گراؤنڈ رپورٹ

جھارکھنڈ : کیا گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں توحید کا قتل کیا گیا؟

گزشتہ سال جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں مبینہ طور پر گائے کے گوشت رکھنے کے شک میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ‌کر قتل کر دیے  گئے علیم الدین انصاری کے بعد اسی علاقے میں ایک اور آدمی کی مشتبہ حالات میں ہوئی موت سے کئی سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔

توحید انصاری کی بیوی، بیٹا اور بیٹیاں/(فوٹو : نیرج سنہا / دی وائر)

توحید انصاری کی بیوی، بیٹا اور بیٹیاں/(فوٹو : نیرج سنہا / دی وائر)

وہ فجر کی نماز کے وقت  بول‌کر نکلے  کہ چترپورر جا رہے ہیں جلدی لوٹ آئیں‌گے۔ ہم اس کی راہ دیکھ رہے تھے۔ کچھ ہی گھنٹے بعد اس کی لاش ملنے کی خبر ملی۔ کسی نے بتایا کہ کئی لوگوں کے موبائل پر (سوشل سائٹ) لاش کی تصویر گھوم رہی ہے۔ یقین کیجئے میرا کلیجہ دھڑکنے لگا۔ اگر میرے بیٹے نے کوئی گناہ ہی کیا تھا تو اس کو بےرحمی سے کیوں مارا گیا۔ یہ کہنے کے ساتھ ہی 65 سال کےمحمّدخلیل انصاری کا گلا بیٹھ جاتا ہے۔ خلیل انصاری کے بڑے بیٹے توحید انصاری کی لاش 19 جون کو جھارکھنڈ کے رام گڑھ ضلع میں چترپورر ریلوے لائن سے کچھ  دوری پر مشن کمپاؤنڈ کے پاس ملی تھی۔ جبکہ اس جگہ سے قریب آدھا کلومیٹر دور نیاموڑ کے پاس توحید کی موٹرسائیکل (جے ایچ 02 ایف 5722) پائی گئی۔ رج رپا تھانہ کی پولیس نے یہ موٹرسائیکل بر آمد کر لی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ توحید کی موٹر سائیکل کو کسی گاڑی نے ٹھوکر ماری ہوگی، جس سے بے قابو ہوکر سڑک پر گر  گئے۔ تب موٹر سائیکل کی ڈکی میں مبینہ طور پر جو ممنوعہ گوشت رکھا تھا، وہ سڑک پر بکھر گیا۔ اس بیچ 19 جون کو ہی توحید کے والد نے رج رپا تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اس میں بتایا ہے کہ یہ موٹرسائیکل بھی توحید انصاری کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سازش کے تحت ان کے بیٹے کا قتل کر دیا گیا۔ لاش دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے لیے بےرحمی سے اس کو پیٹا گیا اور جسم پر گرم پانی ڈالا گیا۔

توحید انصاری رام  گڑھ ضلع میں ہی کوجو تھانہ علاقے کے کرما بستی کے رہنے والے تھے۔ کرما سے چترپور کی دوری 15 کلومیٹر ہوگی۔ رام گڑھ کے سب ڈویزنل پولیس افسر رادھا پریم کشور نے دی وائر کو بتایا ہے کہ سڑک پر گرا گوشت بھی ضبط کر لیا گیا ہے اور فارینسک جانچ  کے لئے  بھیجا گیا ہے۔ جانچ رپورٹ کا انتظار ہے۔ پولیس کے مطابق، صبح قریب 9 بجے سڑک پر موٹرسائیکل اور گوشت کے گرے ہونے کی جانکاری ملنے کے بعد ضروری کارروائی شروع کی گئی۔ اس واقعہ کے تقریباً 3 گھنٹے بعد ریلوے  لائن کے کنارے ایک آدمی کی لاش پائے جانے کی جانکاری ملی۔

تین بھائیوں میں توحید انصاری بڑے تھے۔ ان کے منجھلے بھائی نوشاد عالم وکالت کے پیشے سے جڑے ہیں۔ نوشاد بتاتے ہیں، ‘ وہا ٹس ایپ پر بھائی کی لاش دیکھے جانے کے بعد سب سے پہلے انہوں نے ایس پی سے جانکاری لی۔ پھر ایس ڈی پی او صاحب سے باتیں ہوئی۔ اس کے بعد وہ لوگ تھانہ پہنچے تو بتایا گیا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ ہسپتال پہنچ‌ کر انہوں نے بھائی کی پہچان کی۔ 19 جون کی دیر رات ہی اس کو دفنایا گیا۔ تب سے گھر والوں کا رو رو کر برا حال تھا اور بستی میں ماتم پسرا تھا۔ لیکن ہم لوگ  اس کوشش میں لگے رہے کہ اس واقعہ کو لےکر کسی طرح کی کشیدگی نہیں پھیلے۔ آگے بس قانونی طور پر انصاف چاہتے ہیں۔ ‘

