خبریں

کیا ہزار کروڑ کا چندہ پانے والی بی جے پی جان بوجھ کر اپنے خزانچی کا نام چھپا رہی ہے؟

خاص رپورٹ : بی جے پی نے یہ تو بتایا ہے کہ اس کو 1034 کروڑ روپے  کا چندہ ملا ہے لیکن پارٹی کے خزانچی کا نام عوام اور الیکشن کمیشن دونوں سے چھپایا جا رہا ہے۔

نئی دہلی  میں واقع بی جے پی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی  میں واقع بی جے پی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : بی جے پی دنیا کی  سب سے دولتمند سیاسی پارٹیوں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ سال الیکشن کمیشن کو داخل کئے گئے رٹرن کے مطابق17-2016 میں پارٹی کی آمدنی 1034 کروڑ روپے تھی۔ آمدنی کے حساب سے یہ سال بی جے پی کے لئے بہترین رہا جب اس کے چندے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 81 فیصد کا اضافہ ہوا۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ پارٹی کے ذریعے جمع  کیا گیا چندہ دوسری  تمام نیشنل پارٹیوں کے ذریعے جمع کیے گئے چندے کے  دو گنے سے بھی زیادہ تھا۔

لیکن اس چندے کو جمع  کرنے والا آدمی کون ہے، اس کے بارے میں کسی کو جانکاری نہیں ہے۔ نہ ہی اس ملک کی عوام کو اور نہ ہی الیکشن کمیشن کو، جس کو ملک میں انتخاب کروانے کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کے کام کاج کو منضبط اور آڈٹ بھی کرنا ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ضروری اعلان میں بھی بی جے پی نے پچھلے کچھ سالوں سے اپنے خزانچی کے نام کا انکشاف  نہیں کیا ہے۔ مثال کے طور پر 17-2016 کے آڈٹ رٹرن میں بھی خزانچی کے نام کے سامنے ایک غیر واضح سا دستخط کیا گیا ہے، اس میں بھی خزانچی کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن میں جمع رٹرن میں خزانچی کا نام واضح نہیں ہے ۔

الیکشن کمیشن میں جمع رٹرن میں خزانچی کا نام واضح نہیں ہے ۔

یہی نہیں پارٹی کی آفیشیل  ویب سائٹ پر بھی قومی  خزانچی کے نام والا صفحہ سادہ یعنی خالی ہے۔ بی جے پی کے آخری خزانچی 2014 تک پیوش گوئل تھے۔ فی الحال ان کے مرکزی وزیر بننے کے بعد سے اس عہدے پر کس کی تقرری کی گئی ہے، اس کا انکشاف  نہیں کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ  بی جے پی کا آئین، پارٹی  صدرکو خزانچی کی تقرری کرنے کا آرڈر  دیتا ہے۔ اور یہ بھی کہتا ہے کہ خزانچی کا کام آمدنی اور خرچ کے کھاتے کو مینٹین  کرنا ہے،  مرکزی اقتدار پر پچھلے 4 سال سے قابض پارٹی کو چندوں  کی پرواہ تو ہے لیکن خزانچی کے نام کا انکشاف  اس نے آج تک نہیں کیا  ہے۔

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا ، ‘ الیکشن کمیشن میں آمدنی کو لےکر جمع کیا گیا بی جے پی کا حلف نامہ غلط ہے اور الیکشن کمیشن کو اس کو منظور کرنے کے بجائے پارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھنا چاہئے تھا کہ اس کا خزانچی کون ہے۔ ‘

اس خبر کو تفصیل سے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