خبریں

چھتیس گڑھ میں سیکورٹی فورس کے جوان کیوں لے رہے ہیں اپنی جان؟ 

اعداد و شمار کے مطابق چھتیس گڑھ میں 2017 میں سب سے زیادہ 36 جوانوں نے خودکشی کی۔ وہیں، 2009 میں 13 جوانوں نے، 2016 میں 12 جوانوں نے اور 2011 میں 11 جوانوں نے خودکشی کی ہے۔

علامتی تصویر (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

رائے پور : نکسل متاثرریاست چھتیس گڑھ میں تعینات سیکورٹی فورس کے جوان نکسلیوں کے ساتھ ساتھ ذہنی تناؤ   کا بھی سامنا کر رہے ہیں اور فکر کی بات یہ ہے ملک کے لئے جان کی بازی لگانے کو تیار یہ جوان حالات کی دشواریوں سے اس قدر پریشان ہو جاتے ہیں کہ اپنی زندگی ہی ختم کر لیتے ہیں۔ گزشتہ سال ریاست میں 36 جوانوں نے خودکشی کی۔

چھتیس گڑھ کے بلاس پور ضلع میں تعینات سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر پشپیندر بہادر سنگھ (50 سال) نے پچھلے مہینے اپنی سروس ریوالور سے خود کو گولی مار لی۔ مدھیہ پردیش کے کٹنی باشندہ سنگھ کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت  کا اعلان کر دیا۔ سنگھ کی خودکشی کی وجہوں کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

سنگھ کی خودکشی کے اگلے ہی دن نکسل متاثر راج ناندگاؤں ضلع میں ہندوستان تبت سرحد پولیس کے جوان نے اپنی سروس  رائفل سے اپنی جان لے لی۔ آئی ٹی بی پی کے 44 ویں بٹالین کے 31 سالہ جوان گگن سنگھ کی خودکشی کے معاملے کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔کانکیر ضلع میں پچھلے سال نومبر میں بارڈرسیکورٹی فورس کے جوان پوار پرساد دنکر نے اپنی سروس  رائفل سے اپنے پیٹ میں گولی مار‌کر جان دے دی تھی۔چھتیس گڑھ میں ایسی کئی واقعات ہوئے جن میں جوانوں نے اپنی سروس  رائفل یا پسٹل کا استعمال دشمنوں پر کرنے کے بجائے خود کو ختم کرنے میں کیا ہے۔

ریاست کے  پولیس محکمہ سے ملی جانکاری کے مطابق سال 2007 سے اکتوبر سال 2017 تک کی حالت کے مطابق، سیکورٹی فورسز کے 115 جوانوں نے خودکشی کی۔ ان میں ریاست کی  پولیس کے 76 اور پارا ملٹری فورسز کے 39 جوان شامل ہیں۔ان اعداد و شمار کے مطابق ذاتی اور خاندانی وجہوں سے 58 سیکورٹی اہلکاروں‎نے، بیماری کی وجہ سے 12 سیکورٹی اہلکاروں‎ نے، کام سے متعلق (وقت نہیں ملنے) جیسی وجہوں سے نو سیکورٹی اہلکار وں نے اور دیگر وجہوں سے 15 سیکورٹی اہلکاروں‎نے خودکشی کی ہے۔ وہیں، 21 سیکورٹی اہلکاروں‎ کی خودکشی کی وجہوں کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں سال 2017 میں سب سے زیادہ 36 جوانوں نے خودکشی کی۔ وہیں، سال 2009 میں 13 جوانوں نے، 2016 میں 12 جوانوں نے اور سال 2011 میں 11 جوانوں نے خودکشی کے واقعات کو انجام دیا ہے۔ سیکورٹی فورسز  کے جوانوں کی خودکشی کے بڑھتے واقعات کو لےکر نکسل انٹلی جنس کے  پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈی روی شنکر کہتے ہیں کہ جوانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار پریشان کرنے والے ہیں لیکن ان کی وجہوں پر بھی ہمیں غور کرنا چاہئے۔

روی شنکر کہتے ہیں کہ جوانوں کی خودکشی کی اہم وجہ تناؤ ہی ہے۔ ریاست میں خاص طور پر نکسل  مورچے میں تعینات جوان گھر سے دور رہتے ہیں۔ پارا ملٹری فورسز   کے جوان تو رشتہ داروں سے سینکڑوں کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔ ان کی پوری سروس گھر سے دور اور تبادلہ میں ہی طے ہوتی ہے۔ایسے میں ان کو عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ تناؤ کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ گھر سے دور ہونے کی وجہ سے یہ فیملی لائف میں حصہ  نہیں لےپاتے اور اگر فیملی میں کسی طرح کی پریشانی ہو تب مسئلہ سنگین ہو جاتا ہے۔

