خبریں

ماہرین تعلیم کا الزام ؛ یوجی سی کو سازش کے تحت ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے

وزارت نے یوجی سی کو پوسٹ آفس بنادیا ہے ،اب اصلاحات کے بھرم پیدا کیے جارہے ہیں۔یہ تعلیمی اداروں پر شکنجہ کسنے کی ترکیب ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی :یونیورسٹی گرانٹ کمیشن(یوجی سی)ہائر ایجوکیشن کمیشن آف انڈیا Repeal of  UGC Act   2018 کو راستہ دینے کے لئے تیار ہے، اس کے نافذ ہوتے ہی یونیورسٹی گرانٹ کمیشن ایکٹ ختم ہو جائے‌گا۔غور طلب ہے کہ وزارت کے اس اعلان کے بعد اکیڈمک دنیا میں اس پر سوال قائم کیے جارہے ہیں ۔

دی نیوز منٹ کی ایک خبر کے مطابق ؛ اکیڈمک دینا کی طرف سے یہ پوچھا جارہا ہے کہ حکومت کیوں یو جی سی کو کسی  ایسے  ادارے سے منتقل کر رہی ہے جس کو خود مرکزی حکومت ہیڈ کرے گی۔دی نیوز منٹ سے بات کرتے ہوئے ماہر تعلیم اور معروف تھیٹر آرٹسٹ منگائی نے کہا کہ یہ محض ماہرین تعلیم کی خود مختاریت کو برقرار رکھنے کی  کوششوں کی گلا گھونٹنے کی ایک ترکیب ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی مرکزی ادارہ یا کمیٹی جو ہائر ایجوکیشن کی نگرانی کرتا ہے اس کو یہ حکومت اپنی کٹھ پتلی بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ؛ مجھے نہیں لگتا کہ اداروں کی اس تبدیلی سے کوئی مدد ملے گی ۔چوں کہ یوجی سی بھی حکومت کے ماتحت کام کرتی ہے اس لیے مجھے اس کی جگہ کسی اور ادارےکی ضرورت محسوس نہیں ہوتی،اور اگر یہ کمیٹی ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے تو اس کی ذمہ داری بھی خود حکومت کو لینی چاہیے۔

ماہر تعلیم جئے پرکاش گاندھی نے اس سلسلے میں کہا کہ آخر کیوں سیاست داں ان معاملات میں دخل دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس طرح کے اقدام کرتی رہتی ہے اور کبھی بھی اس کو نافذ نہیں کرتی ۔سیاست دانوں کو تعلیمی نظام سے متعلق فیصلہ لینے کے لیے اس پورے مرحلے میں شامل ہی نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی آزاد ادارے کو اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔انہوں نے اس کو سیاسی قدم بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ماہرین تعلیم کا ایک ایسا گروپ چاہیے جو اس ملک کو آگے لے کر جائیں۔

دی وائر سے ایک خاص بات چیت میں پروفیسر اپوروانند نے کہا کہ ؛وزارت نے یوجی سی کو پوسٹ آفس بنادیا ہے اب اصلاحات کے بھرم پیدا کیے جارہے ہیں۔یہ تعلیمی اداروں پر شکنجہ کسنے کی ترکیب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوجی سی کو ختم کرنے کی تجویز حکومت کی ادھ کچری سمجھ کو دکھاتی ہے۔

دریں اثنا این بی ٹی کے مطابق؛حکومت اس ایکٹ کی برینڈنگ انسپکٹر راج ‘ختم کرنے کے طور پر کر رہی ہے۔ وزارت ترقی انسانی وسائل (ایم ایچ آر ڈی)نے ایکٹ کے مسودےکو بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا ہے۔حکومت کاارادہ ایچ ای سی آئی(ہائر ایجوکیشن کمیشن آف انڈیا) کو نافذ کر یو جی سی ایکٹ، 1956 کو ختم کرنے کا ہے۔حکومت نے اس مسودہ پر عوام سے رائے دینے کو کہا ہے۔

وزارت نے ایکٹ کا ڈرافٹ تیار کیا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ نئے ایکٹ میں اداروں کا اکیڈمک تجزیہ،اساتذہ کی تربیت اور ایجوکیشنل ٹکنالوجی کو بڑھاوا دینے کے ساتھ تعلیمی معیارات کی اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔  یو جی سی کی طرح یہ صرف مالی امداد کے لئے نہیں ہوگا، اس کا اہم مقصد تعلیمی معاملوں پر مرکوزہوگا۔  امداد کے معاملوں کو خود وزارت دیکھے‌گی۔ایک سینئر سرکاری افسر نے بتایا،ریگیولیشن کے دائرے کو کم کرنے کا مطلب تعلیمی اداروں کے مینجمنٹ سےمتعلق معاملوں میں دخل اندازی نہیں ہے۔ ‘

مجوزہ کمیشن میں 12 ممبر ہوں‌گے، جن کی تقرری مرکزی حکومت کرے‌گی، اس میں چیئرپرسن اور وائس چیئرپرسن کو شامل نہیں کیا جائے‌گا۔  ممبروں میں ہائر ایجوکیشن، منسٹری آف اسکل ڈیولپمنٹ اور ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے سکریٹریوں کے ساتھ AICTE اور NCTE کے چیئرپرسن اور دوورکنگ  چانسلر کو شامل کیا جائے‌گا۔

ڈرافٹ کے مطابق، اس کمیشن کا کام تعلیمی معیار کو بڑھاوا دینا، تعلیمی معیارات کو بنائے رکھنا، اعلیٰ تعلیم، گریڈنگ اور ریسرچ کے لئے معیار طے کرنا ہوگا۔  تعلیم کی سطح کو بنائے رکھنے میں ناکام اداروں کی مانیٹرنگ کرنا بھی اس کمیشن کا کام ہوگا۔  اس پر 7 جولائی شام 5 بجے تک اپنی رائے دینے کے لئے کہا گیا ہے۔