خبریں

گزشتہ 3 سالوں میں مذہبی اختلاف میں اضافہ،راشٹر وادی  سیاست بنا بڑا خطرہ

ایک سروے کے مطابق، عالمی سطح پر نسلی امتیاز اور مہاجرین کا خوف گلوبلائزیشن کے لئے بڑا خطرہ ہیں لیکن ہندوستان کے نوجوانوں کا ماننا ہے کہ مذہبی اختلاف اور راشٹر وادی  سیاست دوسرے خطروں سے بڑے ہیں۔

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : کام کاج کی عمر والے ہندوستانی نوجوانوں میں سے بیشتر کا ماننا ہے کہ پچھلے 3 سال میں دنیا زیادہ منقسم ہوئی ہے۔ ان کے مطابق، مذہبی اختلاف اور راشٹروادی سیاست سب سے بڑا خطرہ بن‌کر ابھرےہیں۔ ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ ادائیگی سے متعلق سروس  دینے والی کمپنی ویسٹرن یونین کے سروے میں کہا گیا ہے، ‘ ملک کے قریب 69 فیصد ایسے نو جوان جو  سال 1980 سے 2000 کے درمیان پیدا ہوئے ، ان کا کہنا ہے کہ دنیا 2015 کی مقابلے میں اب زیادہ منقسم ہوئی ہے۔ 10 میں سے 5 سے زیادہ نو جوان مانتے ہیں کہ 2030 تک یہ تقسیم اور زیادہ گہری ہو جائے‌گی۔ ‘

سروے کہتا ہے کہ اس عمر کے نوجوان محسوس کرتے ہیں کہ عالمی شہریت اور غیرسرحدی دنیا کے نظریے کے سامنے مذہبی اختلاف اور راشٹر وادی  سیاست سب سے بڑا خطرہ بن‌کر ابھرے ہیں۔ ان کے بعد خطروں میں مہاجرین کا ڈر اور نسلی امتیاز ہے۔ یہ سروے اس وقت آیا ہے جب تقسیم کی  سیاست اور سماجی پولرائزیشن،  جس کی وجہ سے  سماج میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ‌کر لوگوں کو مارنے کے بڑھتے واقعات  اور نفرت  سے جڑے جرائم ملک اور غیر ملک  میں سرخیاں بن رہے ہیں، پر ملک فکرمند ہے۔

سروے کہتا ہے کہ مذکورہ  نوجوانوں نے عالمی سطح پر نسلی امتیاز اور مہاجرین کے ڈر کو عالم کاری کے لئے سب سے بڑا خطرہ مانا، لیکن ہندوستانی سطح پر مذہبی اختلافات اور راشٹر وادی  سیاست کو دوسرے خطروں سے بڑا مانا۔ عالمی شہریت پانے اور سماجی تفریق  ختم کرنے کے لئے نو جوان تنوع اور تکثیریت کے لیےاحترام کے جذبے  کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ اس کے بعد وہ قبولیت، سماجی ذمہ دار ی اور باہم ثقافتی بیداری یا نئی تہذیب کو اپنانے کی صلاحیت پر زور دیتے ہیں۔

بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ مثالی دنیا وہ ہے جہاں تکنیک ایک ملک میں رہنے اور دوسرے ملک میں کام کرنے کوآسان بنا دے‌گی۔ جہاں جنس، مذہب، تہذیب اور قومیت کی بنیاد پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی اور دنیا میں کہیں بھی رہنے، کام کرنے اور کھیلنے میں اہل ہوں‌گے۔ سروے 15 ممالک کے 19 سے 36 کی عمر والے 10000 سے زیادہ نوجوانوں سے حاصل ان پٹ پر مبنی ہے۔ اس میں ملک کے بھی 844 نوجوان شامل تھے۔

ویسٹرن یونین کے جنوبی ایشیا اور ہندوستان و چین خطے کے نائب صدر سوہنی راجولا نے کہا کہ مثبت بات یہ ہے کہ گلوبلائزیشن کی طاقت کو ہندوستانی نوجوان سمجھتا ہے اور بہتر مستقبل کے لئے اس کا بھروسہ آپسی تال میل اور تعاون میں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)