خبریں

روہنگیا عسکریت پسندوں نے ’ہندوؤں کا قتل عام‘ کیاتھا:ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اس گروہ نے رخائن کے گاؤں میں رہ رہے ہندوؤں کو ماراپیٹا اور جو بچ گئے ان کو دھمکی دی گئی کہ اگر وہ آگے بھی زندہ رہنا چاہتے ہیں تو اسلام مذہب قبول‌کر لیں۔  حالانکہ گروہ نے اس قتل عام کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا تھا۔

ASRA_Twitter

روہنگیامسلح تنظیم اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے مسلح افراد / فوٹو: ٹویٹر

نئی دہلی :ایمنسٹی انٹر نیشنل کی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روہنگیامسلح تنظیم اراکان روہنگیا سالویشن آرمی(ARSA)نے 25 اگست 2017 کو رخائن کے شمالی حصے میں قریب 99 ہندوؤں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔رپورٹ کے مطابق یہ وہی دن ہے جس دن مسلح افراد نے پولیس چوکیوں پر حملے کئے اور بعد میں پوری ریاست میں تشدد بھڑک اٹھا۔  رپورٹ میں متاثرین کے بیان کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تشدداراکان روہنگیا سالویشن آرمی نےانجام دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق واردات کے دن روہنگیا انتہا پسندوں نے پولیس پوسٹ پر حملے کئے تھے اور ریاست میں بحران شروع ہو گیا تھا۔  رپورٹ کے مطابق رخائن میں موجود تمام روہنگیا میانمار فوج کے نشانے پر تھے۔  اراکان رہنگیا سالویشن آرمی کے حملے کے جواب میں میانمار کی فوج نے جو آپریشن چلایا تھا اس کی وجہ سے قریب 7 لاکھ روہنگیا مسلموں کو میانمار چھوڑ کر ہندوستان، بنگلہ دیش جیسے پڑوسی ممالک میں پناہ لینا پڑا۔  غور طلب ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کا مسئلہ پوری دنیا میں  ایک خوفناک انسانی مسئلہ بن‌کر ابھرا ہے۔ لاکھوں پناہ گزین آج بھی ہندوستان، بنگلہ دیش جیسے ممالک میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :روہنگیا مہاجرین کے کیمپس سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں : انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی رپورٹ

 ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق اے آر ایس اے نے اس تشدد کا جواب وہاں رہ رہے ہندوؤں کو اپنا نشانہ بناکر دیا۔  رپورٹ کے مطابق اس گروہ نے رخائن کے گاؤں میں رہ رہے ہندوؤں کو ماراپیٹا اور جو بچ گئے ان کو دھمکی دی گئی کہ اگر وہ آگے بھی زندہ رہنا چاہتے ہیں تو اسلام مذہب قبول‌کر لیں۔  حالانکہ گروہ نے اس قتل عام کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا تھا۔

ایمنسٹی نے اے آر ایس اے کے ذریعے تشدد کے واقعات میں بچ جانے والے 8 لوگوں سے بات کی۔راج کماری (18)نے کہا؛انہوں نے ہمارے مردوں کو مار دیا۔  ہمیں بولا گیا کہ ہم ادھر نہ دیکھیں۔  ان کے پاس چاقو، کلہاڑی اور لوہے کے راڈ تھے۔  ہم لوگ وہاں جھاڑ میں چھپ گئے تھے۔  میرے چچا، والد اور بھائی کو انہوں نے کاٹ ڈالا۔

رخائن اسٹیٹ میں روہنگیاؤں کے ساتھ میانمار انتظامیہ کا جانبدارانہ رویہ بہت پرانا رہا ہے۔  ایمنسٹی نے رپورٹ  میں واضح طورسے لکھا ہے کہ اگست 2017 میں اے آر ایس اے کے تشدد سے بہت پہلے سے روہنگیاؤں کے ساتھ نسلی تعصب برتا جارہا  ہے۔