خبریں

بی جے پی حکومت کا ایک اور جھوٹ، اروناچل پردیش کو ’ پہلی‘ کمرشیل فلائٹ دینے کا دعویٰ غلط

راجیو گاندھی کے دور  میں وایودوت اسکیم  کے تحت اروناچل پردیش میں کمرشیل اڑانوں کی شروعات ہو گئی تھی۔

یہ تصویر اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو نے ری ٹوئٹ کی ہے/ فوٹو: بشکریہ twitter / @PemaKhanduBJP

یہ تصویر اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو نے ری ٹوئٹ کی ہے/ فوٹو: بشکریہ twitter / @PemaKhanduBJP

نئی دہلی : اتوار کو اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیما کھانڈو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ سوموار کو گواہاٹی (آسام) سے پاسی گھاٹ (اروناچل پردیش) کے لئے الائینس ایئر کی ‘ پہلی کمرشیل فلائٹ ‘ لیں‌گے۔

انہوں نے اس کو ملک کی ایوی ایشن (ہوا بازی)  تاریخ کا ایک بڑا واقعہ بتایا۔  اس کے بعد 21 مئی کو اس سفر کو لےکر انہوں نے اپنے بورڈنگ پاس سے لےکر ہوائی جہاز لینڈ ہونے تک کی کئی تصویریں ٹوئٹر پر شیئر کیں۔آدھے درجن سے زیادہ ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اس ‘ پہلی کمرشیل فکسڈ ونگ فلائٹ ‘ کے سفر کو ‘ تاریخی لمحہ ‘ بتایا۔

کانگریس کے سابق وزیراعلیٰ دورجی کھانڈو کے بیٹے پیما کھانڈو نے اروناچل کو ہوائی آمدورفت کا حصہ بنانے کا کریڈٹ  دیتے ہوئے نریندر مودی اور Ministry of Civil Aviation کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اس کے بعد وزارت سول ایوی ایشن  کےریاستی وزیرجینت سنہا، ڈپارٹمنت آف نارتھ ایسٹ ریجن (ڈونر) وزیر جتیندر سنگھ بھی اس ‘سپنے  کے سچ ‘ ہونے کی تعریف میں شامل ہو گئے۔  بی جے پی رہنماؤں نے کئی کہانیاں ٹوئٹر کے ذریعےشیئر  کیں، جس میں گواہاٹی سے پاسی گھاٹ کی اس ایروپلین سروس  کو ریاست کی ‘ پہلی کمرشیل فلائٹ ‘ بتایا گیا۔

فلائٹ کے مسافروں کے ساتھ وزیراعلیٰ پیما کھانڈو /فوٹو: بشکریہ twitter / @PemaKhanduBJP

فلائٹ کے مسافروں کے ساتھ وزیراعلیٰ پیما کھانڈو /فوٹو: بشکریہ twitter / @PemaKhanduBJP

میڈیا میں بھی یہ بتایا گیا کہ یہ اروناچل پردیش کی پہلی کمرشیل فلائٹ ہے۔  حالانکہ سچ کچھ اور ہے۔

Arunachal-Exprees-Clip

یہ سچ ہے کہ کھانڈو گواہاٹی کے گوپی ناتھ برڈولی ہوائی اڈے سے الائینس ایئر کے42 سیٹ والے اے ٹی آر ہوائی جہاز سے پاسی گھاٹ پہنچے تھے لیکن یہ پاسی گھاٹ تک پہنچنے والی ‘ پہلی فکسڈ ونگ کمرشیل فلائٹ ‘ نہیں تھی۔اگر حقیقتوں کو کھنگالے تو پتہ چلتا ہے کہ 80کی دہائی کے آخر  میں راجیو گاندھی کے وقت  میں وایودوت اسکیم  کے تحت نہ صرف پاسی گھاٹ بلکہ اروناچل پردیش کے کئی حصوں میں فکسڈ ونگ کمرشیل اڑانوں کی شروعات ہوئی تھی۔

1981 میں یہ منصوبہ شمال مشرق کو ہوائی آمدورفت سے جوڑنے کے مقصدسے شروع کیا گیا تھا۔  اس وقت سینٹرل Ministry of Civil Aviation کے ذریعے اروناچل سمیت مختلف شمال مشرقی ریاستوں میں اس وایودوت اسکیم  کے تحت 15 سے 20 فلائٹ چلنا شروع ہوئی تھیں۔مقامی لوگوں سے بات کرنے پر وہ یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ 80 کی دہائی میں انہوں نے جورہاٹ (آسام) سے لیلاباری (لکھیم پور، آسام) کے درمیان ہوائی جہاز سے سفر کیا تھا۔

بعد میں اس اسکیم  کی خدمات کیرل، مہاراشٹر، آندھر پردیش، دمن دیو، دہلی ، گجرات، ہماچل پردیش، ہریانہ، لکشا دیپ، مہاراشٹر، اڑیسہ ، پانڈی چیری، راجستھان، تمل ناڈو، موجودہ اتراکھنڈ اور مغربی بنگال ریاستوں میں بھی شروع کی گئی۔اس وقت اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ گیگانگ اپانگ تھے۔  تب وہ کانگریس میں تھے، لیکن بعد میں پالا بدل‌کر بی جے پی میں آئے اور ریاست میں پہلی بی جے پی حکومت بنائی۔  وہ شمال مشرق میں بی جے پی پارٹی کےپہلے   وزیراعلیٰ تھے۔

