خبریں

راشٹریہ شیعہ سماج (آر ایس ایس) 2019الیکشن میں دے گی بی جے پی کا ساتھ

اس خبر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا ہے کہ بکل نواب اور ان کے ساتھیوں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ ان کی اپنی نجی رائے ہے ۔باقی شیعہ کمیونٹی نے 2019کے لوک سبھا انتخاب میں کسی پارٹی کو اپنی حمایت دینے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

فوٹو : سوشل میڈیا

فوٹو : سوشل میڈیا

نئی دہلی :سماجوادی پارٹی کے سابق  لیڈر بکل نواب نے بابری مسجد رام جنم بھومی معاملہ پر ایک بار پھر متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ رام مندر ایودھیا میں ہی بنے گا۔سماج وادی پارٹی چھوڑ کراگست 2017میں بی جے پی کی رکنیت اختیار کرنے والےنواب کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے شیعہ ایودھیا میں رام مندر بنائے جانے کی حمایت کرتے ہیں۔ امر اجالا کی ایک خبر کے مطابق نواب نے یہ باتیں اتوار کو  راشٹریہ شیعہ سماج کی میٹنگ کے دوران کہیں۔انہوں نے مزید کہا  کہ 2019کے عام لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو شیعہ سماج کی پوری حمایت ملے گی ۔بکل نواب نے پی ٹی آئی سے ایک بات چیت میں یہ بھی کہا کہ شیعہ کمیونٹی نریندر مودی کو وزیر اعظم امیدوار کے طور پر بھی اپنی حمایت دیتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایودھیا میں رام مندر بنائے جانے کے بھی حق میں ہیں۔

آؤٹ لک کی ایک خبر کے مطابق ؛ راشٹریہ شیعہ سماج (آر ایس ایس)2016میں بنایا گیا اور گزشتہ سال سے اس بینر کے زیر اہتمام عوامی پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں۔اس تنظیم کے مخفف آر ایس ایس پر نواب کا کہنا ہے کہ یہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کا ایک دوسرا اور مختلف اوتار ہے۔واضح ہوکہ بکل نواب اس وقت بی جے پی ایم ایل سی بھی ہیں۔

اس پورے معاملے پر شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا عباس کا کہنا ہے کہ مجھے ان سب کی جانکاری نہیں ہے ۔ہم لوگ کسی بھی نتیجہ پر پہنچنے سے پہلے اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے ،کیوں کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔غور طلب ہے کہ بی جے پی کو اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بکل نواب  نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں میں شیعہ 14 سے 18 فیصد ہیں لیکن بی جے پی کے علاوہ کسی سیاسی جماعت نے ان کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔انہوں نے مختار عباس نقوی کو کابینہ وزیر اور محسن رضا نقوی اور خود کو پو پی ودھان پریشد کا ممبر بنائے جانے کا حوالہ دیا۔

بی جے پی کو اپنی حمایت دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ؛ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو کوششوں کی وجہ سے ہی لکھنو میں شیعہ مسلمانوں کے جلوس پر 20سال سے عائد پابندی ختم ہوئی تھی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی پچھلی حکومتوں نے شیعہ مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی ہے ۔بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایا وتی کی حکومت میں خود ان کو جیل میں ڈالا گیا تھا۔اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی کی حکومت میں اس کے لیڈر اعظم خان نے شیعہ کمیونٹی کی دل آزاری کی ہر ممکن کوشش کی ۔ان رویوں کو دیکھتے ہوئے شیعہ کمیونٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس بار بی جے پی کا ساتھ دے گی۔

ان خبر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا ہے کہ بکل نواب اور ان کے ساتھیوں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ ان کی اپنی نجی رائے ہے ۔باقی شیعہ کمیونٹی نے 2019کے لوک سبھا انتخاب میں کسی پارٹی کو اپنی حمایت دینے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ اس سے پہلے 2016میں بھی بکل نواب اس طرح کا متنازعہ بیان دے چکے ہیں ۔دریں اثناآج تک کی ایک خبر کے مطابق ؛ وشو ہندو پریشد اور رام مندر نیاس کے سنت رام ولاس ویدانتی نے یہ دعویٰ کیا کہ 2019 سے پہلے کبھی بھی رام مندر کی تعمیر کا کام شروع کیا جا سکتا ہے۔ اس کی پوری منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ بی جے پی کے سابق ایم پی ویدانتی مہاراج کا ماننا ہے کہ عدالت 2019 سے پہلے رام مندر بنانے کا فیصلہ نہیں سناتی تو وہ بابری مسجد کے انہدام کا فارمولا اپناتے ہوئے کبھی بھی راتوں رات مندر بنانے کا کام شروع کر دیں گے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)