خبریں

بی جے پی خزانچی معاملہ : پارٹی اور سنگھ کے سینئر لیڈر کیوں ہیں ناراض؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں کے مطابق یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح مودی –شاہ کی جوڑی  پارٹی کی اندرونی جمہوریت اور اس کی روایات کو ختم کر رہی ہے۔

نئی دہلی  میں واقع بی جے پی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی  میں واقع بی جے پی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی)کے کروڑوں کا چندہ لے کر الیکشن کمیشن یا عوام کو اپنے خزانچی کا نام نہ بتانے پر دی وائر کی رپورٹ کے بعد اب پارٹی اور راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے سینئر لیڈروں نے حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ پارٹی کے ذریعے الیکشن کمیشن میں جمع کیے رٹرن پر  پارٹی کےخزانچی کے دستخط نہیں تھے۔الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق ایک قومی سیاسی پارٹی کو ان کے خزانچی یا جو فرد آفیسیلی پارٹی کے اکاؤنٹ سنبھالتا ہے کا نام بتانا ہوتا ہے ،ایسا کرنا ضروری ہوتا ہے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے ایک سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ،لیکن 2016-17کے لیے پارٹی کے ذریعے الیکشن کمیشن میں جمع کیے رٹرن پر پارٹی کے خزانچی کے نام پر ایک انام شخص نے دستخط کیے ،جو دیکھنے میں فار ٹریزرر(خزانچی کے بدلے)لکھا نظر آتا ہے ۔پارٹی کے کسی بھی دوسرے دستاویز یا بیان میں بھی کہیں پارٹی کے خزانچی کا نام نہیں ملتا۔

پارٹی کے ایک لیڈر جو کابینہ کے سینئر ممبر ہیں اور سنگھ کے قریبی بھی ہیں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر منگل کو دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا،اب تک ہر جگہ ہر اصول پرپوری احتیاط کے ساتھ عمل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں خزانچی کا عہدہ بہت اہم ہوتا ہے اور پارٹی نے کبھی اس عہدے کو نظر انداز نہیں کیا ہے۔

ویڈیو : بی جے پی کے گمنام خزانچی پر ونود دوا کاتبصرہ

سینئر رہنماؤں کے مطابق اقتصادی معاملوں میں شفافیت کے لیے ضروری اتنے اہم پہلو پر بی جے پی کا رویہ پارٹی معاملوں کا مودی-شاہ کی جوڑی اور ان کے آس پاس کے مٹھی بھر لوگوں کے ارد گرد مرکز  میں ہونے  کو دکھاتا ہے۔ پارٹی قیادت کا ایک ایسا گروپ ہے جو اقتدار کی اس مرکزیت سے ناراض ہے۔ جہاں پی ایم او رہنماؤں کو بتا رہا ہے کہ کس کو نجی اسٹاف یا چپراسی رکھا جائے۔ ایک دوسرے پارٹی رہنما نے کہا کہ عام انتخاب سےمحض سال بھر پہلےFinancial transparency کا سوال خاص معنی رکھتا ہے اور لوگوں کا پارٹی کے خزانچی کے بارے میں سوال اٹھانا بالکل واجب ہے۔

2014 تک بی جے پی کے آخری خزانچی پیوش گوئل تھے۔ فی الحال ان کے مرکزی وزیر بننے کے بعد سے اس عہدہ پر کس کی تقرری کی  گئی ہے ، اس کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ دی وائر کے  ذریعے اس معاملے پر کی گئی رپورٹ کے 2 دن بعد بھی پارٹی کی اس مسئلے پر چپی بنی ہوئی ہے۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد مختلف میڈیا ہاؤس کے تمام صحافیوں نے بی جے پی کے ترجمانوں سے اس پر وضاحت مانگی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

جہاں ایک طرف بی جے پی قیادت کو اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں یہ مدعا پرائم ٹائم کی بحث کا حصہ نہ بن جائے وہیں سنگھ کے ایک سینئرممبر کا ماننا ہے کہ ہر مسئلے کا مناسب حل نکالا جانا ضروری ہے۔پارٹی کے ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے ،’ مودی-شاہ کے زمانے میں پارٹی کے اندرونی جمہوریت سے جڑی  کئی پرانی روایتیں ختم ہوئی ہیں۔ یہ مدعے اتنی جلدی ختم ہونے والے نہیں ہیں۔’