پولیس افسر کہتے ہیں کہ ریاست کے حساس علاقوں میں تعینات جوانوں میں تناؤ   کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔ ان علاقوں میں فیملی سے بات کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ فون لگ نہیں پاتا ہے، مہینے بیت جاتے ہیں گھر والوں کا حال جانے۔ جوانوں کو جب رشتہ دار کی پریشانی میں ہونے کی خبر ملتی ہے تب یہ چھٹی لےکر گھر جانا چاہتے ہیں لیکن صورت حال کے لحاظ سے چھٹی نہیں مل پاتی۔کئی معاملوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ انچارج افسر سے اچھے تعلقات نہ ہونے پر بھی جوان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روی شنکر کہتے ہیں کہ نکسل متاثر علاقوں میں تعینات جوانوں کو کام کے تناؤ اور خاندانی پریشانیوں کو ساتھ لےکر چلنا ہوتا ہے۔ تناؤ  جب حد سے گزر جاتا ہے تب وہ خودکشی جیسے قدم اٹھا لیتے ہیں۔

ذہنی تناؤ  سمیت دوسرے نفسیاتی پہلو پر پچھلی کچھ دہائی سے کام کر رہے ریاست کے مشہور Psychiatrist ارونانشو پریل سیکورٹی اہلکاروں   کی خودکشی کو لےکر کہتے ہیں کہ پولس محکمہ کچھ ایسے محکمہ جات میں سے ایک ہے جہاں تناؤ  زیادہ ہوتا ہے۔پریل کہتے ہیں کہ نکسل متاثر علاقوں میں تعینات جوان جو لگاتار نکسل مخالف مہم میں رہتے ہیں ان کو زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ پریشانی خاندانی مسائل کی جانکاری ملنے پر اور بڑھ جاتی ہے اور خودکشی کی وجہ بن جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں چھتیس گڑھ : گزشتہ 10 سالوں میں اس سال سب سے زیادہ سیکورٹی اہلکاروں نے خودکشی کی

Psychiatrist کہتے ہیں کہ ان واقعات کو روکنے کے لئے شعبہ جاتی طور پر بھی پہل کرنی ہوگی۔ افسروں کی جوابدہی ہے کہ وہ اپنے ماتحت اہلکاروں کے ساتھ بہتر تال میل بنائیں اور ان کی پریشانی پوچھیں۔ اہلکاروں کا ایک گروپ بنے جس سے وہ اپنے مسائل شیئر کر سکیں۔

کئی بار خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچنے کی وجہ سے بھی لوگ خودکشی کرتے ہیں۔ پولیس محکمہ میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ ملازم خود کو ‘ پاورفل ‘ مانتے ہیں ایسے میں جب کسی وجہ سے ان کی خود اعتمادی کو ٹھیس لگتی ہے توبھی وہ خودکشی جیسے قدم اٹھاتے ہیں۔ کچھ معاملوں میں ساتھی ملازمین‎ پر جان لیوا حملے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ  سیکورٹی فورسز  کی تربیت کے دوران ان کو تناؤ  سے نپٹنے کے طریقے بتانا چاہئے اور میوزک تھیریپی، یوگا، دھیان، پرانایام جیسے اقدامات کو بھی اپنانا چاہئے۔

ریاست کے اسپیشل پولیس ڈائریکٹر جنرل (نکسل مہم) ڈی ایم اوستھی کہتے ہیں کہ نکسل متاثر علاقوں میں  سیکورٹی فورسز  کی خودکشی کے واقعات کو روکنے کے لئے لگاتار کوشش کئے جا رہے ہیں۔ ان علاقوں میں تعینات پولیس اور پارا ملٹری فورسز   کے افسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اہلکاوں کے مسائل سنیں اور اس کو سلجھانے کی کوشش کریں۔ وہیں، کمپنی کمانڈروں سے کہا گیا ہے کہ وہ جوانوں سے بات چیت کر کےان کی پریشانی دور کریں۔

اوستھی بتاتے ہیں کہ  سیکورٹی فورسز  کو تناؤ  سے دور رکھنے کے لئے یوگا کی جانکاری دی جا رہی ہے اور میوزک تھیریپی کے لئے ریاست کے سینئر Psychiatrist سے بھی مشورہ لیا جا رہا ہے۔ جلدہی جوانوں کو اس تھیریپی کی جانکاری دی جائے‌گی۔سینئر پولیس افسر کہتے ہیں کہ سیکورٹی فورس کے جوان خودکشی جیسے قدم نہیں اٹھائیں، اس کو لےکر محکمہ سنجیدہ ہے اور اس کو روکنے کے لئے لگاتار کوشش کئے جا رہے ہیں۔