کیا توحید گوشت کے کاروباری تھے؟ اس سوال پر نوشاد کہتے ہیں کہ بالکل نہیں، میرا بھائی محنت مزدوری کرکے  گھر چلاتا تھا۔ توحید کی بیوی مریم خاتون اور دو بیٹیاں اور ایک بیٹا اس واقعہ کے بعد  بےحد پریشان ہیں۔ البتہ اس نے گھر میں کسی کو یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ گوشت لانے جا رہا ہے۔ حالانکہ گوشت ملنے کے بعد ہم لوگ اس سے انکار بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن اس قسم کی موت ظاہر کرتی ہے کہ وہ ماب لنچنگ کا شکار ہو گیا۔ نوشاد کہتے ہے، ‘ اگر اس نے کوئی غلطی کی تھی، تو قانون کے حوالے کیا جاتا یا پولیس اس کے خلاف کارروائی کرتی۔ پھر پولیس نے موٹر سائیکل اور گوشت ضبط کرنے کے بعد ا س کے سوار کو کیوں نہیں تلاش کیا۔ اگر چوکسی دکھائی جاتی، تو میرا بھائی بچ جاتا۔ ‘

نؤشاد کی بات پر حامی بھرتے ہوئے ان کے والد خلیل انصاری لڑکھڑائی آواز میں کہتے ہیں ، ‘ ضمیر نا جانے کیوں بار بار یہی کہتا ہے،علیم الدین انصاری کو بیچ سڑک پر مارا گیا تھا جبکہ میرے بیٹے کو سڑک سے کنارے لے جاکر جھاڑیوں کے بیچ میں مارا گیا۔ ‘ وہ کہتے ہیں کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کا بیٹا خوف سے چھپ گیا ہوگا، جس کو پیچھا کر کچھ لوگوں نے مل‌کر مار دیا۔ خلیل انصاری بتاتے ہیں کہ ان کے بیٹے کو لقوہ   تھا اور اس نے یہ بھی بتایا تھا کہ چترپور سے وہ دوا لےکر لوٹے‌گا۔

لیکن موٹرسائیکل سے گوشت ملنے کے سوال پر وہ صاف گوئی سے کہتے ہیں کہ جب پولیس نے بر آمد کیا ہے تو ہم انکار بھی نہیں کر سکتے۔ ممکن ہے کہ اس نے  گھر کے لئے خریدا ہو۔ غور طلب ہے کہ رام گڑھ ضلع میں ہی شہر کے بیچ بازار ٹانڈ  میں گزشتہ سال مبینہ طور پر گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں بھیڑ نے علیم الدین انصاری نام کے ایک آدمی کو مار ڈالا تھا۔ علیم الدین منیا بستی کے رہنے والے تھے۔ حالانکہ اس معاملے میں کورٹ نے 11 مبینہ گئورکشکوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جھارکھنڈ میں پہلے سے ہی گئو کشی ممنوعہ قانون نافذ ہے اور جانوروں کی اسمگلنگ یا گوشت کے کاروبار کو لےکر اکثر کارروائی بھی ہوتی رہی ہے۔

توحید کے والد خلیل انصاری/فوٹو: نیرج سنہا/ دی وائر

توحید کے والد خلیل انصاری/فوٹو: نیرج سنہا/ دی وائر

غور طلب ہے کہ پچھلے مئی مہینے میں رام گڑھ ضلع انتظامیہ نے کرما بستی میں ایک ٹھکانے پر چھاپا مارا تھا جس میں بڑے پیمانے پر جانور کی کھال بر آمد کی گئی تھی۔ تب پولیس نے مبینہ طور پر گوشت کے غیر قانونی کاروبار کے الزام میں 6لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ان میں توحید انصاری کا نام بھی تھا۔ نوشاد عالم کہتے ہیں کہ ہاں، مقدمہ درج ہوا تھا پر اس معاملے میں میرا بھائی بے قصور تھا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد ضمانت کے لئے عرضی داخل کی گئی ہے۔

مرنے والے  توحید کے گھر کے لوگ ایک ساتھ کہتے ہیں کہ 48 گھنٹے سے زیادہ ہونے کو ہیں، پولیس نے ان کے گھر یا گاؤں میں آکر کسی طرح کی پوچھ تاچھ نہیں کی ہے۔ جبکہ 21 جون کو دوپہر میں بستی کے کئی لوگوں کے ساتھ نوشاد انصاری، سب ڈویزنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) سے مل‌کر شفاف طریقے سے اس معاملہ  کی گتھی سلجھانے اور انصاف دلائے جانے کی گزارش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایس ڈی پی او صاحب نے یقین  دلایا ہے کہ جلد ہی اس معاملے کی جانچ‌کر سچائی سامنے لائی جائے‌گی۔

