خبریں

پورے ملک میں ٹرانسپورٹر آج سے غیر معینہ ہڑتال پر

 دودھ، سبزی ،دوائیاں جیسی ضروری اشیا کی ڈھلائی کو ہڑتال کو الگ سے رکھا گیا ہے۔جی ایس ٹی کے بعد سے ہی ٹرانسپورٹر تنظیمیں حکومت سے ٹکراؤ کے موڈ میں ہیں۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی : آل انڈیا کنفیڈریشن آف گڈس آپریٹرس ایسوسی ایشن (اے آئی سی او جی او اے) کی قیادت میں ٹرانسپورٹروں نے ملک گیر سطح پر غیر متعینہ مدت کے لیے ہڑتال شروع کردی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران کھانے پینے اور ضروری اشیا کی فراہمی جاری رہے گی جبکہ سبھی طرح کی دوسری کمرشیل اور انڈسٹریل سامان کی ڈھلائی بند رہے گی ۔ آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس (اے آئی ایم ٹی سی) جیسی دوسری تنظیموں کے سوموار کے بجائے آئندہ مہینے سے ہڑتال کی تجویز کی وجہ سے موجودہ ہڑتال کو بہت مضبوطی نہیں ملتی نظر آرہی ہے۔لیکن جانکاروں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں سپلائی چین ٹوٹنے سے پورے ملک میں کاروبار پر اثر پڑۓ گا۔

اکانومکس ٹائمس  کی ایک خبر کے مطابق اے آئی سی او جی او اے کے صدر بی چینا ریڈی نے کہا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے ،تھرڈ پارٹی بیمہ پریمیم  میں اضافہ اور جی ایس ٹی سے متعلق دوسری پریشانیوں کی وجہ سے ہڑتال کا اعلان اپریل میں ہی کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے حکومت سے کئی بار کی میٹنگ کامیاب نہیں رہی تھی ۔تنظیم کے سکریٹری کوثر حسین نے بتایا کہ ملک بھر میں لوڈنگ سنیچر سے ہی بند ہو چکی ہے ،ایسے میں ڈھلائی پر اثر پہلے دن سے ہی نظر آنے لگے گا۔حالاں کہ دودھ، سبزی ،دوائیاں جیسی ضروری اشیا کی ڈھلائی کو ہڑتال کو الگ سے رکھا گیا ہے۔

آل انڈیا فاؤنڈیشن آف ٹرانسپورٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے کرناٹک، کیرل، آندھرا پردیش،تلنگانہ، تمل ناڈو،مغربی بنگال، چھتیس گڑھ، پنجاب، راجستھان، ہماچل،اتراکھنڈ اور دہلی این سی آر میں اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہڑتال کا کم سے کم دو تین دنوں تک سپلائی پر برا اثر پڑے گا۔ فاؤنڈیشن کے کو آرڈینیٹر ایس پی سنگھ نے کہا ہے کہ ضروری اشیا کے ہڑتال سے باہر ہونے کی وجہ سے اس کا زیادہ اثر کمرشیل اور انڈسٹریل سپلائی پرہی پڑے گا۔ ہڑ تال اگر زیادہ دنوں تک چلتی ہے توعام صارفین کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ٹرانسپورٹروں کا الزام ہے کہ حکومت ڈیزل سے روڈ ٹیکس کے طور پر 8 روپے لیٹر اور ٹول چارج کے طور پر 8 روپے کلو میٹر وصول رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ اور متعلق کاروبار کو تقریباً 3000کروڑ روپے کا روزانہ نقصان ہو رہا ہے۔ آل انڈیاموٹر ٹرانسپورٹ کانگریس، دلی گڈس ٹراسپورٹ آرگنائزیشن، دلی گڈس ٹرانسپورٹ  ایسو سی ایشن فی الحال اس ہڑتال میں شامل نہیں ہیں۔

غور طلب ہے کہ ملک بھر میں ٹرانسپورٹرس پر اے آئی اے ایم ٹی ایس کی زیادہ گرفت مانی جاتی ہے اور اس نے 20 جولائی سے ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے ۔جی ایس ٹی کے بعد سے ہی ٹرانسپورٹر تنظیمیں حکومت سے ٹکراؤ کے موڈ میں ہیں ،لیکن ایک ساتھ ہڑتال پر اتفاق رائے نہیں ہونے کی وجہ سے اس وقت حکومت پر زیادہ دباؤ نہیں بن رہا ہے۔