خبریں

یوپی : وزیر خارجہ دفتر کی مداخلت کے بعد ملا ہندو مسلم جوڑے کو پاسپورٹ

 اس معاملے کو لے کرمتاثرہ جوڑے نے وزیر خارجہ سشما سوراج سے تحریری شکایت کی تھی اور بتایا تھاکہ ایک مسلمان کے ساتھ شادی کے بعد نام نہیں بدلنے پر اس کی بے عزتی کی گئی اور اس کے  شوہر سے مذہب تبدیل کر نے کو بھی کہاگیا۔ملزم افسر نے کی الزام کی تردید کہا ؛ میں نے نکاح نامہ کے مطابق نام لکھنے کو کہا۔

passport

نئی دہلی :ایک ہندومسلم شادی شدہ جوڑے کے ساتھ لکھنؤواقع ریجنل پاسپورٹ آفس میں ان کے مذہب اور نام کو لے کر پاسپورٹ آفیسر کے ذریعے بدسلوکی  کا معاملہ سامنے آیا ہے۔اس سلسلے میں تنوی سیٹھ نام کی اس خاتون کے شوہر انس صدیقی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ؛

مسٹر سنہا جب کاغذات چیک کر رہے تھےاس وقت انہوں نے کہا آپ کے ساتھ مسئلہ ہے، آپ نے مسلم سے شادی کی ہے تو آپ کا نام تنوی سیٹھ کیسے ہوسکتا ہے ۔

تنوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ خاتون کو شادی کے بعد اس کا نام بدلنا پڑے گا۔انس نے دی وائر سے بات چیت میں کہا کہ مشرا نے اس کو چیختے ہوئے کہا کہ اس کو اپنا مذہب بدلنا چاہیے ۔انس نے مزید بتایا کہ اس نے میرے نام بدلنے کے ساتھ یہ بھی کہا کہ پہلے پھیرا لو اور اس نے اس سے متعلق بہت سی باتیں کہیں ۔

واضح ہوکہ لکھنؤ رتن اسکوائر واقع پاسپورٹ سروس سینٹر میں تنوی سیٹھ کے ذریعے پاسپورٹ افسر پر مذہب کے نام پر ناروا سلوک کرنے کا الزام لگانے کے بعد اب وزارت نے اس معاملے میں سختی دکھائی ہے۔ذرائع کے مطابق اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد وزارت نے ملزم افسر کا تبادلہ کر دیا ہے۔اس کے ساتھ ہی پاسپورٹ آفس سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کےمطابق اس جوڑے کوپاسپورٹ دے دیا گیا ہے۔

غورطلب ہے کہ بدھ کو لکھنؤکے پاسپورٹ سروس سینٹر میں تنوی سیٹھ نے پاسپورٹ افسر پر مذہب کے نام پر ناروا سلوک کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے اس معاملے کو لے کر پی ایم او کے علاوہ وزیر خارجہ سشما سوراج کو ٹوئٹ کیا تھا۔ تنوی کا الزام تھا کہ وہ بدھ کو اپنے شوہر اور 6 سالہ بچی کے ساتھ پاسپورٹ بنوانے گئی تھی۔ اس دوران شروعاتی دو کاؤنٹر پر ان کے درخواست کی کارروائی پوری کر لی گئی،لیکن جب وہ تیسرےکاؤنٹر پر پاسپورٹ افسر وکاس مشرا کے پاس گئیں تو وہ ان کے مذہب کو لے کر قابل اعتراض باتیں کرنے لگے۔

تنوی نے الزام لگایا کہ وہاں موجود دوسرے ملازم بھی ساتھ ان کا مذاق اڑانے لگے ۔ جب وہ کاؤنٹر سی 5 پر پہنچی تو حالات اور بگڑ گئے۔ وکاس مشر انے دستاویز دیکھنے کے بعد مسلمان سے شادی کے بارے میں سوال و جواب شروع کر دیے ۔ ان کا یہ برتاؤ تنوی کو ناگوار گزرا۔ اسی دوران ان کے شوہر انس صدیقی بھی ان کے پاس پہنچے ۔ الزام ہے کہ وکاس نے بے عزتی کرتے ہوئے دونوں کو ایک ہی سر نیم کرنے کی صلاح بھی اپنی طرف سے دی۔ تنوی اور انس نے اس کی مخالفت کی لیکن جب صورت حال زیادہ خراب ہوگئی تو تنوی نے وزارت سے اس معاملے کی شکایت کرتے ہوئے مرکزی وزیر سشما سوراج کو اپنے ٹوئٹ میں اس پورے معاملے سے آگاہ کیا۔

اس کے بعد حرکت میں آئے افسروں نے پہلے اس جوڑے سے تحریری شکایت مانگی۔ وہیں دوسری طرف معاملےمیں میڈیا رپورٹ کے بیچ وزارت نے حرکت میں آتے ہوئے پاسپورٹ افسر وکاس مشر اکا تبادلہ کر دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی وزارت نے اس سلسلے میں پاسپورٹ آفس سے بھی رپورٹ مانگی ہے۔

 جمعرات کو اس معاملے پر صفائی دیتے ہوئے لکھنؤ کے لوکل پاسپورٹ افسر نے کہا کہ ملزم افسر وکاس مشرا کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ انس اور تنوی کو ان کے پاسپورٹ مہیا کرادیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نوٹس کا جواب ملنے کے بعد ملزم افسر پر کارروائی کی جاسکتی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ ایسے معاملے مستقبل میں نہ ہوں۔

دریں اثنا خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ ملزم وکاس مشرا نے ان الزاموں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ تنوی سیٹھ کے نکاح نامہ پر ان کا نام سعدیہ انس لکھا ہواتھا۔میں نے اسی کے مطابق نام لکھنے کو کہا لیکن انہوں ے انکار کردیا۔ وکاس مشرا نے مزید کہا ہے کہ ان کو اس بات کی گہری جانچ کرنی ہوتی ہے کہ کوئی شخص پاسپورٹ کے لیے اپنا نام تو نہیں بدل رہا۔