خبریں

دہلی، ایودھیا اور لکھنؤ کے بعد اب آر ایس آیس کی افطار پارٹی ممبئی میں

2015 میں آر ایس ایس کی جانب سے اس کی شروعات کی گئی تھی ۔واضح ہوکہ وزیر اعظم نریند رمودی کے پی ایم ہاؤس میں اس طرح کی تقریبات نہ کیے جانے کے فیصلے کے فوراً بعد یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔

 ایودھای مںی ایم آر ایم کی جانب سے منعقد افطار پارٹی(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

ایودھیا میں ایم آر ایم کی جانب سے منعقد افطار پارٹی(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی : آر ایس ایس سے جڑی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم ) رمضان کے موقع پر ممبئی میں افطار پارٹی کا اہتمام کرنے جارہی ہے ۔ممبئی مِررکے مطابق ؛ 4جون کو ہونے والے اس افطار پارٹی میں اسلامی ممالک کے لیڈروں کے علاوہ مسلم کمیونٹی کے معزز لوگو ں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔کہا جارہا ہے کہ ایسا پہلی بار ہے کہ آر ایس ایس کی طرف سے ممبئی میں کسی افطار پارٹی کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

ایم آر ایم کے نیشنل کنوینر وراگ پچ پورے کا دعویٰ ہے کہ ؛30ملکوں کے رہنماؤں کے علاوہ مسلم کمیونٹی کے 200معزز لوگوں کو اس پارٹی میں مدعو کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ دوسری کمیونٹی  کے 100 مہمانوں کوبھی اس میں مدعو کیا گیا ہے۔مسلم کمیونٹی تک رسائی کے لیے 2015 میں آر ایس ایس کی جانب سے اس کی شروعات کی گئی تھی ۔واضح ہوکہ وزیر اعظم نریند رمودی کے پی ایم ہاؤس میں اس طرح کی تقریبات نہ کیے جانے کے فیصلے کے فوراً بعد یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔

حالاں کہ اب تک مسلم کمیونٹی سےوابستہ آر ایس ایس کی اس طرح کی تقریبات شمالی ہندوستان تک ہی محدود تھی۔ممبئی میں اس افطار پارٹی کو کرانے کے پس پردہ آر ایس ایس کا مقصد ملک کے مغربی اور جنوبی حصوں میں مسلمانوں کے درمیان اپنی رسائی کو ممکن بنانے کی ایک کوشش ہے۔نیشنل کنوینر پچ پورے کا کہنا ہے کہ ؛ممبئی ہندوستان کا کامرشیل کیپیٹل ہے اور بہت سارے ملکوں کے یہاں کامرشیل سفارت خانے ہیں۔ممبئی میں بہت سے مسلم کاروباری رہتے ہیں ،جنہوں نے ملک کی ترقی میں رول اد ا کیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مسلم سماج کی کئی ہستیاں انٹرٹین منٹ ورلڈ کا ایک اہم حصہ ہیں۔اس افطار پارٹی کے ذریعے ہم ایسے تمام لوگوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔پچ پورے کے مطابق اس پارٹی کا مقصد اقلیتی  سماج کے درمیان آر ایس ایس کے بارے میں پھیلائی گئی غلط  فہمیوں کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا؛آر ایس ایس کسی بھی طبقے کے خلاف نہیں ہے۔ سچائی یہی ہے کہ ہم ملک کے تمام شہریوں میں امن اوربھائی چارے کے جذبے کو ابھارنا چاہتے ہیں۔

دریں اثنا سیاسی مبصر پرکاش آکولکر کا کہنا ہے کہ ؛ آر ایس ایس اس پارٹی کے ذریعے دکھانا چاہتی ہے کہ  وہ تما م طبقات سے یکساں سلوک کر تی ہے اور وہ کسی خاص کمیونٹی خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔لیکن جب تک وہ مسلمانوں سے جڑے مدعے مثلاً بیف بین اور ان کے ساتھ ہونے والے تشدداور دہشت گردی کے نام پر مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنائے جانے جیسے معاملوں پر اپنا رخ صاف نہیں کرتی ،تب تک سنگھ اور مسلم کمیونٹی کے بیچ کوئی بھی بات بے معنی ہے۔غور طلب ہے کہ گزشتہ سالوں میں  آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم ایم آر ایم کی جانب سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ ، ناگپور اور لکھنئو کے علاوہ ایودھیا میں بھی افطار پارٹی کا اہتما م کیا گیا تھا۔