خبریں

کسان آندولن شروع : احتجاج کے طور پر سڑکوں پر پھینکی سبزیاں ،بہایادودھ

 کسانوں کے اس آندولن سے روز مرہ کی چیزوں کو لے کر لوگوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ گزشتہ سال کسان تنظیموں نے مدھیہ پردیش کے مند سور میں اپنی مانگوں کو لے کر آندولن کیا تھا،جس میں ریاستی پولیس کی فائرنگ میں 5 کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: پنجاب اور مدھیہ پردیش سمیت ملک کی 7 ریاستوں میں 1 جون یعنی آج سے کسانوں نے آندولن شروع کر دیا ہے۔ دراصل کسان یونین نے اپنی مانگوں کو لے کر مرکزی حکومت کے خلاف 10 دن کے ‘کسان اوکاش’ کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی مدھیہ پردیش کے مندسور میں کسانوں نے سبزیوں اور دودھ کو باہر شہر نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ آج تک کے مطابق، کسانوں کا یہ آندولن حکومت کے ذریعے Minimum Support Price(ایم ایس پی)کی ادائیگی کے وعدے کو جلد سے جلد پورا کرنے کو لے کر ہے۔

غور طلب ہے کہ کسانوں کے اس آندولن سے روز مرہ کی چیزوں کو لے کر لوگوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ گزشتہ سال کسان تنظیموں نے مدھیہ پردیش کے مند سور میں اپنی مانگوں کو لے کر آندولن کیا تھا،جس میں ریاستی پولیس کی فائرنگ میں 5 کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ بھارتیہ کسان سنگھ نے 1 جون سے 10 جون تک ہونے والی ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے گاؤں میں میٹنگ بھی کی تھی۔ اس دوران کسانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہڑتال کے دوران پھل، پھول، سبزی اور اناج کو اپنے گھروں سے باہر نہ لے جائیں اور نہ ہی وہ شہروں سے خریداری کریں اور نہ گاؤں میں فروخت کریں۔

واضح ہو کہ کسان سوامی ناتھن کمیشن کو لاگو کرنے اور قرض معاف کرنے سمیت کئی دوسری مانگوں کو لے کر ہڑتال پر ہیں۔ کسانوں کی اتنی لمبی ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کی مشکلیں تو بڑھیں گی ہی ساتھ ہی حکومت کے لیے بھی مشکلیں  پیدا ہوگی۔ غورطلب ہے کہ گزشتہ سال مدھیہ پردیش کے مندسور سے کسان آندولن کی چنگاری بھڑکی تھی۔ مندسور میں فصلوں کی قیمت بڑھانے کی مانگوں کو لے کر کسان آندولن کر رہے تھے، جس میں پولیس نے گولیاں چلا دیں، اس میں کسانوں کی موت بھی ہو گئی تھی۔واضح ہو کہ 6 جون کو ان شہید کسانوں کی برسی ہے۔

غور طلب ہے کہ راشٹریہ کسان مہا سنگھ نے 130 تنظیموں کے ساتھ مل کر مظاہرہ اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں کا یہ 10 دن کا آندولن سبزیوں کی کم از کم قیمت، ایم ایس پی، اور کم از کم تنخواہ سمیت کئی مدعوں کو لے کر کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومتوں نے حالات کو دیکھتے ہوئے شہروں میں پولیس فورس تعینات کر دی ہے۔ مدھیہ پردیش میں اس آندولن کا سب سے زیادہ اثر دیکھا جا رہا ہے۔مدھیہ پردیش کے جھابوآ  علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں کسانوں نے حکومت کے خلاف بند کا اعلان کیا ہے۔ مندسور کے کسانوں نے کسی بھی حالت میں سبزی اور دودھ کو شہر سے باہر بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔

 کسان آندولن کا اثر اتر پردیش میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آگرہ میں کسانوں نے اپنی گاڑیوں کی آمد و رفت پر پیسہ نہ دینے کے لیے ٹول پر قبضہ کر لیا اور جم کر توڑ پھوڑ بھی کی۔ساتھ ہی پنجاب اور مہاراشٹر میں بھی کسان آندولن کا اثر دیکھا جا رہا ہے۔پنجاب میں کسانوں نے کئی علاقوں میں مظاہرے کیے اور سڑکوں پر پھل اور سبزیوں کو پھینک کر اپنی مخالفت درج کرائی۔مہاراشٹر کے پونے کے کھیڈ شیواپور ٹول پلازا پر کسانوں نے 40 ہزار لیٹر دودھ بہا کر اپنی مخالفت درج کرائی ۔