خبریں

راہل کے جواب میں نقوی کریں گے تین طلاق متاثرین کے لیے افطار پارٹی

مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ؛ راہل گاندھی سیاسی مفاد کے لیے افطار پارٹی کر رہے ہیں جبکہ میں ضرورت مندلوگوں کے کر رہا ہوں ۔ہم ان کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں کررہے ہیں ۔

علامتی تصویر/فوٹو ؛ مختار عباس نقوی

علامتی تصویر/فوٹو ؛ مختار عباس نقوی

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی تین طلاق متاثرین کے لیے بدھ کو افطار پارٹی کا اہتمام کررہے ہیں۔اس میں مطلقہ عورتوں کے علاوہ ان کے اہل خانہ بھی شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق ؛جمعرات کو صفدر جنگ واقع اپنی رہائش گاہ پرمختار عباس نقوی نے افطار پارٹی کا اہتمام کیا ہے۔غور طلب ہے کہ یہ افطار پارٹی تین طلاق سے متاثر ہونے والی عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔اس میں مختلف شعبے میں کام کرنے والی عورتیں اور ان کے اہل  خانہ بھی شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق اس افطار کے لیے تقریباً 100عورتوں کو مدعو کیا گیا ہے جن میں کئی تین طلاق متاثرین ہیں ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایسا پہلی بار ہورہا ہے جب کسی حکومت کے کسی وزیر یا بی جے پی  کے کسی لیڈر کی جانب سے خصوصی طور پر مسلمان عورتوں کے لیے افطار کا اہتمام کیا جارہا ہے۔وزیر سے جڑے ذرائع کا کہنا ہے کہ ؛محرم کے بغیر حج پر جانے کی اجازت دینے اور بڑی تعداد میں اقلیتی  بچیوں کو وظیفہ دینے سمیت کئی ایسے قدم اٹھائے گئے ہیں جو عورتوں کے امپاورمنٹ کے لیے کافی اہم ہے۔

اس سلسلے میں اس افطار کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے۔اس سے رمضان کے مقدس مہینے میں عورتوں کے امپاورمنٹ کا ایک بڑا پیغام جائے گا۔ذرائع نے کہا ؛ نریندر مودی حکومت میں سب کا ساتھ سب کا وکاس کے ایجنڈے میں عورتوں کی ترقی بھی شامل ہے۔

دریں اثنا خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ؛ راہل گاندھی سیاسی مفاد کے لیے افطار پارٹی کر رہے ہیں جبکہ میں ضرورت مندلوگوں کے کر رہا ہوں ۔ہم ان کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں کررہے ہیں ۔واضح ہو کہ کانگریس صدر راہل گاندھی بدھ کے روز افطار پارٹی کا اہتمام کر رہے ہیں ،جس میں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی ،پرتبھا پاٹل اور سابق نائب صدر حامد انصاری کے علاوہ غیر بی جے پی سیاسی پارٹیوں کے رہنما ؤں کے شامل ہونے کی امید ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ تین طلاق کے مسئلے پر بی جے پی بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی کافی فراخدل رہے ہیں اور اس کے خلاف مودی حکومت ایک بل بھی لائی ہے۔حالاں کہ ابھی اس کو صرف لوک سبھا میں ہی پیش کیا گیا ہے۔واضح ہو کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے طلاق بدعت کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)