خبریں

چھتیس  گڑھ میں پتھل گڑی بنام وکاس گڑی 

پتھل گڑی:وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے علاقے میں آدیواسیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ترقیاتی پروگراموں کو ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھایا ہے، ایسے میں ریاست میں ” پتھل گڑی ‘ نہیں ‘ وکاس گڑی ” ہی لوگوں کو مضبوط بنا سکتا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

رائے پور : چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخاب قریب آنے کے ساتھ آدیواسیوں کی ‘ پتھل گڑی ‘ مہم حکومت کے لئے سردرد بنتی جا رہی ہے۔  اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے ریاست کے وزیراعلیٰ رمن سنگھ نے ‘ وکاس گڑی ‘ کا نعرہ دیا ہے۔ملک کے کئی آدیواسی اکثریت علاقوں میں ‘ پتھل گڑی ‘ کی سماجی اور ثقافتی روایت رہی ہے۔  اس روایت میں گاؤں کے شمشان سے لےکر گاؤں کی سرحد تک پتھر گاڑ‌کر اس کے سہارے پیغام دینے کی کوشش ہوتی ہے۔

انتخابی سال میں آدیواسیوں کے ذریعے گاؤں میں غیر آدیواسیوں کا داخلہ ممنوع کرنے کی  ‘ پتھل گڑی ‘ مہم ایسے وقت میں شروع ہوئی  ہے جب رمن سنگھ اپنی حکومت کے 15 سال کی کامیابیوں کو بتانے کے لئے وکاس یاترا پر نکلے ہوئے ہیں۔اس بارے میں پوچھے جانے پر رمن سنگھ نے خبر رساں ایجنسی  بھاشا  سے کہا کہ پتھل گڑی کی کوئی مخالفت نہیں ہے، مخالفت ان طاقتوں کی ہے جو پتھل گڑی کے نام پربٹوارے کی لکیر کھینچنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کچھ درج کرنا ہی ہے تو آئین کے دائرے میں رہ‌کر شہیدوں کی یاد میں ،ان کی یادگار  قائم کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے علاقے میں آدیواسیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ترقیاتی پروگراموں کو ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھایا ہے، ایسے میں ریاست میں ” پتھل گڑی ‘ نہیں ‘ وکاس گڑی ” ہی لوگوں کو مضبوط بنا سکتا ہے۔رمن سنگھ نے کہا کہ علاقے کے لوگ ترقی کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں۔ پتھل گڑی مہم کے تحت آدیواسی اپنے پیغام کو پتھر پر لکھ‌کر گاؤں کی سرحد کے پاس گاڑ دیتے ہیں۔ اس پر لکھا ہوتا ہے کہ ایسے کوئی بھی باہری ” لوگوں ” کا گاؤں میں آنا جانا، گھومنا پھرنا ممنوع ہے، جن کے گاؤں میں آنے سے یہاں کا پر سکون نظام ختم ہونے کا خدشہ ہو۔

اس کی وجہ سے سرکاری اسکیموں کو نافذ کرنے میں مسئلہ پیش آنے اور سرکاری افسروں کے کام کاج میں رکاوٹ پیدا ہونے کی خبریں آئی ہیں۔بہر حال، گزشتہ  سال پتھل گڑی مہم کی شروعات جھارکھنڈ کے کھونٹی علاقے سے شروع ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ چھتیس گڑھ تک پھیل گئی ۔ اس میں پنچایتوں کو حق اور خاص کر آدیواسی  اکثریتی علاقوں کو آئین کی 5 ویں  فہرست میں رکھتے ہوئے ‘ پنچایت ایکسٹینشن ان شڈیول ایریا لاء ‘ میں گرام سبھا کے سارے اختیارات   کو نشان زد کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے سے بستر جیسے علاقوں میں ‘ ماوا ناٹے ماوا راج  ‘ یعنی ہمارا گاؤں، ہماری حکومت جیسی مہم بھی چلی  تھی۔  سارے آدیواسی  سماج کے ذریعے چھتیس گڑھ کے کئی علاقوں میں ‘ پتھل گڑی ‘ مہم چلائی جا رہی ہے۔  آدیواسیوں کا ایک گروہ اس مہم کی مخالفت بھی کر رہا ہے۔پتھل گڑی مہم کے خلاف ریاستی حکومت نے ان علاقوں میں کئی پروگرام شروع کئے ہیں۔  معدنیات اکثریتی ان علاقوں میں ڈسٹرکٹ منرل فاؤنڈیشن کے تحت کئی اسکیموں کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس میں معدنیات سے آمدنی کے تحت کچھ رقم اس فاؤنڈیشن میں رکھی جاتی ہے۔

رمن سنگھ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ منرل فاؤنڈیشن کے تحت آدیواسی  علاقوں میں تعلیم، صحت جیسی سہولیات کو مضبوط بنایا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی جش پور اور دوسرے  علاقوں میں ‘ مشن سنکلپ’ کے تحت اسکولوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لئے ‘ یشسوی جش پور ‘ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔جش پور کی ضلع کلکٹر پرینکا شکلا نے کہا کہ ان اسکیموں کے نتیجے بھی سامنے آئے ہے۔  10ویں کے امتحان کا نتیجہ بےحد حوصلہ افزا رہا ہے۔  جے ای ای مین امتحان میں جش پور میں 71 طالب علم کامیاب ہوئے ہیں۔ اس علاقے میں اسکل ڈیولپمنٹ  پروگرام کو آگے بڑھایا گیا اور کافی تعداد میں یہاں کے بچے  مختلف شعبے میں اچھے عہدے حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