خبریں

جج لویا کی موت کے معاملے میں سپریم کورٹ میں دوبارہ غور کرنے کے لیے عرضی داخل

بامبے  لائرس ایسوسی ایشن کے ذریعے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ معاملے سے جڑی حقیقتوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے 19 اپریل کے فیصلے میں انصاف نہیں ہوا ہے۔

(فوٹو : دی کارواں / پی ٹی آئی)

(فوٹو : دی کارواں / پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سہراب الدین شیخ فرضی انکاؤنٹر  معاملے  کی سماعت کرنے والے سی بی آئی کےاسپیشل جج  بی ایچ لویا کی موت کے معاملے میں سپریم کورٹ  کے فیصلے پر ازسرِ نو غور کرنے کے لئے ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔یہ عرضی بامبے  لائرس ایسوسی ایشن نے دائر کی ہے۔ ایسوسی ایشن  نے 19 اپریل کے  سپریم کورٹ  کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی گزارش کی ہے۔  عدالت نے لویا کی موت کی وجہوں کا پتا لگانے کے لئے سارے معاملے کی غیر جانبدارانہ تفتیش کرانے کی گزارش کرنے والی یہ عرضیاں خارج کر دی تھی۔

غور طلب ہے کہ جج لویا کا 1 دسمبر، 2014 کو ناگ پور میں ہارٹ اٹیک ہو جانے سے موت ہو گئی تھی جہاں وہ اپنے ایک ساتھی جج  کی بیٹی کی شادی میں شامل ہونے گئے تھے۔ سپریم کورٹ  نے 19 اپریل کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جج لویا کی فطری وجہوں سے موت ہوئی تھی اور عدالت کو ان کی موت کے بارے میں دستیاب مواد اور میڈیکل ریکارڈ کے مدنظر اس میں شک کرنے کی کوئی بنیاد دکھائی نہیں دیتی ہے۔

عدالت میں دائر ازسر نو غور کرنے والی عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی حقیقتوں کو دیکھتے ہوئے اس فیصلے میں انصاف نہیں ہوا ہے۔  عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد اس معاملے کو نہ تو سنسنی خیز بنانا ہے اور نہ ہی یہ عدلیہ کی آزادی اور عدالتی اداروں کے اعتبار  کو کمتر کرنے کی کوئی کوشش ہے۔واضح ہو کہ لویا کی موت 1 دسمبر 2014 کو ناگ پور میں ہوئی تھی، جس کی وجہ دل کا دورہ پڑنا بتایا گیا تھا۔  وہ ناگ پور اپنی  ساتھی   جج سوپنا جوشی کی بیٹی کی شادی میں گئے ہوئے تھے۔

گزشتہ نومبر میں دی کارواں میگزین میں جج لویا کی بہن اور والد کے حوالے سے چھپی ایک رپورٹ میں ان کی موت سے متعلق مشتبہ حالات پر سوال اٹھایا گیا تھا۔جج لویا کی بہن انورادھا بیانی نے کہا تھا کہ ان کے بھائی سے من چاہا فیصلہ دینے کے لئے ان کو بامبے  ہائی کورٹ کے چیف جسٹس موہت شاہ کے ذریعے 100 کروڑ روپے  کی پیشکش کی گئی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)