی سماعت کل ساڑھے 10 بجے مقرر کی گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ کانگریس ،جنتادل (ایس) اتحاد نے گورنر کی طرف سے ید یورپا کو حلف کے لئے مدعو کئے جانے کے بعد عدالت کے علاوہ رجسٹرار کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔اس معاملہ کو فوراً چیف جسٹس دیپک مشرا کی رہائش پر لے جایا گیا اور انہوں نے ساری رسم پوری کرتے ہوئے رات میں ہی سماعت کے لئے جسٹس سیکری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ قائم کی تھی۔

دریں اثنا سینئر وکیل رام جیٹھملانی اس معاملے میں سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آئینی حق کا بے جا استعمال ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)