حالانکہ پولیس نے توحید انصاری کی موت کو ماب لنچنگ بتانے سے صاف انکار کیا ہے۔ اس بیچ توحید کی موت سے جڑی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس نے حاصل کر لی ہے۔ ایس ڈی پی او کے مطابق ،اس رپورٹ میں ذکر ہے کہ لاش جب ملی ہے اس سے 24 سے 28 گھنٹے پہلے موت ہوئی ہے۔ موت کی وجہ پوچھے جانے پر پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال viscera محفوظ کر لیا گیا ہے۔ ایس ڈی پی او کہتے ہیں کہ لہذا اس رپورٹ کی بنیاد پر تفتیش کی سمت طے کی جا رہی ہے۔ کیونکہ موٹرسائیکل اور گوشت 19 جون کی صبح بر آمد کیا  گیا ہے۔ لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ذکر ہے کہ موت کی میعاد لاش ملنے سے 24 سے 48 گھنٹے پہلے کی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع ٹرانس پورٹ آفس  سے حاصل جانکاری کی بنیاد پر بر آمد موٹرسائیکل  مانڈو تھانہ علاقے کے بن کٹی گاؤں کے حنیف انصاری کے نام پر ہے۔ اس بیچ اس واقعہ کی تحقیق‌کر رہے رج رپا کے تھانہ انچارج سچدانند سنگھ بتاتے ہیں کہ یہ تمام تفتیش اشارہ کرتی  ہے کہ توحید کی موت اور موٹرسائیکل کے ساتھ گوشت برآمدگی کا معاملہ الگ الگ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی حنیف انصاری تک پولیس نہیں پہنچ پائی ہے اور نہ ہی ان کا کوئی بیان لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی موٹرسائیکل کو کس گاڑی نے ٹھوکر ماری فی الحال یہ پتہ نہیں چل پایا ہے۔

جبکہ مرنے والے  کے بھائی نوشاد عالم دستاویز دکھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ توحید نے حنیف انصاری سے اسی سال فروری مہینے میں سولہ ہزار پانچ سو روپے میں موٹرسائیکل خریدی تھی۔ نان جیو ڈیشیل  اسٹامپ پیپر پر ہوا یہ ایگریمنٹ  گھر میں موجود ہے۔ پولیس چاہے تو ہم سے لے سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ توحید نے  نام منتقل نہیں کرایا  ہو، لیکن ایگریمنٹ  میں گاڑی کے مالکانہ حق کو لےکر ساری باتیں واضح ہے۔ پھر پولیس یہ تفتیش تو کرے کہ توحید یہ موٹرسائیکل کتنے دنوں سے چلا رہے تھے۔ حنیف انصاری سے بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے موٹرسائیکل بیچی  ہے یا نہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ پر بھی وہ سوال کھڑے کرتے ہیں۔

والد خلیل انصاری پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بات پر گھبرا جاتے ہیں۔ دھیمی آواز میں کہتے ہیں : اس عمر میں جھوٹ فروشی توبہ توبہ۔ بیٹا تو پکا 19 جون کی صبح ہی گھر سے نکلا تھا اب یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں 24 سے 48 گھنٹے پہلے کی موت کیسے بتائی جا رہی ہے۔ نوشاد عالم کے مطابق، میرے بھائی کا قتل منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا۔ رام گڑھ میں علیم الدین انصاری کو مارنے والے صاف طور پر دیکھے گئے تھے اور اس معاملے کو لےکر کافی ہائے توبہ مچی تھی اس لئے اس معاملے میں سڑک پر گوشت دیکھے جانے کے بعد میرے بھائی کا پیچھا کر یا دور کنارے لے جاکر اس کو ٹھنڈے دماغ سے مارا گیا۔

حالانکہ ان الزامات کے درمیان رام گڑھ پولیس یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ توحید انصاری کی موت کیسے ہوئی، ان وجہوں کا ضرور پتا لگایا جائے‌گا، لیکن اس واقعہ نے فی الحال ایک ساتھ کئی سوال ضرور چھوڑ دئے ہیں، کیونکہ ماب لنچنگ اور مبینہ طور پر گائے کا گوشت کو لےکر کئی قسم کے واقعات کی وجہ سے جھارکھنڈ سرخیوں میں رہا ہے۔ ظاہر ہے یہ واقعہ بھی پورے علاقے میں بحث  میں ہے۔

(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں اور جھارکھنڈ میں رہتے ہیں۔ )