خبریں

مظفرنگر فساد : بی جے پی ایم پی سنجیو بالیان اور سادھوی پراچی کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ

ایڈیشنل چیف جسٹس مجسٹریٹ نے بی جے پی ایم ایل اے امیش ملک   سمیت بالیان اور سادھوی کو 22 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

سنجیو بالیان سادھوی پراچی (فوٹو : پی ٹی آئی)

سنجیو بالیان سادھوی پراچی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : ستمبر 2013 کے مظفرنگر فسادات سے جڑے ایک معاملے کے تعلق سے  عدالت میں پیش نہیں ہونے پر سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیامان سنجیو بالیان، VHP رہنما سادھوی پراچی، بی جے پی ایم ایل اے امیش ملک اور دوسرے دو لوگوں  کے خلاف مقامی عدالت نے غیرضمانتی وارنٹ جاری کئے ہیں۔ ایڈیشنل  چیف جسٹس مجسٹریٹ انکر شرما نے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرتے ہوئے ملزمین سے 22 جون کو عدالت میں پیش ہونے کو کہا ہے۔ بجنور رکن پارلیامان بھارتیندو سنگھ، اتر پردیش کے وزیر سریش رانا اور ایم ایل اے سنگیت سوم بھی اس معاملے میں ملزم ہیں۔ وہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے لیکن عدالت نے سماعت میں ان کے حاضر ہونے  سے چھوٹ‌کی ان کی التجا کو قبول‌کر لیا تھا۔

واضح ہو کہ جان سٹھ کوتوالی کے کوال گاؤں میں اگست 2013 میں دو بھائیوں سچن اور گورو کے قتل کے بعد ایک پنچایت کے بعد ضلع میں تشدد بھڑکا تھا۔ اس پنچایت میں اشتعال انگیز تقریر کرنے اور مذہبی بنیاد پر نفرت  پھیلانے کے دو مقدمہ سیکھیڑا تھانے میں درج ہوئے تھے، جو فی الحال اے سی جے ایم دوئم  انکر شرما کی کورٹ میں چل رہے ہیں۔ تمام ملزمین کو 29 مئی کو کورٹ میں پیش ہونا تھا، مگر وہ نہیں آئے۔

استغاثہ کے مطابق، ملزمین پر حکم نہ ماننے کی خلاف ورزی کرنے، پبلک سروینٹس  کے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور غلط  طریقے سے روکنے کے الزامات ہیں۔ کورٹ نے 22 جون تک بالیان، ملک اور سادھوی پراچی کو کورٹ میں پیش ہونے کے حکم دئے ہیں۔ ایسا پہلی بار نہیں ہے جب ان رہنماؤں کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہوئے ہیں۔ دسمبر 2017 میں بھی ایڈیشنل  چیف جسٹس مجسٹریٹ نے غیرضمانتی وارنٹ جاری کرتے ہوئے ملزمین سے 19 جنوری 2018 کو عدالت میں پیش ہونے کے لئے کہا تھا۔

مظفرنگر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سال 2013 کے اگست اور ستمبر مہینے میں فرقہ وارانہ تشدد  ہوا تھا ، جہاں ہوئے تشدد میں 60 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 40000 سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر گئے تھے۔ اسپیشل  جانچ ٹیم کی کلین چٹ کو خارج کرتے ہوئے مقامی عدالت نے 2013 میں ہوئے مظفرنگر فرقہ وارانہ تشدد کے دوران قتل کے ایک معاملے میں مبینہ طورپر ملوث ہونے کو لےکر 6 لوگوں کو سمن جاری کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک فریق کے وکیل محسن زیدی نے بدھ کو یہ جانکاری دی۔

انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل  چیف جسٹس مجسٹریٹ انکر شرما نے 27 اگست 2013 کو شاہنواز کے قتل کے سلسلے میں ملزم پرہلاد، وشن، دیویندر، جتیندر، یوگیندر اور روندر کو 10 جولائی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ شاہنواز کے والد محمد وسیم کے ذریعے دائر ایک نجی  شکایت کی بنیاد پر مجسٹریٹ نے خود نوٹس لیا۔ محسن زیدی نے بتایا کہ وسیم نے یہ معاملہ بند کرنے سے متعلق اسپیشل  انویسٹی گیشن  ٹیم کی رپورٹ کو چیلنج کیا جس میں ضلع میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران مبینہ طور پر دھاردار ہتھیار سے کاٹ‌کر شاہنواز کا قتل کرنے والے  ملزمین کو بےقصور بتایا گیا تھا۔

پولیس نے معاملے میں 8 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ باقی دو ملزم سچن اور گورو کی کوال گاؤں میں بھیڑ نے شاہنواز کے قتل کے الزام میں پیٹ پیٹ‌کر قتل کر دیا تھا۔ باقی6 لوگوں کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ پولیس میں درج وسیم کی شکایت کے مطابق 27 اگست 2013 کو ان کے بیٹے کو 8 لوگوں نے کوال گاؤں میں دھاردار ہتھیار سے کاٹ‌کر قتل کر دیا تھا۔ اس واقعہ کی وجہ سے مظفرنگر اور آس پاس کے ضلع میں کشیدگی شروع ہوئی تھی جو بعد میں تشدد میں بدل گیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے  ان پٹ کے ساتھ)