خبریں

جموں وکشمیر: 4 دہائی میں آٹھویں بار گورنر راج نافذ

وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے استعفیٰ کے بعد گورنر اے این ووہرا نے صدر جمہوریہ ہند کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں ریاست میں مرکزی حکومت کو نافذ کرنے کی سفارش کی تھی ۔صدر نے ووہرا کی سفارش کو منظوری دے دی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کی منظوری ملنے کے بعد جموں وکشمیر میں بدھ کو گورنر راج نافذ کر دیا گیا ہے۔جموں و کشمیرپپیپلس ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (پی ڈی پی –بی جے پی )اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد جموں و کشمیر میں گزشتہ 40سالوں میں آٹھویں بار گورنر راج نافذ کیا گیاہے۔ایسا اس لیے بھی ہوا کہ محبوبہ مفتی نے استعفیٰ کے بعد یہ کہا کہ وہ کسی اور پارٹی کے ساتھ دوسرا الائنس نہیں کرنا چاہتی ہیں ایسے میں گورنر راج ہی ایک راستہ تھا ،جس کا مطالبہ بی جے پی نے بھی کیاتھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ  اے این ووہرا کے گورنر رہتے یہ چوتھا موقع ہے جب ریاست میں مرکز کی حکومت بنی ہے ۔سابق نوکر شاہ ووہرا 25جون 2008کو جموں کشمیر میں گورنر بنے تھے۔

پی ڈی پی کے ساتھ جموں وکشمیر میں قریب 3 سال گٹھ بندھن سرکار میں رہنے کے بعد بی جے پی نے سرکار کے ساتھ حمایت ختم کرنے کا اعلان کر دیاہے۔بی جے پی نے کہا ہے کہ ریاست میں بڑھتی شدت پسندی اور دہشت گردی کی وجہ سے حکومت میں بنے رہنا مشکل ہوگیا تھا۔غور طلب ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے والد مفتی محمد سعید کی  سیاسی سرگرمیوں  کی وجہ سے ریاست میں 7بار گورنر راج نافذ ہوا۔

پچھلی بار مفتی سعید کی رحلت کے بعد 8 جنوری 2016کو جموں وکشمیر میں گورنر راج نافذ ہوا تھا۔ اس دوران پی ڈی پی اور بی جے پی نے کچھ وقت کے لیے حکومت سازی کو ٹالنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس وقت کے صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی کی منظوری  ملنے پر جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 92کے تحت ووہرا  نے ریاست میں گورنر راج نافذ کیا تھا۔

جموں وکشمیر میں مارچ 1977کو پہلی بار گورنر راج نافذ ہوا تھا۔ اس وقت ایل کے جھا گورنر تھے ۔سعید کی قیادت والی ریاستی کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے لیڈر شیخ محمود عبداللہ کی حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی ۔جس کے بعدگورنر راج نافذ کرنا پڑا تھا۔مارچ 1986 میں ایک بار پھر سعید کے غلام محمد شاہ کی مائنارٹی حکومت سے حمایت واپس لینے کی وجہ سے ریاست میں دسری بار گورنر راج نافذ ہواتھا۔

اس کے بعد گورنر کے طور پر جگموہن کی تقرری کو لے کر فاروق عبداللہ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔ اس وجہ سے صوبے میں تیسری بار مرکز کی حکومت بنی تھی ۔سعید اس دوران مرکزی وزیر داخلہ تھے اور انہوں نے جگموہن کی تقرری کو لے کر عبداللہ کی مخالفت کو نظر انداز کر دیا تھا۔ اس کے بعد ریاست میں 6 سال 264 دن تک گورنر راج رہا ،جو سب سے طویل مدت تھی ۔اس کے بعد اکتوبر 2002میں چوتھی بات 2008میں پانچویں بار گورنز راج نافذ ہوا۔ریاست میں چھٹی بار 2014میں گورنر راج لگا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)