خبریں

امریکہ میں مسلم بین : انڈین امریکن رکن پارلیامنٹ نے کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت

حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو کھلے عام غیر برابری کو قانونی طور پر عملی جامہ پہناتا ہے۔

MuslimBan_SAALT

نئی دہلی :ہندوستانی  نژاد امریکی ممبران پارلیامنٹ اور حقوق انسانی کی مختلف تنظیموں نے صدر ٹرمپ کے ٹریول بین کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو پریشان کن بتایا ہے اور نفرت کی مخالفت  کرنے کی اپیل کی ہے۔واضح ہو کہ گزشتہ بدھ کوامریکی سپریم کورٹ نے ایران، نارتھ کوریا، شام، لیبیا، یمن، صومالیہ وغیرہ کے لوگوں پر صدر ٹرمپ کے ذریعہ لگائے گئے ٹریول بین کو برقراررکھا ہے،جس کو ٹرمپ حکومت کی ایک  بڑی کامیابی کے طور پر دیکھاجارہا ہے۔

ہندوستانی نژادامریکی ایم پی پرمیلا جئے پال نے عدالت کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ؛یہ فیصلہ سبھی امریکی لوگوں کے بنیادی حقوق پر سوال کھڑا کرتا ہے۔ اس سے یہ معیار قائم ہوتا ہے کہ صدر نتیجوں کی فکر کئے بنا کسی کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں اور امتیازی سلوک  کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ؛اس پابندی کی وجہ سے پہلے ہی مسلم برادری کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ کئی خاندان اب بھی اپنے رشتے داروں سے الگ رہ رہے ہیں۔

اسی طرح جنوبی ایشیا کے لوگوں کے حقوق کی آواز اٹھانے والی تنظیم ساؤتھ ایشین امریکنس لیڈنگ ٹوگیدر (ایس اے اے ایل ٹی) نے اس کو جدید دور میں سب سے زیادہ پریشان کرنے والا فیصلہ بتایا۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو کھلے عام غیر برابری کو قانونی طور پر عملی جامہ پہناتا ہے۔اس کے علاوہ سکھ امریکن لیگل ڈیفنس اینڈ ایجوکیشن فنڈ نے کہا کہ یہ ملک تکثیری بنیادوں پر قائم ہوا ہے اورہم ہمیشہ سے دنیا بھر سے آنے والےلوگوں کی کمیونٹی رہے ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لئے تکثیریت اور میل جول کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنا چاہئے۔

ساؤتھ ایشین بار ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ کے صدر رشی بگا بھی اس سلسلے میں آگے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ؛ہم کانگریس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کا وہ وژن بنائے جہاں باہر سے آنے والوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے، نہ کہ ان کو یہاں آنے سے روکا جاتا ہے۔دریں اثنا ، صدرٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اہلیت کی بنیاد پر لوگ سسٹم کے ذریعے امریکہ آئیں ۔ ان کا ماننا ہے کہ دوسرے ملکوں سےاہل لوگوں کے آنے سے امریکی کمپنیوں کا فائدہ ہوگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں لوگ ہمارے یہاں آئیں کیوں کہ ہمارا ملک اچھا کر رہا ہے۔ اس ملک میں ہماری کمپنیوں کی تعداد بڑھ رہی ہیں اور ان کو لیبر کی ضرورت ہے۔ اس لئے وہ اہلیت پر مبنی نظام کے ذریعہ یہاں آئیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)