خبریں

سیاسی پارٹیاں  آر ٹی آئی کے دائرے سے باہر ہیں : الیکشن  کمیشن

آر ٹی آئی کے تحت بی جے پی، کانگریس، سی پی آئی، سی پی آئی (ایم)، بی ایس پی اور این سی پی کے سیاسی چندے کی مانگی گئی جانکاری کے جواب میں کمیشن نے ایسا کہا۔ جبکہ ان پارٹیوں  کو 2013 میں سینٹرل انفارمیشن  کمیشن آر ٹی آئی کے دائرے میں لےکر آیا تھا۔

Election-Commission-1

نئی دہلی: الیکشن  کمیشن نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیاں  آر ٹی آئی قانون کے دائرے سے باہر ہیں۔ کمیشن کا یہ آرڈر سینٹرل انفارمیشن  کمیشن کی ہدایت کے برعکس ہے جس نے 6 نیشنل پارٹیوں  کو Transparency lawکے تحت لانے کی ہدایت دی ہے۔ ایک آر ٹی آئی درخواست گزار  کی عرضی پر الیکشن  کمیشن نے یہ بیان دیا ہے جس نے 6 نیشنل پارٹیوں کے ذریعے جمع کیے گئے چندے کی جانکاری مانگی تھی۔ ان 6پارٹیوں کو سی آئی سی جون 2013 میں اس  قانون کے دائرے میں لایا تھا۔

سینٹرل پبلک انفارمیشن  آفیسر کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے متعلقہ آرڈر میں  کہا گیا ہے کہ، ‘ ضروری اطلاعات کمیشن کے پاس موجود نہیں ہے۔ یہ سیاسی پارٹیوں سے جڑا ہوا معاملہ ہے اور وہ آر ٹی آئی کے دائرے سے باہر ہیں۔ وہ ایلیکٹورل بانڈ کے ذریعے جمع کیے  گئے چندے یا رقم کی اطلاع مالی سال18-2017 کی کنٹریبیوشن رپورٹ میں ای سی آئی کو سونپ سکتے ہیں جس کے لئے طےشدہ تاریخ 30 ستمبر 2018 ہے۔ ‘

پونے کے وہار دھروو نے آر ٹی آئی کے ذریعے 6 نیشنل پارٹیوں  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، کانگریس،  بی ایس پی، نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی)، بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) اور مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم) کے علاوہ سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے ذریعے ایلیکٹورل بانڈ کے ذریعے جٹائے گئے چندے کی جانکاری مانگی تھی۔ الیکشن  کمیشن میں اس سے متعلق عرضی میں کے ایف ولفریڈ نے اپنے آرڈر  میں لکھا کہ وہ سی پی آئی او کے خیالات سے متفق ہیں۔ جن 7 سیاسی جماعتوں کے بارے میں اطلاع مانگی گئی ہے ان میں سے 6بی جے پی، کانگریس، بی ایس پی، این سی پی، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم) کو کمیشن کی بنچ نے3 جون 2013 کو آر ٹی آئی قانون کے دائرے میں لایا تھا۔

حکم کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا گیا لیکن سیاسی جماعتوں نے آر ٹی آئی درخواستوں کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ کئی کارکنان نے سی آئی سی کے حکم پرعمل نہیں کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جہاں معاملہ زیر التوا ہے۔ سابق چیف الیکشن  کمشنر اے این تیواری کا اس پر کہنا ہے، ‘ جب مرکزی اطلاعاتی کمیشن 6 سیاسی جماعتوں کو پبلک  اتھارٹی اعلان کر چکا ہے، تو الیکشن  کمیشن متضاد حالت میں نہیں ہو سکتا ہے جب تک کہ سی آئی سی کا حکم سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ذریعے بدلا نہ جائے۔ الیکشن  کمیشن کا حکم نااہل ہے۔ ‘

ایک جانے مانے  آر ٹی آئی کارکن وینکٹیش نایک کا کہنا ہے کہ الیکشن  کمیشن کا پبلک انفارمیشن  آفیسر یہ حکم دینے میں اپنی حدود کو پار کر گیا ہے۔ نایک نے کہا، ‘ سی آئی سی کا جون 2013 کا6 سیاسی جماعتوں کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانے والا حکم تب بھی برقرار رہتا ہے جب سیاسی جماعت اس پر عمل کرنے سے انکار کر دیں۔ حکم کو کسی کورٹ کے ذریعے خارج نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی روک لگائی گئی ہے۔ اس لئے جہاں تک قومی  سیاسی جماعتوں کا سوال ہے وہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت پوری طرح سے آتے ہیں۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)