اپانگ نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا، ‘ وایودوت اسکیم  کی فکسڈ ونگ کمرشیل اڑانوں میں اروناچل میں بنی ہوائی پٹیوں میں پاسی گھاٹ کے علاوہ آلو، داپورجو، تیجو، زیرو اور وجئےنگر بھی شامل تھے۔  تب اس روٹ پر ڈورنئر ایئرکرافٹ استعمال ہوا کرتا تھا۔  ان فلائٹس میں کھانا نہیں دیا جاتا تھا، جیسے اب ہوتا ہے۔  ایسا ٹکٹ کی قیمت کو محدود کرنے کے لحاظ سے کیا جاتا تھا۔  یہ زیادہ تر چھوٹی دوری کی فلائٹ ہوا کرتی تھیں۔  اس وقت ریاست میں کنیکٹوٹی بڑھانے کے لئے حکومت ہند ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا کرتی تھی۔  اس لئے یقینی طور پر ایسا پہلی بار نہیں ہے، بلکہ یہ کسی بند کئے گئے روٹ کو دوبارہ شروع کرنے جیسا ہے۔  ‘

فروری 2014 میں گیگانگ اپانگ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے/ فوٹو:  بشکریہ bjp. org

فروری 2014 میں گیگانگ اپانگ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے/ فوٹو:  بشکریہ bjp. org

انہوں نے آگے بتایا کہ جب پاسی گھاٹ میں پہلی فکسڈ ونگ کمرشیل فلائٹ پہنچی تھی، وہ وہیں تھے۔  انہوں نے کہا، ‘ میں وہیں تھا جب پاسی گھاٹ میں پہلی فکسڈ ونگ کمرشیل فلائٹ لینڈ ہوئی تھی۔  اب عمر دراز ہو گیا ہوں اس لئے صحیح سے تاریخ یا سال تو نہیں بتا سکتا لیکن اس وقت جگدیش ٹائٹلر مرکزی سول ایوی ایشن منسٹر  تھے۔  اس بات کو 30 سال سے زیادہ ہو گئے۔  ‘ واضح  ہو کہ ٹائٹلر نے وزارت مرکزی سول ایوی ایشن   کا عہدہ کتوبر 1986 سے فروری 1988 تک سنبھالا تھا۔  دی وائر نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

وایودوت اسکیم  1993 میں بند ہو گئی۔  اس وقت ایوی ایشن  معاملوں کے جانکاروں کا ماننا تھا کہ شمال مشرق تک پہنچنے کے لئے کولکاتا کے بجائے گواہاٹی مرکز ہونا چاہیے۔ساتھ ہی اس وقت شمال مشرق، جو ایک پریشان کن علاقہ تھا، میں لوگوں کی اقتصادی حالت ایسی نہیں تھی کہ وہ ہوائی سفر کر سکیں۔  زیادہ تر میڈیکل ایمرجنسی کے وقت ہی اس کا استعمال کیا جاتا تھا۔اپانگ مانتے ہیں کہ اس حساب سے دیکھا جائے تو یہ اسکیم   وقت سے پہلے بنائی گئی تھی۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک جب سے وایودوت فلائٹس بند ہوئیں، ریاست کی ان ہوائی پٹیوں کا استعمال زیادہ تر فوج کے ذریعے کیا گیا۔

جہاں وایودوت اسکیم  انڈین ایئرلائنس اور ایئر انڈیا کی مشترکہ کارجوئی تھی، 21 مئی سے دوبارہ شروع ہوئی خدمات انڈین ایئرلائنس کی معاون الائینس ایئر کی ہے۔  یہ مودی حکومت کے استعمال میں نہ آ رہے ایئر پورٹ کو دوبارہ شروع کرنے اور بہتر علاقائی کنیکٹوٹی بڑھانے کی اڑان اسکیم  کا حصہ ہے۔وایودوت قریب 16 سالوں تک چلی، لیکن منافع کمانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔  اڑان کے لئے 10 سال کی ڈیڈلائن طے کی گئی ہے، جس کو منافع ہونے پر بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

پیما کھانڈو نے یہ بھی بتایا کہ مرکز کی اس اڑان اسکیم  کے تحت اگلی ہوائی پٹی لوہت ضلع کے تیجو میں شروع ہوگی۔  اس روٹ پر بھی وایودوت کام کر چکی ہے۔ کھانڈو نے یہ بھی بتایا کہ اڑان اسکیم  کے تحت نجی ہوائی جہاز کمپنی زوم ایئر بھی پاسی گھاٹ تک اپنی سروس  شروع کر سکتی ہے۔  تب یقیناً وزیراعلیٰ اس فلائٹ کے پورے اروناچل کی پہلی ‘ نجی ‘ فکسڈ ونگ کمرشیل فلائٹ ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