خبریں

ایران میں پھنسے تمل ناڈو کے 21 ماہی گیر

ماہی گیروں کو پچھلے  6مہینے سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور کمپنی نے ان کے پاسپورٹ اور  سفر کے  دوسرے دستاویزوں کو اپنے پاس رکھ لیا ہے۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

نئی دہلی: تمل ناڈو کے 21 ماہی گیر نوکری کے لئے ایران گئے تھے لیکن وہاں تنخواہ نہیں ملنے اور تھوڑا بہت کھانا ملنے سے وہ بری  حالت میں ہیں ۔ ان کے سفر کے دستاویزوں کو ان کے مالک نے رکھ لیا ہے۔ انٹرنیشنل فیشرمین ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کے صدر پی جسٹن اینٹونی نے کہا کہ ماہی گیر کنیاکماری، توتی کورن اور ترونیلویلی ضلع کے ہیں۔ وہ ایک کمپنی کے ساتھ ‘ آمدنی کو شیئر  ‘ کرنے کے سمجھوتہ کے تحت مچھلی پکڑنے کا کام کرنے کے لئے ایران گئے تھے۔

اینٹونی نے پی ٹی آئی بھاشا کو بتایا کہ ہندوستان میں ایجنٹ نے ماہی گیروں کو اچھی آمدنی کی یقین دہانی کرائی تھی اور ان سے موٹی  رقم لی تھی۔ اس کے بعد گزشتہ سال ماہی گیر ایران میں بندر عباس کے پاس کسی جگہ پر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مچھلی پکڑنا فائدہ کا کام نہیں ہے اس لئے متاثرین نے ملک سے باہر  جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اینٹونی نے الزام لگایا کہ ماہی گیروں کو پچھلے قریب 6مہینے سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور کمپنی نے ان کے پاسپورٹ اور  سفر کے  دوسرے دستاویزوں کو اپنے پاس رکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بری حالت میں ہے۔ وہ کھانے جیسی بنیادی ضروریات کے لئے بھی جدو جہد کر رہے ہیں۔ ماہی گیروں کے رشتہ داروں نے ضلع افسروں سے ان کی واپسی کے لئے قدم اٹھانے کی گزارش کی ہے۔

کنیاکماری ضلع کے ایک افسر نے بتایا کہ ان میں سے 8 ان کے ضلع کے ہیں اور سبھی 21 کو واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اینٹونی نے کہا کہ مرکز کو ایران جیسے ممالک کے ساتھ مل‌کر کام کرنا چاہیے تاکہ وہاں کام کرنے گئے لوگ ان ممالک کے مزدور قوانین کے دائرے میں آ سکیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)