خبریں

ٹرمپ کےمسلم اکثریتی ممالک پر پابندی کے فیصلے کو سپریم کورٹ کی حمایت

صدر ٹرمپ نے اس کو امریکہ کے لوگوں کے ساتھ آئین کی جیت قرار  دیا ہے،وہیں اس فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والوں ججوں نے کہا کہ کورٹ تاریخی غلطی کر رہا ہے کیوں کہ ایسا کرکے وہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔

 Credit: Reuters/Yuri Gripas/Files

Credit: Reuters/Yuri Gripas/Files

نئی دہلی :امریکہ کی سپریم کورٹ نے صدرڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ 7 مسلم اکثریتی ممالک پر ٹریول بین کو جائز ٹھہرایا ہے۔ اس فیصلے کو ٹرمپ حکومت کی ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے اس فیصلے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ  9 رکنی ججوں کی ایک بنچ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو5-4 کے فرق سے پلٹ دیا ،حالاں کہ اس فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والوں ججوں نے کہا کہ کورٹ تاریخی غلطی کر رہا ہے کیوں کہ ایسا کرکے وہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔

کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ٹرمپ نے اس کو امریکہ کے لوگوں کے ساتھ آئین کی جیت قرار  دیا ہے ۔انہوں نے اس الزام  کو بھی خارج کیا ہے کہ وہ مسلم مخالف ہیں۔غور طلب ہے کہ صدر ٹرمپ کے ٹریول بین کو مسلمانوں کے خلاف ایک غیر قانونی پابندی بتاکراس کی تنقید کی جا رہی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اس تنازعہ کو ختم مانا جا رہا ہے۔نچلی عدالت نے گزشتہ ستمبر میں ٹرمپ کے اس فیصلے پر روک لگادی تھی۔  سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ کہا کہ پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ  یہ پابندی امریکی امیگریشن قانون یا ایک مذہب پر دوسرے مذہب کو حکومتی ترجیح دینے پر امریکی آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

اس معاملے میں چیف جسٹس جان رابرٹس نے کہا کہ حکومت نے اس کو قومی تحفظ اور سلامتی کی بنیاد پر پوری طرح سے صحیح ثابت کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں  کہاہے  کہ ”اس پالیسی پر سپریم کورٹ کی اپنی کوئی رائے نہیں ہے،اس فیصلے نے امریکہ میں لوگوں کے داخلے پر صدر کے صواب دید والے اختیار کی تصدیق کی ہے۔”اس کا مطلب ہے کہ موجودہ پابندی جاری رہنے کا امکان ہےاور ٹرمپ اس میں کچھ اور ملکوں کو جوڑ سکتے ہیں ۔ٹرمپ اس بارے میں کہہ چکے ہیں کہ اسلامی دہشت گردوں کے حملے کے خلاف ملک کی قومی سلامتی پالیسی کی ضرورت ہے۔

واضح ہو کہ ٹرمپ نے پچھلے سال ستمبر میں اس بین  کا اعلان کیا تھا،جس کے تحت ایران، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن سے آنے والے لوگوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ حقوق انسانی کی تنظیموں نے اس فیصلے کی کڑی تنقید کی تھی۔ اس فیصلے کو کورٹ میں چیلنج کرنے والوں کی دلیل یہ تھی کہ یہ قدم ٹرمپ کی مسلم دشمنی پر مبنی ہے۔ عدالت سے انہوں نے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے ان بھڑکانے والے بیانوں کا بھی جائزہ لیں جو انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات کے وقت دیے تھے۔

(خبررساں ایجنسی رائٹرس کے ان پٹ کے ساتھ)