خبریں

بی جے پی کے سابق وزیر نے سرجیکل اسٹرائک کو بتایا ’فرجیکل ‘اسٹرائک

کانگریس رہنما سیف الدین سوز کی کتاب کی رسم اجرا  میں شوری نے مودی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی  کشمیر یا پاکستان پر کوئی پالیسی نہیں ہے۔ وہ بس ایک ہی بات جانتے ہیں کہ کس طرح ملک کے ہندو اور  مسلمانوں  کو بانٹا جائے۔

سوموار کو کانگریس رہنما سیف الدین سوز (بیچ میں) کی کتاب کے رسم اجرا  میں ارون شوری (دائیں) اور سینئر  صحافی کلدیپ نیر (بائیں) (فوٹو : پی ٹی آئی)

سوموار کو کانگریس رہنما سیف الدین سوز (بیچ میں) کی کتاب کے رسم اجرا  میں ارون شوری (دائیں) اور سینئر  صحافی کلدیپ نیر (بائیں) (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے ایک بار پھر بی جے پی پر نشانہ سادھا ہے۔ ارون شوری نے سرجیکل اسٹرائک پر طنز کرتے  ہوئے اس کو فرجیکل اسٹرائک بتایا ہے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی خبر کے مطابق ارون شوری نے کانگریس کے سینئر  رہنما اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کی کتاب کی رسم اجرا تقریب میں بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے مودی حکومت کو ایونٹ  اور الیکشن پر  مبنی بتایا۔ انہوں نے کہا مودی حکومت نے صرف ایونٹ  اور انتخاب کروانے پر دھیان دیا نہ کہ حکومت اور پالیسیوں پر۔

انہوں نے حکومت کی کشمیر اور پاکستان متعلق پالیسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی اس بارے میں کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔ وہ بس ایک ہی بات جانتے ہیں کہ کس طرح ملک کے ہندو اور  مسلم کو بانٹا جائے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے ذریعے ایک بڑے قدم کے طور پر کیمپین  سرجیکل اسٹرائک کو ‘ فرجیکل’ بتایا۔ وہیں کشمیر مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے  کہ وہاں کی حالت سے پورا ملک متاثر ہوتا ہے نہ کہ صرف کشمیری۔

مرکز کے ذریعے کشمیر پر حال ہی  میں اعلان کی گئی  ‘ آل آؤٹ ایکشن ‘ پالیسی پر نشانہ سادھتے ہوئے شوری نے کہا کہ اس سے سیدھے طور پر سمجھا جا سکتا ہے کہ اب لوگوں کو نشانہ بناکر زیادہ جارحانہ طریقے سے قتل کیا جائے گا لیکن لوگوں کے خلاف فوج کھڑی کرنا کوئی سمجھداری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ کشمیر مسئلہ کے حل کے لئے کشمیر میں سبھی سے بات ہونی چاہیے ، چاہے وہ حریت ہی کیوں نہ ہو۔ اگر ایسا لگتا ہے کہ حریت کو پاکستان کنٹرول کرتا ہے تب تو یقینی طور پر ہمیں حریت سے بات کرنی چاہیے  اور یہ سب بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا سکیورٹی ایجنسیوں  کو حریت کی ابھرتی قیادت کو پہچان‌کر ان سے بات چیت کی کوشش کرنی چاہیے ۔ وہیں دوسری طرف کانگریس، کشمیر پر بیان کو لےکر تنازعہ  میں آئے سیف الدین سوز سے کنارہ کرتی دکھ رہی ہے۔ سوموار کو ان کی کتاب کی رسم اجرا تقریب سے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، پی چدمبرم سمیت کئی بڑے کانگریسی رہنما دور رہے۔ حالانکہ جے  رام رمیش وہاں موجود تھے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ارون شوری  نے سوز کی کتاب کی رسم اجرا تقریب سے دوری بنانے کے لئے کانگریس کی تنقید کی اور کہا کہ وہ نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ اہم اپوزیشن  پارٹی نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔

اپنی کتاب ‘ Kashmir: Glimpses of History and the Story of Struggle ‘ کی رسم اجرا کے موقع پر سیف الدین سوز نے کہا کہ کشمیر کی ‘ آزادی ‘ ممکن نہیں ہے اور اس کو ہندوستانی آئین کے تحت اپنے ساتھ شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر ہندوستان کو پہچاننے کی تجربہ گاہ ہے اور تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے‌گا، بلکہ بات چیت ہی  واحد امید ہے۔ کتاب کو لےکر ہوئے ان کے بیان سے جڑے تنازعہ  پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے سوز نے کہا، ‘ میں مشرف کے خیال کی حمایت نہیں کرتا۔ یہ سب (خبر) میڈیا نے بنا دی۔ مشرف نے خود اپنے جنرل سے کہا تھا کہ کشمیر کی آزادی ممکن نہیں ہے۔ ‘

واضح  ہو کہ سوز کی اس کتاب کے حوالے سے ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے پرویز مشرف کے اس بیان کی بھی حمایت کی ہے کہ کشمیر کے لوگ ہندوستان یا پاکستان  کے ساتھ جانے کے بجائے  اکیلے اور آزاد رہنا پسند کریں‌گے۔ انہوں نے یہ بھی صاف کیا کہ ان کی کتاب کا کانگریس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ یہ میری کتاب ہے، اس کا کانگریس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کے لئے میں ذمہ دار ہوں۔ اس میں، میں نے فیکٹ  سامنے رکھے ہیں۔ میں نے ریسرچ کیا۔ یہ ایک تحقیقی کتاب ہے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)