خبریں

گورکھپور : بھائی پر جان لیوا حملے کے بعد ڈاکٹر کفیل نے کہا میں جھکنے والا نہیں

 آپریشن کے بعد گولیاں نکال دی گئی ہیں اورڈاکٹر کفیل کے بھائی  کاشف کو آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔گزشتہ شب ان پر نا معلوم حملہ آوروں نے 3 گولیاں چلائیں۔

KafeelKhan_Brother_KashifJameel

نئی دہلی: اگست 2017 میں گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ہوئے آکسیجن کیس کے بعد چرچے میں آئے ڈاکٹر کفیل کے بھائی کاشف جمیل پر اتوار کی رات نا معلوم حملہ آوروں نے گولیاں چلائی ۔ گورکھپور نیوز لائن کی خبر کے مطابق ڈاکٹر کفیل احمد کے چھوٹے بھائی کاشف جمیل کو اتوار کی رات قریب 10.30بجے گورکھ ناتھ علاقے میں گولی ماری گئی۔ 2 حملہ آوروں نے ان پر 3 گولیاں چلائیں جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گئے۔ زخمی کاشف کا ایک نجی ہسپتال میں علاج چل رہا ہے اور اب ان کی حالت اسٹیبل بتائی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر کفیل نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے بتایا،’ میرے بھائی کاشف کو 3 گولیاں ماری گئی ہیں ۔1 گولی گلے پر اور 2 گولی بائیں ہاتھ میں لگی ہے۔ کاشف تراویح پڑھ کر گورکھ ناتھ مندر کے نزدیک فلائی اوور کے پاس تھے جب ان پر 2 نا معلوم لوگوں نے گولی چلائی۔ وہ اس وقت گورکھپور کے اسٹار ہاسپٹل میں ہیں۔’

انھوں نے ریاست میں لاء اینڈ آرڈر پر سوال بھی اٹھایا ۔انھوں نے کہا ، ‘یہ شرم کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی آج گورکھپور میں موجود ہیں اور ان کے شہر میں ہونے پر بھی ایسی واردات ہو گئی۔ یہ ریاست کے لاء اینڈ آرڈر پر برا سوال ہے۔’ معلوم ہو کہ ڈاکٹر کفیل 4 بھائی ہیں ، سب سے بڑے عدیل احمد خان ہیں اور اس کے بعد ڈاکٹر کفیل۔ کاشف ان سے چھوٹے ہیں ۔

واضح ہو کہ اگست 2017 میں بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ایک ہفتے میں 60 سے زیادہ بچوں کی موت کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کو لاپرواہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کو گزشتہ اپریل مہینے میں ہی الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملی ہے۔ ان کے بڑے بھائی عدیل احمد نے گورکھپور نیوز لائی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پوری فیملی بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ہوئے آکسیجن کیس کے بعد سے مصیبتوں میں ہیں۔ ڈاکٹر کفیل کی ضمانت کے بعد سے ہم لوگ مسلسل خطرے کے خدشہ  میں جی رہے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ان کو حیرت ہے کہ یہ واردات گورکھ ناتھ مندر سے صرف 500 میٹر دور ہوا ہے جو کہ یو پی کے وزیراعلیٰ کا گھر ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق ‘کوتوالی پولیس ایس ایچ اونے کہا کہ کاشف جمیل نے ہمیں بتایا کہ بائیک پر سوار 2 لوگوں نے رات 10.30 بجے درگا واہنی کراسنگ کے پاس ان کو روکا اوران پر  3 راؤنڈ گولیاں چلائیں۔ ‘ڈاکٹر کفیل نے علاج میں دیری کیے جانے کا بھی الزام لگایا ہے۔

گورکھپور کے ایس ایس پی شلبھ ماتھر  نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے  کہا ہے کہ اس کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور ہم اہل خانہ کی  تحریری شکایت کا انتظار کر رہے ہیں۔

واضح ہو کہ آپریشن کے بعد گولیاں نکال دی گئی ہیں اور کاشف کو آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔

دریں اثناان کی ماں نے اے این آئی کو بتایا کہ ان کی فیملی کو پولیس سکیورٹی کی ضرورت ہے۔وہیں ڈاکڑ کفیل نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ہم جھکیں گے نہیں۔