خبریں

غذائی قلت : ہارلکس کے ساتھ مل کر عوام کو کیا بیچ رہے ہیں امیتابھ بچن

صحت کے لیے مضر اور نقصان دہ ہونے کہ وجہ سے امیتابھ بچن نے 2014میں پیپسی کے ساتھ اپنا قرار رد کر دیا تھا۔امید کی جارہی ہے کہ امیتابھ ہارلکس کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں گے۔

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

نئی دہلی:امیتابھ بچن نے گزشتہ31 مئی کو ہندوستان میں غذائی قلت سے لڑنے کے لئے GlaxoSmithKline کے برانڈ ہارلکس سے خود کے جڑنے کی بات کوتین بار ٹوئٹ کیا۔انہوں نے لکھا، میں غذائی قلت سے لڑنے کی اس مہم سے جڑ‌کر پہلا قدم بڑھانے جا رہا ہوں۔اپنے ٹوئٹ میں ہارلکس،میڈیا گروپ نیٹ ورک 18، وزیر اعظم نریندر مودی، یونین منسٹر فار وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ،مینکا گاندھی، نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت اور حکومت ہند کے پروگرام پوشن ابھیان کو ٹیگ کیا ہے۔

امیتابھ کے ان ٹوئٹز کی وجہ سے کئی ماہرین صحت نے ان کو صلاح دی ہے کہ وہ خود کو ہارلکس سے الگ کر لیں کیونکہ اس میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر امیتابھ بچن کی بات مان‌کر لوگ ہارلکس لینا شروع کر دیتے ہیں تو اس سے کم آمدنی والی فیملی پر اضافی بوجھ پڑے‌گا۔وہ اس سے پہلے غیر صحت بخش مصنوعات کی تشہیر سے منع کر چکے ہیں،2014 میں انہوں نے پیپسی سے خود کو الگ کر لیا تھا۔انہوں نے اپنے ٹوئٹز کے ذریعے ہارلکس کی نئی مہم کی حمایت کی ہے۔  ہارلکس کی مہم کا نام ‘ مشن پوشن ‘ہے اور اس کا نعرہ ہے، ‘ ہم ملک میں غذائی قلت کے خلاف لڑنے کے لئے یہاں ہیں ۔  ‘

Horlicks-Mission-Poshan

صحت بخش اشیائےخوردنی کے لئے عالمی سطح پر مہم چلانے والے ڈاکٹر اسیم ملہوترا کا کہنا ہے، ہارلکس کے ساتھ امیتابھ بچن کا جڑاؤ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔چینی میں کوئی صحت بخش مادہ نہیں ہوتا۔یہ موٹاپا کی اہم وجہ بنتی ہے۔اس کی وجہ سے ٹائپ 2 ڈائبٹیز، میٹابالک سنڈروم اور جگر میں چربی بڑھنے کے خطرے رہتے ہیں۔  ‘امیتابھ کو لکھے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہارلکس کے دعووں کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔

‘ 2016 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی (ڈبلیو ایچ اے) میں ایک تجویز اپنائی گئی تھی جس میں ڈبلیو ایچ او اور ایف اے او کی غذا سے متعلق ہدایتوں کی بنیاد پر 6 سے 36 مہینے کے بچوں کی اشیائےخوردنی  کی غلط طریقے سےتشہیر کو روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔اس سفارش  کے مطابق ہارلکس کی تشہیر ‘غلط طریقے سے کی جانے والی تشہیر ‘ کے زمرے میں آتی ہے کیونکہ وہ ٹی وی اشتہارات میں جھوٹی صحت کادعویٰ کرتا ہے۔یہ نہ ہی کوئی مقوی غذا ہے۔یہ صرف چینی ہے جس کو آج کل خالص کیلوری مانا جاتا ہے اور کچھ نہیں۔  ‘

ہارلکس کی ویب سائٹ پر ‘دی سائنس انسائڈ ‘نام سے ایک پیج ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ان کے مصنوعات میں مدافعتی صلاحیت،اور ہڈی کی تعمیر، مستقل مزاجی کو ٹھیک کرنے، صحت بخش خون کی تعمیر اور صحت مند طریقے سے وزن بڑھانے میں مدد کرتے ہیں۔اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ سائنسی  نظریے سے اشیائےخوردنی  کے شعبے میں سب سے آگے ہیں۔  ‘

دہلی کے چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر جے پی دادھیچ کا کہنا ہے، ‘ہارلکس کی تشہیر میں دکھایا جاتا ہے کہ یہ بچوں کی لمبائی، وزن، دماغ اور مدافعتی نظام کی ترقی میں مدد کرتا ہے جبکہ یہ سائنسی طور پر بے بنیاد باتیں ہیں۔  ‘

ہارلکس کی اس مہم  میں میڈیا گروپ نیٹ ورک 18 کی حصے داری ہے، جو اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارم پر اس کی تشہیر کر رہا ہے۔یہ ایک ٹوئٹ ہے جو نیٹ ورک 18 گروپ کے ایک ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے کیا گیا تھا۔

کیا آپ جانتے تھے کہ ہندوستان کے آدھے بچے غذائی قلت کے شکار ہیں؟غذائی قلت کے خلاف لڑائی میں ساتھ آئیں۔ @نیٹ ورک 18 گروپ @ہارلکس انڈیااور@SrBachchan) pic  twitter  com/4weo6PI24V کے ساتھ # مشن پوشن ابھیان

— نیوز 18 اڑیہ (@ نیوز18اڑیہ) جون 5، 2018

سوشل میڈیا پر ایسے لوگ جن کے ہزاروں فالوورس ہیں لیکن وہ کسی صحت بخش معاملوں پر جانکاری رکھنے کے لئے نہیں جانے جاتے ہیں، وہ بھی اس مہم کی حمایت کر رہے ہیں۔اس بھیڑ میں بیوٹی بلاگرس، موٹیویشنل بلاگرس، اسپورٹس بلاگرس اور دوسرے کئی بے نام اکاؤنٹ شامل ہیں۔